اسلامی عقائد و معلومات
دیدارِ رسول اور اس کی برکتیں(قسط : 01)
* مولانا عدنان چشتی عطّاری مدنی
ماہنامہ ستمبر 2021
اللہ پاک نے بے شمار مخلوقات کو پیدا فرمایا ، جن میں بعض خوبصورت اور کچھ خوبصورت ترین بھی ہیں کہ جنہیں دیکھتے رہنے کو جی چاہتا ہے۔ ایک پیکرِ دِل نشین ایسا بھی پیدا فرمایا کہ جس نے اُسے دیکھا ، بس دیکھتا ہی رہ گیا اور دوبارہ دیکھنے کا ارمان دل میں لئے رہا۔ جو ظاہری آنکھوں سے نہ دیکھ سکا جب اُس نے اُس پیکرِ نور کے ضیاء بار چہرے ، سُرمگیں آنکھوں ، گُلِ قدس کی پتیوں جیسے لَبوں ، دُرِّ عدن جیسے نور برساتے دانتوں ، زُلالِ حلاوت سے تَر کنجیِ کُن زباں اور اونچی بینی مبارک کی رفعت کا ذکر سُنا یا پڑھا تو اِ س جمالِ جہاں آرا کی جھلک دیکھنے کو ترسنے لگا ، دن رات اسی رُخِ جاناں کی زیارت کو تڑپنے لگا ، کرم ہوا اور وہ نورِ مُجسّم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کرم فرماتے ہوئے خواب میں تشریف لے آئے۔ جی ہاں ایسا کرم بے شمار امتیوں پر فرمایا کہ اپنے دیوانوں کی آنکھوں کو نور اور دِلوں کو سرور سے معمور کرنے کے لئے وہ پیکرِ نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بارہا بیداری میں اور بے شمار بار خوابوں میں ظُہور فرما ہوئے۔
چہرۂ مصطفےٰ کی زیارت عبادت ہے :
جس خوش بخت نے اُس رُخِ والضحیٰ کو ایمان کی حالت میں جاگتے ہوئے دیکھا یا ان کی صحبت سے فیض یاب ہوا اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا وہ صحابی کہلایا اور جس نے خواب میں اُس رُخِ روشن کو دیکھا وہ بھی برکتوں اور رحمتوں سے محروم نہ رہا۔ جیساکہ حکیم الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : خیال رہے کہ حُضورِ اَنور صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا چہرہ دیکھنا بھی اعلیٰ عبادت ہے جیسے قرآنِ مجید کا دیکھنا بھی عبادت ہے بلکہ قرآنِ مجیدکو دیکھنے سے چہرۂ انور دیکھنا اعلیٰ و افضل ہے کہ قرآن کو دیکھ کر مسلمان صحابی نہیں بنتا حضور صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا چہرہ دیکھ کر صحابی بن جاتا ہے ، اُن کا نام مسلمان بنائے ، اُن کا چہرہ صحابی بنائے اور اُن کا تصوُّر عارِف بناتا ہے۔ فِرِشتے قَبْر میں وہ چہرہ ہی دکھاتے ہیں ، پہچان کراتے ہیں ، قرآنِ مجید یا کعبۂ معظمہ نہیں دکھاتے۔ انہیں کے چہرے کی شناخت پر قبر میں بیڑا پار ہوتا ہے۔ [1]
نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کےچہرہ ٔانورکا حسن و جمال اتنا بے مثال تھا کہ صحابَۂ کرام علیہمُ الرّضوان کی خواہش ہوتی کہ ہر وقت اس خوبصورت و نورانی چہرے کو دیکھتے رہیں ، صحابَۂ کرام نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کےچہرۂ انورکے دیدارِ فرحت آثار سے کس طرح اپنی آنکھوں کوٹھنڈک اور دِلوں کوراحت پہنچاتے تھے اسے اس واقعہ سے سمجھا جا سکتا ہے : ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس ایک صحابی رضی اللہُ عنہ آپ کو یوں دیکھ رہے تھےکہ نظر ہٹاتے ہی نہیں تھے۔ پُرنور چہرے کو ٹکٹکی باندھے دیکھتے ہی رہتے تھے۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اس کی کیا وجہ ہے ؟ تو انہوں نے عرض کی : بِاَبِي اَنْتَ وَاُمِّي اَتَمَتَّعُ مِنَ النَّظَرِ اِلَيْكَ یعنی میرے ماں باپ آپ پر قربان! میں آپ کے چہرۂ انور کی زیارت سے لطف اندوز ہوتا ہوں۔ [2]
دیدارِ رسول کی برکتیں :
صحابَۂ کرام علیہمُ الرّضوان کی خوش نصیبی کے بھی کیا کہنے! انہوں نے نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دیدار کا شرف پایا ، کوئی حاجت ہوتی تو رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہِ بے کس پناہ میں حاضر ہو جاتے اور اپنا مسئلہ حل کر وا لیتے۔ جس طرح نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی حیاتِ ظاہری میں فیض لٹایا اوراپنے صحابہ کی مشکلات کو حل فرمایا ، اسی طرح حیاتِ ظاہری کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری رہا ، کبھی خواب میں اپنے عاشقوں کو زیارت سے مشرف فرمایا ، کسی کو اپنے پاس بلایا ، تو کسی کی مشکل کشائی فرمائی ، کسی کو شہادت کا مُژدہ سنایا ، توکسی کی داد رسی فرمائی۔ ایسے بے شمار واقعات سے کتابیں مالا مال ہیں ۔
خواب میں نبیِ پاک کو دیکھنا :
خواب میں نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا دیدار ہونا ایسی روشن حقیقت ہے کہ جسے جھٹلایا نہیں جاسکتا کیونکہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خود ارشاد فرمایا : وَمَنْ رَاٰنِي فِي المَنَامِ فَقَدْ رَاٰنِي ، فَاِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَمَثَّلُ فِي صُورَتِي یعنی اور جس نے خواب میں مجھےدیکھا تو بےشک اس نے مجھے ہی دیکھا ، کیونکہ شیطان میری صورت اختیار نہیں کرسکتا۔ [3]
ایک اور حدیثِ پاک میں یوں فرمایا : مَنْ رَاٰنِیْ فِی الْمَنَامِ فَسَيَرَانِیْ فِیْ الْيَقَظَةِ وَلَا يَتَمَثَّلُ الشَّيطَانُ بِیْ یعنی جس نے خواب میں مجھے دیکھاوہ عنقریب بیداری میں بھی مجھے دیکھے گا اور شیطان میراہم شکل نہیں ہو سکتا۔ [4]
حفاظَتِ اِیمان کی سند :
اس حدیثِ پاک کےتحت شارحِ بُخاری حضرتِ علاّمہ مفتی محمد شریفُ الحق امجدی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : بعدِ وصال بھی اگر کوئی حُضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خواب میں زیارت سے مُشَرَّف ہو تو حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اُس پر کرم فرمائیں گے اور بیداری میں بھی اپنی زیارت سے مُشَرَّف فرمائیں گے۔ دوسری تاویل یہ کی گئی ہے کہ وہ (خواب میں دیدار کرنے والا) آخِرت میں حُضورِ اَقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا دیدار کرے گا یعنی مخصوص طریقے سے قربِ خاص میں باریاب (یعنی حاضِری کی اِجازت پانے والا) ہو گا اور اُس کا خاتِمہ اِیمان پر ہو گا۔ [5]
یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ ہرزیارت کرنے والا اپنی اپنی ایمانی حیثیت کے مطابق حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زیارت کرتا ہے ، حضرت علامہ محمداسماعیل حقّی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : جس نے نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خواب میں زیارت کی اور کوئی ناپسندیدہ بات نہیں تھی (مثلاً سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ناراض نہیں تھے) تو وہ عمدہ حال میں رہے گا ، اگر ویران جگہ پر دیدار کیا تو وہ ویرانہ سبزہ زار میں بدل جائے گا۔ [6]
ہر رات دیدارِ مصطفےٰ :
کروڑوں مالکیوں کے عظیم پیشوا حضرت امام مالِک رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے تھے ، کوئی رات ایسی نہیں گزری میں نے جس میں نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زیارت نہ کی ہو۔ [7]
کیاخواب میں دیکھنے والا بھی صحابی ہے؟
خوب یاد رہے کہ جسے خواب میں رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زیارت ہووہ ہرگز ہرگز صحابی نہیں۔ صحابی ہونے کےلئے ضروری ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ظاہِری زندگی میں اِیمان کی حالت میں آپ کی زِیارت یا صحبت کا شرف حاصل ہو ، چاہے ایک لمحے کیلئےہی ہو اور پھر اِیمان پر خاتمہ بھی ہو۔ [8] ایسے بھی بدنصیب ہوئے جنہوں نے اِیمان کی حالت میں زِیارت کا شرف پایا لیکن بعد میں اِسلام سے پِھر گئے۔ منافقین بھی کلمہ پڑھتے تھے لیکن در اصل وہ کافِر تھے اس لیے کہ وہ اندر سے نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مخالِف تھے ، اِسی لئے صحابی نہ ہوئے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* (رکنِ مجلس المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) ، کراچی )
[1] مراٰۃ المناجیح ، 8 / 60
[2] الشفا ، 2 / 20 مختصراً
[3] بخاری ، 1 / 57 ، حدیث : 110
[4] بخاری ، 4 / 406 ، حدیث : 6993
[5] نزہۃ القاری ، 5 / 846
[6] روح البیان ، 9 / 230 ، پ27 ، النجم ، تحت الآیۃ : 18
[7] حلیۃ الاولیاء ، 6 / 346 ، رقم : 8855
[8] فتح الباری ، 8 / 3
Comments