سفر نامہ
رازوں کی سرزمیں(قسط : 06)
* مولانا عبد الحبیب عطّاری
ماہنامہ ستمبر 2021
جامعۃ الازہر میں حاضری :
7مارچ 2020ء کو کئی مقدس مقامات پر حاضری دینے کی سعادت نصیب ہوئی جس کا ذکر گزشتہ قسط میں ہوچکا ہے۔ اسی دن ہم قاہرہ شہر میں واقع دنیا کی سب سے بڑی اسلامی یونیورسٹی جامعۃ الازہر پہنچے۔ اس یونیورسٹی کا نام تو برسہا برس سے سُن رکھا تھا لیکن حاضری آج پہلی بار ہوئی۔ یہاں واقع الازہر مسجد تقریباً11سو سال پرانی ہے اور جامعۃ الازہر کا آغاز اسی مسجد سے ہوا تھا لیکن اب یہاں عُلمائے کرام کے درس وغیرہ کا سلسلہ ہوتا ہے جبکہ طلبہ کی تعلیم و رہائش وغیرہ کے لئے مسجد کے قریب عظیمُ الشان عمارات موجود ہیں۔
الازہر یونیورسٹی میں کئی لاکھ طلبہ زیرِ تعلیم ہیں۔ دیگر عمارات کے ساتھ ساتھ ہم نے یہاں کا اسپتال بھی دیکھا اور مجھے بتایا گیا کہ یہاں طلبہ کا مفت علاج معالجہ کیا جاتا ہے۔
سیدہ نفیسہ :
8مارچ2020 کو ہم نے اہرامِ مصر کا دورہ کیا تھا جس کی تفصیل گزشتہ مہینے کے سفر نامہ میں ذکر کی گئی تھی۔ اسی دن ہم آلِ رسول حضرت سیدہ نفیسہ رحمۃُ اللہِ علیہا کے مزارِ پُرانوار پر حاضر ہوئے۔ آپ نواسۂ رسول حضرت سیدنا امام حسن مجتبیٰ رضی اللہُ عنہ کی اولاد میں سے ہیں۔ آپ کی ولادت 145 ہجری میں ہوئی جبکہ 15رمضان 208ہجری کو وصال فرمایا۔
اس مزار شریف پر ایک خاص بات یہ دیکھی کہ ہر 10 سے 15 منٹ کے بعد کسی کی نمازِ جنازہ ادا کی جارہی تھی۔ اس بات سے مصر کے مسلمانوں کی اولیائے کرام کے ساتھ عقیدت کا اظہار ہوتا ہے۔
مزار شریف کے احاطے میں ہند سے جامعۃ الازہر پڑھنے کے لئے آئے ہوئے کئی عُلمائے کرام سے ملاقات ہوئی ۔ ان حضرات نے ملاقات کے دوران کئی کتابوں کے تحفوں کے علاوہ مجھے ایک اعزازی شیلڈ سے بھی نوازا۔
امام شافعی :
8مارچ کو ہی ہم مسلمانوں کے 4 مشہور اماموں میں سے ایک یعنی امام شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ کے قدموں میں حاضر ہوئے۔ حضرت سیّدنا امام ابو عبد اللہ محمد بن ادریس شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 150ھ میں ہوئی۔ کم عُمری میں ہی آپ یتیم ہوگئے تھے اس لئے آپ کی پرْورِش اور تربیت آپ کی والدہ نے فرمائی۔ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ بہت ذہین تھے ، 7 سال کی عمر میں حفظِ قراٰن کی سعادت پائی جبکہ 10سال کی عمر میں صرف 9 راتوں میں حدیث شریف کی کتاب “ موطّأ امام مالِک “ حِفظ کر لی۔ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ نہایت عبادت گزار اور قراٰنِ پاک کی کثْرت سے تِلاوت کرنے والے تھے ، آپ روزانہ ایک قراٰنِ پاک جبکہ رمضانُ المبارک کے مہینے میں 60 قراٰنِ مجید کا ختم فرماتے۔ آپ نہایت خوش آواز قاریِ قراٰن تھے ، آپ کی تلاوت سُن کر لوگوں پر رِقّت طاری ہو جاتی تھی۔ شعبانُ المعظم 204ھ کی پہلی رات کو آپ کا انتقال ہوا۔ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزید حالاتِ زندگی جاننے کے لئے “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ (اپریل / مئی 2018ء صفحہ 46)ملاحظہ فرمائیے ۔
ان دنوں مزار شریف کی تعمیر کی وجہ سے زائرین کو حاضری کی اجازت نہیں تھی اس لئے ہم نے مزار شریف کے قریب کھڑے ہوکر مدنی چینل کے لئے ریکارڈنگ کی اور پھر مرکزی دروازے پر کھڑے ہوکر ایصالِ ثواب و دعا کا سلسلہ ہوا۔
مصری عالمِ دین سے ملاقات :
آج کی رات ہم ایک بزرگ مصری عالمِ دین شیخ خالد ثابت سے ملاقات کے لئے ان کے گھر حاضر ہوئے۔ انہوں نے اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ سے متعلق “ اِنْصَافُ الْاِمَام “ نامی کتاب تحریر فرمائی ہے۔ مصر میں ماضی میں امامِ اہلِ سنّت سے متعلق کئی غلط فہمیاں عام کی گئی تھیں ، ان کی کتاب کی برکت سے کئی عرب علمائے کرام کی غلط فہمیاں دور ہوگئیں اور انہوں نے اعلیٰ حضرت کو پہچانا۔ شیخ خالد ثابت فرماتے ہیں کہ اعلیٰ حضرت کی شخصیت ایک چھپا ہوا خزانہ تھی ، جب میں نے انہیں پڑھا تو معلوم ہوا کہ وہ کتنے بڑے عالم ہیں۔
شیخ خالد ثابت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے اپنی ایک کتاب تاریخُ الْاِحْتِفَال بِمَوْلَدِ النّبی صلَّی اللہ علیہ وسلَّم وَمَظَاہِرُہٗ فِی الْعَالَم میں شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کا ذکر ِخیر بھی کیا ہے۔
دورانِ گفتگو انہوں نے بتایا کہ امیرِ اہلِ سنّت کے متعلق کچھ تحریرات اور ویڈیوز کا عربی ترجمہ کرواکر مجھے ان کا تعارف ہوا ، ان کا اللہ پاک سے تعلق اور دیگر چیزیں دیکھ کر مجھے ان سے بہت محبت ہوگئی اسی لئے میں نے اپنی کتا ب میں ان کا تذکرہ بھی کیا ہے۔
ان کے پاس جاتے ہوئے میں نے امیرِ اہلِ سنّت کو صوتی پیغام (Audio Message)بھیجا تھا کہ ہم ایک ایسے عرب بزرگ سے ملنے جارہے ہیں جنہوں نے امامِ اہلِ سنّت سے متعلق کتاب لکھی ہے۔ اس پر امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے کچھ ہی دیر میں ان کے نام صوتی پیغام بھیجا جس میں آپ نے ارشاد فرمایا :
نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلِّیْ وَ نُسَلِّمُ عَلٰی رَسُوْلِہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْم
سگِ مدینہ محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی عُفی عنہ کی جانب سے شیخُ الفضیلۃ سیدی شیخ خالد ثابت کی خدمت میں :
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ
حاجی عبدُالحبیب نے آپ کا غائبانہ تعارف کروایا اور سیدی امامِ اہلِ سنّت اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ کے متعلق آپ کے جذبات کا بتایا۔ ما شآءَ اللہ آپ نے ان کے متعلق کتاب بھی تصنیف فرمائی ، مرحبا صد کروڑ مرحبا۔ ما شآءَ اللہ ما شآءَ اللہ تَقبَّل اللہُ تعالیٰ۔
اللہ کریم آپ کو درازیٔ عمر بالخیر عطا فرمائے ، آپ کے علم سے ہمیں نفع اٹھانے کی سعادت بخشے۔ زہے نصیب! اللہ پاک کی رضا کے سائے میں ، اس کے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی رضا کے سائے میں ہم حرمینِ طیبین میں جمع ہوں ، مدینے شریف میں آقا کے قدموں میں حاضری دیں ، اکٹھے طوافِ کعبہ کی سعادت حاصل کریں ، زہے نصیب! اللہ کریم آپ کو درازیٔ عمر بالخیر عطا کرے ، زندہ سلامت رہیں ، خوب علمِ دین کا فیضان اُمّت کو پہنچائیں۔ حضور!بے حساب مغفرت کی دعا کا مُلْتَجِی ہوں۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ علیٰ محمَّد
امیرِ اہلِ سنّت کا یہ پیغام جب شیخ خالد ثابت کو سنا کر عربی میں ترجمہ کیا گیا تو ان پر رقت طاری ہوگئی اور اشک بار آنکھوں سے فرمانے لگے : میں آپ کے ذریعے امیرِ اہلِ سنّت سے درخواست کروں گا کہ وہ میرے لئے نام لے کر خصوصی دعا فرمادیں کہ یارب! محمد خالد ثابت کے حال پر رحم فرما۔ امیرِ اہلِ سنّت دعا فرمادیں کہ اللہ پاک میرے ظاہری باطنی حال کو درست فرمادے۔
ملاقات کے اختتام پر شیخ خالد ثابت نےامیرِ اہلِ سنّت تک پہنچانے کے لئے ہمیں اپنی کتاب دی جس پر امیرِ اہلِ سنّت کا نام ان الفاظ میں لکھا : سیدی ، عارِف باللہ ، الامام الکبیر ، شیخ محمد الیاس عطّار قادری۔ ہم نے بھی انہیں مکتبۃُ المدینہ سے مطبوعہ کچھ عربی کتابیں تحفے میں پیش کیں۔
اس موقع پر حضرت نے ہماری حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ارشاد فرما : اِن شآءَ اللہ دعوتِ اسلامی مصر میں بھی عام ہوگی۔
جب ہم رخصت ہوئے تو حضرت نہ صرف ہمیں دروازے تک چھوڑنے آئے بلکہ جب تک ہم گاڑی میں بیٹھ کر روانہ نہ ہوگئے دروازے پر کھڑے رہے۔ اللہ کریم ایسی یادگارِ اسلاف شخصیات کو درازیِ عمر بالخیر عطا فرمائے اور ہمیں ان کی برکتوں سے مالا مال فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* رکنِ شوریٰ ونگرنِ مجلس مدنی چینل
Comments