حضرت مسلمہ بن مخلد ا نصاری رضیَ اللہُ عنہ

تابِعی بُزُرْگ حضرت سیّدُنا مجاہد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میں اپنے بارے میں یہ گمان رکھتا تھا کہ لوگوں میں قراٰن کا سب سے مضبوط اور اچّھا حافظ ہوں مگر یہ خیال اس وقت غَلَط ثابت ہوگیا جب میں نے ایک انصاری صحابیِ رسول کے پیچھے نماز پڑھی تو انہوں نے نماز میں پوری سورۂ بقرہ پڑھ ڈالی اور واؤ اور الف تک کی بھی غلطی نہیں کی۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو! یہ بہترین قاری اور حافظِ قراٰن اَنصاری صحابی حضرت سیّدُنا مَسْلَمہ بن مُخَلَّد خَزْرَجی رضی اللہ عنہ کی ذاتِ گرامی ہے۔

جائے پیدائش جب نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہجرت کرکے مدینے میں جلوہ فرما ہوئے تھے اس وقت آپ رضی اللہ عنہ کی عمر 4 سال تھی جبکہ ایک قول کے مطابق ہجرت کے پہلے سال آپ رضی اللہ عنہ کی پیدائش ہوئی تھی۔([2])

رہائش و شخصیت آپ رضی اللہ عنہ فتحِ مِصْر کے بعد کچھ عرصہ وہیں رہے پھر مدینۂ مُنوّرہ تشریف لے آئے ([3]) مگر بعد میں مصر میں رہائش رکھی([4]) آپ رضیَ اللہُ عنہ کا جسم مبارک بھاری تھا ([5]) اس کے باوجود بہت زیادہ عبادت کیا کرتے تھے۔([6])

خلافتِ فاروقی میں ذِمّہ داری آپ رضیَ اللہُ عنہ حضرت سیّدُنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے حکم سے مالداروں سے زکوٰ ۃ و صدقات وصول کرتے اور غریبوں میں تقسیم کیا کرتے تھے۔ ([7]) فتوحات ِ مصر میں بھی آپ رضی اللہ عنہ پیش پیش تھے آپ مصر کی حُدُوْد بندی میں بھی مُعاون و مددگار رہے۔([8])

مِصْر اور افریقہ کی گورنری سن 47 ہجری میں آپ کو مِصر کی گورنری عطا ہوئی([9]) پھر سن 50 ھجری میں افریقہ کی گورنری بھی آپ کو مل گئی اس طرح مصر اور افریقہ کی بَیَک وقت گورنری کرنے والی پہلی شخصیت تھے۔([10])

آپ سے مشورے لیا کرتے حضرت سیدنا عَمْرو بن عاص رضی اللہ عنہ جیسے عظیم جرنیل اور مُدَبِّر صحابی رضی اللہ عنہ بھی آپ سے مشورہ لیتے تھے۔([11]) آپ رضی اللہ عنہ نے ہی حضرت سیّدُنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو اس بات پر اُبھارا تھا کہ قُسْطُنْطِینِیہ کو فتح کرنے کیلئے ایک اسلامی لشکر روانہ فرمائیں چنانچہ سن 49 ہجری میں ایک اسلامی لشکر روانہ کیا گیا۔ ([12])

مسجد کی توسیع اور مَناروں کی تعمیرآپ رضی اللہ عنہ نے سب سے پہلے سن 53 ہجری میں مِصْر کی مساجد میں مَنارے تعمیر کروائے تاکہ مؤذن اس پر چڑھ کر اذان دیں([13]) 53 ہجری میں ہی آپ نے مصر کی جامع مسجد کی توسیع کا حکم ارشاد فرمایا۔([14])

وظائف تقسیم کئے حضرت سیّدُنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانے میں مِصر کے جن لوگوں کو وظائف و عطیات دئیے جاتے تھے ان کے نام 40 ہزار رجسٹروں میں تھے ان میں سے 200 رجسٹروں میں 4 ہزار افراد کے نام لکھے تھے حضرت مسلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہ کو مصر سے اس قدر آمدنی حاصل ہوئی کہ انہوں نے نہ صرف ان تمام لوگوں کووظائف و مُشاہَرے دئیے بلکہ ان کے اہلِ خانہ کے علاوہ مصیبت زَدَہ اور دیگر افراد میں بھی مال تقسیم کیا پھر بچے ہوئے 6 لاکھ دینار حضرت سیّدنا امیرِ معاویہ رضی اللہ عنہ کو بھجوا دئیے۔([15])

وصالِ مبارک حضرت سیّدُنا مسلمہ بن مُخلَّد رضی اللہ عنہ کا وصال سن 62 ہجری کی 25 ویں رجب یا ذوالقعدہ یا ذو الحجۃ الحرام کو (اسکندریہ) مصر میں ہوا۔([16])ایک قول کے مطابق حضرت سیّدنا امیرِ معاویہ رضیَ اللہُ عنہ کے دورِ حکومت میں آپ کا وصال مدینے میں ہوگیا تھا۔([17]) آپ رضی اللہ عنہ کی صرف ایک بیٹی تھی اور بیٹا کوئی نہ تھا۔([18])

روایتِ حدیث آپ رضی اللہ عنہ سےبہت کم احادیث روایت ہیں، ایک حدیثِ مبارکہ سے قیمتی موتی چن لیجئے چنانچہ آپ (یعنی حضرت مَسْلَمہ رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا اللہ دنیا و آخرت میں اس کی پردہ پوشی کرے گا اور جو پریشانی دور کرے گا اللہ پاک قیامت کے دن کی پریشانیوں میں سے ایک پریشانی اس سے دور کرے گا اور جو اپنے بھائی کی حاجت روائی میں رہے گا اللہ اس کی حاجت روائی میں رہے گا۔([19])

اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

اعلیٰ حضرت  امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضاخانرحمۃ اللہ علیہ کے والدِ ماجد رئیس ُالمتکلّمین حضرت علّامہ مولانا مفتی نقی علی خان  رحمۃ اللہ علیہ کی ولادتِ  مبارکہ  1246 ھ کو ہوئی جبکہ وصالِ پرملال آخر ذوالقعدۃ الحرام 1297ھ کو ہوا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ  کی  تصنیفی خدمات میں سے ایک اَحْسَنُ الوِعَاء لِآدَابِ الدُّعَاء  بھی ہے۔ دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ نے اسے تسہیل و تخریج کے بعد” فضائلِ دعا “کےنام سے شائع کیا۔ آج ہی یہ کتاب مکتبۃ المدینہ سے ھدیۃ حاصل کیجئے یا دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ www.dawateislami.net سے مفت ڈاؤنلوڈ  کرکے پڑھئے اور دوسروں  کو بھی ترغیب دلائیے۔



1 ۔۔۔ اسد الغابہ،ج5،ص184

2 ۔۔۔ تاریخ ابنِ عساکر،ج58،ص60،61

3 ۔۔۔ اسد الغابہ،ج 5،ص184

4 ۔۔۔الاعلام للزرکلی،ج7،ص224

5 ۔۔۔فتوح مصر،ص101

6 ۔۔۔النجوم الزاھرہ،ج 1،ص134

7 ۔۔۔تاریخ ابن عساکر،ج 58،ص62

8 ۔۔۔تاریخ ابن عساکر،ج 58،ص58

9 ۔۔۔الاعلام للزرکلی،ج7،ص224

10۔۔۔جامع الاصول فی احادیث الرسول،ج14،ص121

11 ۔۔۔فتوح مصر،ص103

 12۔۔۔النجوم الزاھرہ،ج 1،ص134

13 ۔۔۔الاستیعاب،ج3،ص455

14 ۔۔۔حسن المحاضرہ،ج2،ص214

15۔۔۔حسن المحاضرہ،ج 1،ص120مفہوماً

16 ۔۔۔تاریخ ابن عساکر،ج58،ص58،النجوم الزاھرہ،ج1،ص136،حسن المحاضرہ،ج2،ص9

17 ۔۔۔طبقات ابن سعد،ج 7،ص349

18 ۔۔۔فتوح مصر، ص125

16956 19 ۔۔۔مسند احمد،ج6،ص37،حدیث:


Share