اسلامی بہنوں کے شرعی مسائل
عورت کا عدت میں پردے کا اہتمام کتنا ضروری؟
* مفتی محمد فضیل عطّاری
ماہنامہ ستمبر 2021
سوال : کیا فرماتے ہیں عُلمائے کرام اس بارے میں کہ اگرکسی عورت کے شوہر کا انتقال ہوجائے تواسے اپنی عدت کے دوران کن لوگوں سے پردہ کرنا ضروری ہے اور کن سے نہیں؟ نیز اس دوران بھتیجوں بھانجوں یعنی سگے بھائی اور بہنوں کے بچّوں سے بھی پردہ کرنا لازم ہے یا نہیں؟ اسی طرح داماد سے پردہ ہے یا نہیں؟ بعض لوگ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ عدتِ وفات میں آسمان سےبھی پردہ ہے ، کیایہ درست ہے؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
بعض لوگ بر بنائے جہالت یہ سمجھتے ہیں کہ عدت میں پردہ کے کوئی خصوصی احکام ہوتے ہیں ، وہ سخت غلطی پر ہیں۔ در اصل شریعت میں عورت کےلئےجن مَردوں سے پردہ کرنے کاحکم ہے ان سے ہرحال میں پردہ کرناہے۔ عورت عدت میں ہویانہ ہو۔ اور جن مَردوں سے پردہ کاحکم نہیں ہے ان سےعدت میں بھی پردہ نہیں۔ یعنی عدت سے پردے کے سابقہ احکامات بدلتے نہیں ہیں بلکہ وہی رہتے ہیں۔
کن سے پردہ کرناہے اورکن سےنہیں اس حوالہ سے شرعی اصول یہ ہے کہ :
(1)غیرمحرم یعنی اجنبی مرد ، مثلاً دیور ، جیٹھ ، چچازاد ، پھوپھی زاد ، خالہ زاد ، ماموں زاد ، بہنوئی وغیرہ سے پردہ ہر حال میں واجب ہے چاہے عورت عدت میں ہو یا عام حالت میں ہو۔
(2)محارم نسبی یعنی بھائی ، بیٹا ، چچا ، ماموں اور والد وغیرہ سے پردہ نہ کرنا واجب ، اگر ان سے پردہ کرے گی تو گنہگار ہوگی۔
(3)صہری محارم یعنی سسرالی رشتے سےجو محارم ہیں جیسے سسر وغیرہ یونہی رضاعی محارم جیسے رضاعی بھائی اور رضاعی والد وغیرہ سے پردہ کرناواجب نہیں ، پردہ کرے ، تو بھی جائز ہے ، نہ کرے ، تو بھی جائز ہے ، البتہ جوانی کی حالت میں پردہ کرنا ہی مناسب ہے۔ اور مظنہ فتنہ یعنی فتنہ کاظنّ غالب ہو تو پردہ کرنا واجب ہے۔
اس تفصیل کی روشنی میں پوچھی گئی صورت کاجواب واضح ہے وہ یوں کہ بھتیجے اور بھانجے چونکہ نسبی محارم میں داخل ہیں اس لئے ان سے عدت کے دوران پردہ نہ کرنا واجب ہے یعنی کرے گی تو گنہگارہوگی۔ اورداماد چونکہ سسرالی رشتے کے اعتبارسے محرم ہے اس لئے اس سے پردہ کرنانہ کرنادونوں ہی جائزہےالبتہ ساس کے جوان ہونےکی حالت میں پردہ کرنا مناسب و بہتر ہے اور اگر فتنہ کا غالب گمان ہوتوپردہ کرناواجب ہو گا۔ یہ حکم بھی مطلقاً ہے عدت کے ساتھ ہی خاص نہیں ہے۔ اورشریعت میں آسمان سے پردے کاکوئی تصورنہیں ہے۔ لہٰذا عدت میں عورت اپنے گھر کی چار دیواری میں رہتے ہوئے مکان کے کھلے حصے یعنی صحن وغیرہ میں آسکتی ہے اس کودیکھ بھی سکتی ہےہاں اس صورت میں جن مردوں سے پردہ کرنا ضروری ہے ان سے بے پردگی نہ ہو اس بات کا ضرور دھیان رکھا جائے ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* دار الافتاء اہلِ سنّت عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ ، کراچی
Comments