شجر و حجر دیوارو در میں بدل گئے

آخری نبی کا پیارا معجزہ

شجر و حجر  دیوار و در میں بدل گئے

*مولانا سید عمران اختر عطّاری مدنی

ماہنامہ ستمبر 2024


آخری نبی، مکی مدنی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ذات گویا معجزات کی کان تھی، آپ کے معجزات سننے پڑھنے والوں کو نہ صرف حیرت زدہ کرتے ہیں بلکہ محبتِ مصطفےٰ میں اضافے کا بھی ذریعہ ہیں۔ یہاں ایسا ہی ایک حیرت انگیز معجزہ ملاحظہ کیجئے جو خاص طور پر تو رسولِ محترم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی  حیا و شرم کے بارے میں ہےمگر ساتھ ہی ساتھ یہ واقعہ اعلیٰ حضرت علیہ الرَّحمہ کے مشہورِ زمانہ سلام  کے اس شعر کا بھی مصداق ہے

وہ زباں جس کو سب کن کی کنجی کہیں

اُس کی نافذ حکومت پہ لاکھوں سلام

حضرت اُسامہ بن زید رضی اللہُ عنہما  سے  مروی ہے کہ رسول ُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے  مجھ سے ایک سفرِ جہاد میں فرمایا: ”کہیں قضائے حاجت کے لئے جگہ ہے؟“ میں نے عرض کیا کہ  اس میدان میں آدمیوں کی کثرت کے سبب کہیں ٹھکانہ نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا: جاکر دیکھو کہیں درخت یا پتھر ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ کچھ درخت قریب قریب نظر آرہے ہیں، فرمایا: ان درختوں سے جاکر کہو کہ اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تم کو حکم دیتے ہیں کہ ان کی قضائے حاجت کے لئے اکٹھے ہو جاؤ اور پتھروں سے بھی یہی کہنا۔ میں نے حکم کی تعمیل میں ان سے جاکر کہا تو اللہ کی قسم! درخت قریب قریب ہو کر ایک ساتھ جمع ہو گئے اور پتھر بھی آپس میں جڑ کر دیوار بن گئے۔ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے قضائے حاجت سے فارغ ہونے کے بعد مجھ سے فرمایا : ان سے کہہ دو کہ علیحدہ ہوجائیں، میں نے کہا تو اللہ کی قسم وہ درخت اور پتھر ایک دوسرے سے جدا ہو کر اپنی اپنی جگہ چلے گئے۔(الشفاء، 1/300)

اس عظیم معجزہ کی روشنی میں چند باتیں سیکھنے کو ملتی ہیں:

*رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نہایت شرم وحیا والے تھے *ہمیں بھی شرم و حیا کو اپنی طبیعت کا حصہ بنا لینا چاہئے *سفر یا کسی مجبوری میں بھی دینی تقاضوں کو مدّ نظر رکھنا چاہئے *غیر معمولی حالات میں بھی جس حد تک ممکن ہو اس حد تک پردہ داری اور دیگر احکامِ شرع کی پابندی کرنی چاہئے *ضرورت پڑنے پر کسی چیز کا خصوصی انتظام و اہتمام کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں*اللہ پاک نے اپنے حبیب کو بے انتہا اختیارات عطا فرمائے تھے *شجر و حجر جیسی بے جان چیزیں بھی حکمِ مصطفےٰ کا احترام اور تعمیل کیا کرتی تھیں*اگر کبھی ارد گرد کے ماحول  میں عارضی طور پر کوئی تبدیلی کرنے کی ضرورت پیش آئے تو ضرورت ختم ہونے کے بعد فوری طور پر ماحول کو سابقہ حالت میں معمول پر لے آنا چاہئے تاکہ دوسروں کو آزمائش و پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*(فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، ماہنامہ فیضان مدینہ کراچی)


Share