مردہ بھائی کا گوشت/ میمنے کی خواہش

ابّو! ابّو! آپ کو ایک بات بتاؤں؟حَسن نے اپنے ابّوجان کو مُخاطَب کرتے ہوئے کہا۔ جی بیٹا بولیں! داؤد صاحب نے جواب دیا۔ حسن: ابّوجان ! آپ عامر اور صابر کو تو جانتے ہی ہیں آج اسکول میں عامر اور صابر کی لڑائی ہوگئی تھی۔ حسن اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے مزید بولا: ابّوجان! بریک ٹائم (Break Time) میں عامر اور صابر کینٹین پر بیٹھے چِپس کھا رہے تھے کہ عامر نے صابر کو کُہنی ماری تواس کو غصہ آگیا اور اس نے بغیر کچھ سوچے سمجھے عامر کے منہ پر تھپڑ مار دیا، عامر تو ہے ہی لڑاکا اور جھگڑالو، اس نے بھی صابر کا گریبان پکڑلیا۔ بڑی مشکل سے لڑکوں نے ان کو چُھڑایا۔ ٹیچرکو جب ان کی لڑائی کا پتا چلا تو ان کو آفس میں بلاکر بہت زیادہ ڈانٹا اور آئندہ نہ لڑنے کا وعدہ لے کر ان کی آپس میں صُلح کروادی۔ اوہو! لڑنا واقعی بُری بات ہے لیکن حَسن بیٹا یہ سب کچھ آپ مجھے کیوں بتارہے ہیں؟ داؤد صاحب نے سوال کیا۔وہ بس ویسے ہی!!! حسن نے گھبراتے ہوئے جواب دیا۔ حسن نے واقعہ تو سُنادیا لیکن اب اسے احساس ہورہا تھا کہ شاید کچھ غَلَط کرگیا ہے۔ داؤد صاحب نے مزید کوئی بات نہ کی بلکہ خاموشی سے وہاں سے اٹھ کر چلے گئے۔کچھ دیر بعد داؤد صاحب پلیٹ میں کچّا گوشت اٹھائے حسن کے سامنے آبیٹھے اور بولے: حسن بیٹا! کیا آپ اس کچّے گوشت کو کھانا پسند کریں گے؟ ابّوجان! کچّا گوشت کون کھاتا ہے؟ حَسن حیران ہوتے ہوئے بولا۔ آپ نے ابھی تو گویا اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھایا ہے، پھر آپ کے لئے اس گوشت کو کھانا تو کوئی مشکل نہیں ہونا چاہئے! داؤد صاحب حسن کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولے۔ ابّوجان! آپ کیا کہہ رہے ہیں مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا، حسن بھرّائی ہوئی آواز میں بولا۔ داؤد صاحب کے چہرے پر اب ناراضی کے بجائے سنجیدگی آچکی تھی انہوں نے حسن کے سَرپر پیار سے ہاتھ پھیرا اور اس کو صوفہ پر اپنے ساتھ بٹھا کربولے: حسن بیٹا! میری بات توجہ سے سنیں: آپ نے ابھی عامراور صابر کے بارے میں جو باتیں کی ہیں یہ غیبت تھیں کیونکہ انسان میں کوئی عیب موجود ہو اور اس انسان کی غیرموجودگی میں وہ عیب دوسرے لوگوں کوبرائی کے طور پر بتانا غیبت کہلاتا ہے۔ اور آپ کو پتا ہے کہ قراٰنِ پاک میں غِیبت کو اپنے مُردہ بھائی کا گوشت کھانے کی طرح فرمایاگیا ہے کہ جو کسی کی غیبت کرے گویااس نے اپنے مُردہ بھائی کا گوشت کھایا داؤد صاحب نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا: حسن بیٹا! غیبت بہت بڑا گناہ ہے اور اس کے متعلق بہت زیادہ وعیدیں بھی ہیں مثلاً:٭غیبت کرنے والے کی دعا قبول نہیں ہوتی ٭غیبت سے نیکیاں برباد ہوتی ہیں ٭غیبت نیکیاں جَلا دیتی ہے ٭غیبت کرنے والے کو جہنَّم میں مُردار کھانا پڑے گا۔ میرا مشورہ ہے کہ آپ مکتبۃُ المدینہ کی چَھپی ہوئی کتاب ”غیبت کی تباہ کاریاں“ پڑھ لیجئے۔ حَسَن نے اپنی نیّت کا اظہار کیا:جی ابّو! میں ضَرور اس کتاب کا مُطالَعہ کروں گا اور اِنْ شَآءَ اللہ آئندہ غیبت سے بچنے کی بھرپور کوشش بھی کروں گا۔

غیبت کے خلاف جنگ جاری رہے گی

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…مدرس جامعۃ المدینہ ،مدینۃ الاولیا ء ملتان


Share

مردہ بھائی کا گوشت/ میمنے کی خواہش

جنگل میں ایک جِھیل (Lake) تھی جہاں شام کے وقت سارے جانور آتے اور خوب پانی پیتے تھے۔ سب جانوروں کو دُور سے ساتھ پانی پیتا ہوا دیکھ کر ایک میمنے (بھیڑ کے بچّے، Lamb) کا بھی بڑا دل چاہتا کہ وہ بھی جھیل پر جائے اور خوب پانی پئے لیکن! اس کی ماں اسے وہاں جانے سے منع کردیتی۔ وہ وجہ پوچھتا تو ماں یہ کہہ کر منع کردیتی کہ وہاں بڑے بڑے جانور آتے ہیں اور تم ابھی چھوٹے ہو۔ ایک دن میمنے نے جانے کی بہت ضِد کی تو اس کی ماں نے سمجھاتے ہوئے کہا: بیٹا! میں تمہیں ایک کہانی سناتی ہوں۔ میمنا بولا: کون سی کہانی؟ ماں: کہانی یہ ہے کہ میری سہیلی کا ایک تمہارے جتنا ہی بچّہ تھا۔ وہ بھی بڑی ضِد کرتا تھا کہ جِھیل پر جاکر پانی پئے۔ ایک دن اپنی ماں سے چُھپ کر چلا گیا، وہاں پہنچ کر ابھی اس نے پانی کے چند گھونٹ ہی پئے تھے کہ سامنے کھڑا بھیڑیا (Wolf) اس کی طرف آیا اور بولا: تم پانی گندا کیوں کر رہے ہو دیکھتے نہیں میں پانی پی رہا ہوں! اس نے ڈرتے ڈرتےکہا: پانی تو صاف ہے اس میں کوئی گندگی نہیں۔ بھیڑئیے نے غصّے میں اس پر حملہ کردیا اور اس کو کھا گیا۔ میمنا یہ سُن ڈر گیا اور بولا: امّی جان! اب میں وہاں نہیں جاؤں گا یہیں سے دیکھتا رہوں گا۔

پیارے بچّو! ہماری کسی خواہش کو والدین پورا نہ کریں تو ہمیں چاہئے کہ انہیں تنگ نہ کریں اور ان کی بات مان لیں۔ ہمارے بڑے ہمیشہ ہمارے فائدے کے بارے میں سوچتے ہیں ہوسکتا ہے وہ چیز ہمارے لئے نقصان دہ ہو اور ہمیں اس کا پتا نہ ہو۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…ماہنامہ فیضان مدینہ ،باب المدینہ کراچی


Share

مردہ بھائی کا گوشت/ میمنے کی خواہش

سوال:وہ کونسے نبی علیہ السَّلام ہیں جنہوں نے پوری دنیا پر حکومت کی؟

جواب:اللہپاک کے نبی حضرت سیّدُنا سلیمان علیہ السَّلام۔(خزائن العرفان،پ19،النمل،تحت الآیۃ:16، ص701)

سوال:وہ کون سے صَحابی ہیں جو تابعی کے ہاتھ پر مسلمان ہوئے تھے؟

جواب:حضرت سیّدُنا عَمْرو بن عاص رضی اللہ عنہ۔ حبشہ کے بادشاہ حضرت سیّدُنا نَجاشی رحمۃ  اللہ  علیہ کے ہاتھ پر مسلمان ہوئے تھے جو تابعی تھے۔(شرح الزرقانی علی المواھب،ج1،ص506)

سوال:مدینۂ منوّرہ میں رہنے والے صحابۂ کرام میں سب سے آخِر میں کن کی وفات ہوئی؟

جواب:حضرت سیّدُنا ابوالعباس سَہْل ساعِدی رضی اللہُ عنہ کی۔ ایک قول کے مطابق آپ کا وِصال 91ہجری میں ہوا۔(الاکمال فی اسماء الرجال لصاحب المشکوٰۃ،ص596)

سوال:بصرہ میں وفات پانے والے آخری صَحابی کون تھے؟

جواب:حضرت سیّدُناانس بن مالِکرضی اللہُ عنہ۔ ایک قول کے مطابق آپ کا وِصال 93ہجری میں ہوا۔

(طبقات ابن سعد،ج 7،ص19)

سوال:جنگِ بدر میں شرکت کرنے والے صَحابہ میں سب سے آخِر میں کن کا وصال ہوا؟

جواب:حضرت سیّدُنا ابو اُسید مالک بن رَبِیْعہ خَزْرَجی رضی اللہ عنہ کا۔ آپ کا وِصال 60ہجری میں ہوا۔( الاستیعاب،ج3،ص407)

سوال:شام میں وفات پانے والے آخری صَحابی کا نام کیا ہے؟

جواب:حضرت سیّدُنا ابو اُمامہ صدی بن عجلان رضی اللہ عنہ۔ آپ کا وِصال86ہجری میں ہوا۔(معرفۃ الصحابۃ،ج3،ص55)

سوال:حضرت سیّدُنا نوح علیہ السَّلام نے دنیا میں کتنے برس قیام فرمایا؟

جواب:تقریباً 1600برس۔(تفسیرِقرطبی،پ20، العنکبوت، تحت الآیۃ:14، جز13،ج 7،ص250-ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،ص130)


Share

Articles

Comments


Security Code