معذورِ شرعی کی تعریف اور اس کا حکم

بے وضوطواف کا اِعادہ کرنے سے دَم ساقِط ہوگا یا نہیں؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں نے حالتِ حدث میں(یعنی بے وضو) طواف زیارت کر لیا تھا۔ پھر اس طواف کا اعادہ(یعنی اسے دوبارہ) بھی کر لیا لیکن اس مسئلہ کا علم مجھے بارہ ذی الحج کے بعد ہوا اور اعادہ بھی میں نے بارہ ذی الحج کے بعد کیا۔ تو پوچھنا یہ ہے کہ بارہ ذی الحج کے بعد اعادہ کرنے سے میرا دَم ساقط ہوا یا نہیں؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

حالتِ حدث میں طواف کرنے سے آپ پر دَم([1]) واجب ہوگیا لیکن اس طواف کا جب آپ نے اعادہ کر لیا،اعادہ چاہے بارہ ذی الحج کے بعد کیا، بہرحال دَم ساقط ہوگیا کیونکہ حدث کی حالت میں کیے گئے طواف کا مطلقاً یعنی بارہ ذی الحج سے پہلے یا بعد جب بھی اعادہ کر لیا جائے،دَم ساقط ہو جاتا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

مجیب                       مصدق

محمدسرفرازاخترعطاری             مفتی  فضیل رضاعطاری

معذورِ شرعی کی تعریف اور اس کا حکم

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ شرعی معذور کی تعریف کیاہے؟نیز اگر قاری صاحب شرعی معذور ہوں تو وہ بچوں کوسبق دیتے یاسنتے ہوئےقرآنِ کریم

کو بغیر حائل چھو سکتے ہیں یانہیں؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

شرعاًمعذور وہ شخص ہےجوکسی بھی وضوتوڑنے والی چیز مثلاًپیشاب کے قطروں یامسلسل دَسْت یاریح خارج ہونےکی بیماری میں اس طرح مبتلاہوکہ نمازکاپوراوقت گزرگیاہولیکن وہ ہرچندکوشش کرنے کے باوجوداس پورےوقت میں وضو کرکےنمازِفرض اداکرنے پرقادرنہ ہو،قلیل وقفہ اگرملتابھی ہولیکن وضو اورادائے نمازکے لئےکافی نہ ہوتوایساشخص شرعاً معذور قرار دیاجائے گا۔ثبوتِ عذرکے لئے اتنی بات ضروری ہے۔پھر جب تک ایسی حالت رہے گی یاوقت کے اندرکم ازکم ایک بارہی یہ عذرپایاجائے گاتووہ معذورہی رہے گا،اورجب کسی نمازکاپورا وقت اس ناقضِ وضو سے خالی ہوگا،تویہ شخص شرعاً معذورنہ رہے گا۔معذورشرعی کاحکم یہ ہے کہ وہ فرض نمازکاوقت ہوجانے پروضوکرےاورآخروقت تک جتنے فرائض ونوافل چاہےاس وضو سےپڑھ سکتاہےنیزوہ قرآن کریم کوبغیرحائل ہاتھ بھی لگاسکتاہے۔پھرجب اس فرض نمازکاوقت نکل جائے گاتو معذور کا وضوٹوٹ جائے گا۔نیز اس وقت میں معذور کا وضو اس چیزسےنہیں ٹوٹتاجس کے سبب وہ معذورہےمثلاًقطرے کامرض ہےتوقطرے آنے سے وضو نہیں ٹوٹتاہاں ریح یااس کے علاوہ کسی ناقضِ وضوکے پائے جانے  سےاس کایہ  وضو ٹوٹ جاتاہے۔معذورشرعی کے اس حکم سے معلوم ہوگیاکہ قاری صاحب اگرشرعی معذورہوں تو جب تک شرعی معذور کا حکم ان کے لئے باقی رہے گا  تووہ بچوں کوسبق دیتے یاسنتے ہوئےقرآنِ پاک کوبغیر حائل ہاتھ بھی لگاسکتے ہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کتبـــــــــــــــــــہ

 مفتی  فضیل رضاعطاری

نفلی طواف ادھورا چھوڑ دیا تو کیا کریں؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ عمرہ وغیرہ سے فارغ ہو کر بغیر احرام باندھے میں نے اپنے مرحومین کے ایصالِ ثواب کے لئے چار طواف کیے لیکن ہر مرتبہ ہر طواف کے صرف چار، چار پھیرے کیے،وقت کی کمی کی وجہ سے تین ،تین پھیرے چھوڑ دیئے اور اب پاکستان واپس آچکا ہوں۔اس صورت میں کیا حکم ہے؟کوئی دَم یا صدقہ وغیرہ تو لازم نہیں؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

نفلی طواف جب شروع کر دیا جائے  تو مثلِ نماز اس کا پورا کرنا واجب ہو جاتا ہے،اس کو ادھورا چھوڑ دینا ناجائزو گناہ ہے۔ لہذا ہر طواف میں تین،تین پھیرےچھوڑنے کی وجہ سے آپ گناہ گار ہوئے ،اس کی توبہ آپ پر واجب ہے۔نیز طواف ِقدوم([2]) کی طرح نفلی طواف اگر شروع کر کے اس کے اکثر یعنی چار یا اس سے زائد پھیرے ترک کرد یئے جائیں  تو دَم لازم  ہوتاہے اور اگر اقل یعنی چار سے کم ایک،دو یا تین پھیرے ترک کر دیئے جائیں توہر پھیرے کے عوض ایک صدقہ لازم ہوگا اور دونوں صورتوں میں رہ جانے والے پھیرے اگر مکمل کرلئے تو پہلی صورت میں دَم اور دوسری صورت میں لازم ہونے والے صدقے ساقط ہوجائیں گے۔ لہذاصورتِ مستفسرہ (یعنی پوچھی گئی صورت) میں چار نفلی طوافوں میں اکثر سے کم یعنی تین، تین پھیرے چھوڑنے کی  وجہ سے آپ پر 12صدقات لازم ہیں، اگر ممکن ہو تو آپ واپس جائیں اور چاروں طوافوں کے رہ جانے والے بقیہ پھیرے پورے کر لیں ،اس سے آپ پر لازم ہونے والے صدقات،ساقط ہو جائیں گے اور اگر واپس جا کر رہ جانے والے پھیرے پورے نہیں کرتے تو 12صدقات فقراءِ شرعیہ کو ادا کریں۔صدقہ سے مراد ایک صدقہ فطر کی مقدار ہے یعنی  گندم یا اس کا آٹا یا ستونصف صاع(2 کلو سے 80 گرام کم) یا اس کی قیمت ہے اور جَو یا کھجور ایک صاع (4 کلو سے160 گرام کم)یا اس کی قیمت ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

مجیب                                       مصدق

محمدسرفرازاخترعطاری             مفتی  فضیل رضاعطاری

نماز میں قراءت کتنی آواز سے کریں؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نماز میں قراءت کے دوران اتنی آواز ہونا ضروری ہےکہ جب کوئی مانع نہ ہو تو خود سن سکے۔ایسا کیوں ضروری ہے؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

نماز یانماز کے علاوہ جہاں پر شرعاًکچھ پڑھنا مقرر کیا گیا ہے اس میں کم ازکم اتنی آواز ہوناضروری ہے کہ جب کوئی مانع مثلاً شور وغل یا اونچاسننے کا مرض وغیرہ نہ ہوتوآدمی خود سن سکے۔بغیرآواز کے فقط زبان ہلانے کاکچھ اعتبار نہیں کیونکہ پڑھنے کے لئے آواز درکار ہے اور بغیر آواز کے زبان کی حرکت کولغت و عرف میں پڑھنا نہیں کہا جاتا۔لہذا اگردوران نماز قراءت میں  آواز پیدا نہ ہوئی صرف زبان ہلی تو یہ قراءت نہ ہوگی اور ظاہر ہےاس طرح قراءت کا فرض ادا نہ ہونے کی وجہ سےنماز بھی نہ ہوگی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کتبـــــــــــــــــــہ

مفتی  فضیل رضاعطاری



1۔۔۔یعنی حرم میں ایک بکرا،بکری یا  دنبہ وغیرہ قربان کرنا نیز گائے یا اونٹ کا ساتواں حصہ بھی شامل  ہوسکتاہے۔

2۔۔۔مکّۂ معظمہ میں داخل ہونے پر کیا جانے والا وہ پہلا طواف جو کہ ’’افراد‘‘یا ’’قِران‘‘کی نیت سے حج کرنے والوں کے لئے سنتِ مؤکدہ ہے۔


Share