رسول للہ ﷺ کے مبارک خواب

خوابوں کی دنیا

رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارک خواب

*مولانا فرمان علی عطّاری مدنی

ماہنامہ ستمبر 2024

اچھے خواب اللہ پاک کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں،حدیثِ پاک میں اس سے متعلق رہنمائی کرتے ہوئے نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:’’اچھاخواب اللہ پاک کی طرف سے ہے جب تم میں سے کوئی اچھا خواب دیکھے تو اسے چاہئے کہ اس پر اللہ پاک کی حمد کرے اور اس خواب کو کسی کے سامنے بیان بھی کردے اور بُرا خواب شیطان کی طرف سے ہے جب کوئی ایسا خواب دیکھے تو اس کے شر سے اللہ پاک کی پناہ مانگے اور اسے کسی کے سامنے ذکرنہ کرے۔ بے شک یہ خواب اس کو کچھ نقصان نہ پہنچائے گا۔“([i])

ہم جو بھی خواب دیکھتے ہیں اس کی تعبیر یقینی طور پر پوری ہو یہ ضروری نہیں مگر انبیائے کرام علیہمُ السّلام کوخواب میں جس کام کا حکم دیاجاتا ہےاس پر عمل کرنا ہوتا ہے نیز یہ حضرات جو کچھ دیکھتے ہیں وہ ہمیشہ سچ اور حقیقت میں ظہور پذیر بھی ہوتے ہیں کیونکہ نبی کا خواب وحی ہوتاہے، قراٰنِ کریم میں حضرت یوسف علیہ السّلام اور حضرت ابراہیم علیہ السّلام اور نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے خوابوں کی مثالیں موجود ہیں۔نبیِّ کریم علیہ السّلام نے جو خواب دیکھے وہ سب کے سب یقینا ًسچے اور حقیقت پر مبنی تھے اور ان سب میں اُمّت کے لئے وعظ ونصیحت اور کثیر مسائلِ شریعت موجود ہیں،جس طرح آپ کے اقوال و فرامین کا ایک ایک حرف حجت اور دلیل ہے اسی طرح آپ کے خواب بھی عینِ شریعت اور امت کے لئے قابلِ عمل ہیں۔

(1)پارہ10سورۃ الانفال کی آیت نمبر 43 میں نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ایک مبارک خواب کا ذکر کچھ یوں ہوتا ہے:

(اِذْ یُرِیْكَهُمُ اللّٰهُ فِیْ مَنَامِكَ قَلِیْلًاؕ-)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: (اے حبیب! یاد کرو) جب اللہ نے یہ کافر تمہاری خواب میں تمہیں تھوڑے کر کے دکھائے ۔

(جنگ بدر کے موقع پر مسلمانوں پر) یہ اللہ پاک کی نعمت تھی کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو کفار کی تعداد تھوڑی دکھائی گئی اور آپ نے اپنا یہ خواب صحابَۂ کرام رضی اللہُ عنہم سے بیان کیا تواس سے ان کی ہمتیں بڑھیں اور اپنے ضعف و کمزوری کا اندیشہ نہ رہا اور انہیں دشمن پر جرأت پیدا ہوئی اور دل مضبوط ہوئے۔  خواب میں قِلَّت کی تعبیر ضُعف سے ہے،چنانچہ اللہ پاک نے مسلمانوں کو غالب فرما کر کفار کا ضعف ظاہر کردیا۔([ii])

(2)پارہ 26 سورۃ الفتح کی آیت نمبر 27 میں نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ایک دوسرے خواب کا ذکر یوں ہے:

(لَقَدْ صَدَقَ اللّٰهُ رَسُوْلَهُ الرُّءْیَا بِالْحَقِّۚ-)

ترجمۂ کنز الایمان: بےشک اللہ نے سچ کردیا اپنے رسول کا سچا خواب۔

اس خواب کی تفصیل یہ ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حُدَیْبِیَہ کا قصد فرمانے سے پہلے مدینۂ طیبہ میں خواب دیکھا تھا کہ آپ اپنے صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم کے ساتھ مکۂ مُعَظَّمہ میں امن کے ساتھ داخل ہوئے اورصحابہ میں سے بعض نے سر کے بال منڈائے اور بعض نے ترشوائے۔ یہ خواب آپ نے اپنے صحابہ سے بیان فرمایا تو انہیں خوشی ہوئی اور انہوں نے خیال کیا کہ اسی سال وہ مکۂ مکرمہ میں داخل ہوں گے۔ جب مسلمان حدیبیہ سے صلح کے بعد واپس ہوئے اور اس سال مکۂ مکرمہ میں ان کا داخلہ نہ ہوا تو منافقین نے مذاق اڑایا، طعنے دئیے اور کہا:اس خواب کا کیا ہوا؟ اس پر اللہ پاک نے یہ آیت نازل فرمائی اور اس خواب کے مضمون کی تصدیق فرمائی کہ ضرور ایسا ہوگا، چنانچہ اگلے سال ایسا ہی ہوا اور مسلمان اگلے سال بڑی شان و شوکت کے ساتھ مکۂ مکرمہ میں داخل ہوئے۔([iii])

(3)نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےاپنے ایک خواب کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: میں سویا ہوا تھا کہ میں نے خواب میں دو سونے کے کنگن اپنے ہاتھ میں دیکھے، مجھے ان کے معاملے نے تشویش میں مبتلا کردیا،تو مجھے حکم دیا گیا کہ انہیں پھونک مارو، میں نے پھونکا تو وہ اڑ گئے، میں نے انہیں دو کذابوں سے تعبیر کیا جو میرے بعد ظاہر ہوں گے ان میں سے ایک عنسی اور دوسرا مسیلمہ کذاب ہے۔([iv])

(4)نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: مجھے جوامع الکلم بنا کر مبعوث کیا گیا ہے اور رُعب کے ساتھ میری مدد کی گئی ہے ایک دن میں سو یا ہوا تھا تو(خواب میں ) میرے پاس زمین کے خزانوں کی کنجیاں لائی گئیں اور میرے ہاتھ میں دے دی گئیں۔ حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں: رسول اللہ (اس دنیا سے ) چلے گئے مگر تم وہ خزانےنكال رہے ہو۔([v])

(5)نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےارشا دفرمایاکہ میں نے خواب میں دیکھا کہ ”میں جنت میں ہوں پھر میں نے جنت کی اعلیٰ منزلوں میں فقرا مہاجرین کوپایا اور اس میں عورتیں اور اغنیا (مال دار لوگ)کم تعدادمیں بھی نہیں تھے۔ پھر مجھے بتایا گیا کہ اغنیاء تو دروازے پر ہیں اور ان سے حساب لیاجارہاہے اور ان کے گناہ معاف کئے جارہے ہیں جبکہ عورتوں کودو سرخ چیزوں یعنی ریشم اور سونے نے غافل کردیاہے۔([vi])

(6)نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشادفرمایا: میں سَویا ہوا تھا کہ خواب میں دو شخص میرے پاس آئے اور مجھے ایک دُشوار گُزار پہاڑ پر لے گئے۔جب میں پہاڑ کے درمِیانی حصّے پر پہنچا تو وہاں بڑی سَخت آوازیں آرہی تھیں، میں نے کہا،یہ کیسی آوازیں ہیں؟ تَو مجھے بتایا گیا کہ یہ جہنمیوں کی آوازیں ہیں۔پھر مجھے اور آگے لے جایا گیا تَو میں کچھ ایسے لوگوں کے پاس سے گُزرا کہ اُن کو اُن کے ٹخنوں کی رَگوں میں باندھ کر (اُلٹا) لٹکایا گیا تھا اور اُن لوگوں کے جَبڑے توڑ دئیے گئے تھے جن سے خون بہہ رہا تھا۔تو میں نے پوچھا، یہ کون لوگ ہیں؟تو مجھے بتایا گیا کہ یہ لوگ روزہ اِفطار کرتے تھے قَبل اِس کے کہ روزہ اِفطار کرنا حَلال ہو۔([vii])

(7)نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میں نے خواب دیکھا کہ ایک شخص میرے پاس آیا اور مجھ سے کہا: چلئے! میں اُس کے ساتھ چل دیا، میں نے دو آدمیوں کو دیکھا، ان میں سے ایک کھڑا تھا اور دوسرا بیٹھا تھا،کھڑے ہو ئے شخص کے ہاتھ میں لوہے کازَنبورتھا جسے وہ بیٹھے ہوئےشخص کے ایک جبڑے میں ڈال کر اُسے اتنا کھینچتا کہ گدی تک پہنچا دیتا پھر اُسے نکالتااور دوسرے جَبڑے میں ڈال کرکھینچتا، اتنے میں پہلے والا (جبڑا)اپنی پہلی حالت پر لوٹ آتا، میں نے لانے والے شخص سے پو چھا:یہ کیا ہے؟اُس نے کہا:یہ جھوٹا شخص ہے اسے قِیامت تک قبر میں یہی عذاب دیا جا تا رہے گا۔([viii])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ، ماہنامہ فیضان مدینہ کراچی



([i])بخاری،4/423، حدیث:7045

([ii])صاوی، ص768،الانفال، تحت الآیۃ: 43،

([iii])خازن، الفتح، تحت الآیۃ: 27، 4/ 161

([iv])بخاری،2/507، حدیث:3621

([v])بخاری،2 / 303، حدیث: 2977

([vi])الترغیب والترہیب، 3/74،حدیث:25

([vii])صحیح ابن حبان،9/286،حدیث:7448

([viii])مساویٔ الاخلاق للخرائطی، ص 76،حدیث : 131


Share

Articles

Comments


Security Code