عورت کا بلاوجہ شرعی خلع
کامطالبہ کرناکیسا؟
سوال:کیا
فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی عورت یا اس کے گھر والے
بلا وجہِ شرعی خلع([1])
کا مطالبہ کریں تو کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ
الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عورت یا اس کے گھر والوں کا بلا وجہ شرعی خلع کا مطالبہ کرنا، ناجائز و حرام اور گناہ ہے۔حضور نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بلا وجہ خلع کا مطالبہ کرنے والی عورت کے بارے میں فرمایا کہ وہ جنت کی خوشبو نہ پائے گی۔ اسی طرح ایک حدیث پاک میں ایسی عورت کو منافقہ فرمایا اور جو بیوی کو شوہر کے خلاف بھڑکائے اس کے بارے میں فرمایا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”ایما امرأۃ سألت زوجھا طلاقا فی غیر ما باس فحرام علیھا رائحۃ الجنۃ“ ترجمہ: جو عورت اپنے شوہر سے بغیر کسی عذرِ معقول کے طلاق مانگے اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔ اور ایک روایت میں یہ الفاظ مروی ہیں ”ایما امرأۃ اختلعت من زوجھا من غیر باس لم ترح رائحۃ الجنۃ“ ترجمہ: جو عورت اپنے شوہر سے بغیر کسی عذر معقول کے خلع (کا مطالبہ) کرے، تو وہ جنت کی خوشبو نہ پائے گی۔ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ”المختلعات هن المنافقات“ ترجمہ:یعنی (بغیر کسی عذر کے) خلع کا مطالبہ کرنے والی عورتیں منافقہ ہیں۔(ترمذی،ج2،ص402، حدیث:1190، 1191،1192) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:”ليس منا من خبب امرأة على زوجها“ ترجمہ:جو کسی عورت کو اس کے شوہر سے بگاڑ دے وہ ہمارے گروہ سے نہیں۔(ابو داؤد،ج 2،ص، حدیث: 2175) فتاویٰ رضویہ میں ہے:”اگر طلاق مانگے گی منافقہ ہوگی۔ جو لوگ عورت کو بھڑکاتے شوہر سے بگاڑ پر ابھارتے ہیں وہ شیطان کے پیارے ہیں۔“(فتاویٰ رضویہ،ج 22،ص217)صدرالشریعہ، بدرالطریقہ، مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ ایک استفتا کے جواب میں رقم فرماتے ہیں:”عورت کا طلاق طلب کرنا اگر بغیر ضرورت شرعیہ ہو تو حرام ہےجب شوہر حقوقِ زوجیت تمام و کمال اداکرتاہے توجولوگ طلاق پر مجبور کرتے ہیں، وہ گنہ گار ہیں۔“(فتاویٰ امجدیہ،ج2،ص164)
وَاللہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ
رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
بیوی کےمال کی زکوٰۃ شوہر اداکرےگایا خود بیوی؟
سوال:کیا
فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر بیوی کے پاس اتنا مال ہو جس
پر زکوٰۃ بنتی ہو تو کیا اس کی زکوٰۃ شوہر ادا کرے گا یا پھر بیوی خود ادا کرے گی؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ
بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر بیوی مالک نصاب ہو تو زکوٰۃ ادا کرنا بیوی پر فرض ہے، شوہر پر اس کی
زکوٰۃ ادا کرنا لازم نہیں، البتہ اگر شوہر بیوی کی اجازت سے اس کی طرف سے زکوٰۃ ادا
کردیتا ہے تو زکوٰۃ ادا ہوجائے گی۔
وَاللہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…دارالافتاءاہل سنت
،مرکزالاولیا ءلاہور
Comments