بغداد شریف سے نیپال روانگی

بغداد شریف سے نیپال روانگی عُلومُ القراٰن سیمینار میں حاضری کے بعداب بغدادِ مُعَلّٰی سے نیپال جانے کے لئے پہلے دبئی اور وہاں سے نیپال روانگی کا مرحلہ درپیش تھا۔ پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والوں کے لئے نیپال کا ویزا اپنے ملک سے لینا ضروری نہیں بلکہ نیپال پہنچ کر On Arrivalویزا مل جاتا ہے لیکن ضروری نہیں کہ دنیا کے ہر ایئرپورٹ کا عملہ اس بات سے واقف ہو۔ بغداد ایئرپورٹ پر مجھے اسی قسم کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا، آخر کار اپنے پاسپورٹ پر موجود گزشتہ سفرِ نیپال کی مُہْر دکھا کر بورڈنگ کارڈ حاصل ہوا۔ ’’ماہنامہ فیضانِ مدینہ ‘‘کے قارئین کے لئے بھی اس میں درس ہے کہ اگر آپ پاکستانی پاسپورٹ پربیرونِ ملک سے کسی ایسے ملک جارہے ہیں جہاں آپ نے On Arrivalویزا لینا ہے تو ایسی صورتحال کا حل پہلے سے نکال لیجئے۔

سفر کے فوائد بہرحال سفر نام ہی سیکھنے کا ہے، بکثرت سفر کرنے کےباوجود آج بھی مجھے دورانِ سفر سیکھنے کا موقع ملتا ہے اور نِت نئے تجرِبات (Experiments) ہوتے رہتے ہیں۔ اگر آپ خود اعتمادی، ذہنی وُسعت اور دنیا بھر کے لوگوں کے مزاج کو سمجھنا چاہتے ہیں تو سفر اختیار کیجئے۔کسی نے خوب کہا ہے: سفر! وسیلۂ ظفر۔ دعوتِ اسلامی کے مدنی قافلوں میں سفر کی تو کیا بات ہے کہ ان کی برکت سے دین سیکھنے کے ساتھ ساتھ ضمناًدنیا کے فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔

سیکھنے سنّتیں قافلے میں چلو

لوٹنے رحمتیں قافلے میں چلو

دبئی میں مختصر قیام میری درخواست پر مجھے طیّارےمیں ایک ایسی سیٹ مل گئی جس کے برابر میں دو سیٹیں خالی تھیں، اس طرح اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ راستے میں کچھ نہ کچھ آرام ممکن ہوا۔ بغدادِ مُعَلّٰی سے شام ساڑھے سات بجے روانہ ہونے والاطیّارہ رات ساڑھے گیارہ بجے دبئی پہنچا۔ میرے پاس چونکہ دبئی کا ویزا موجود تھا اس لئے ایئر پورٹ سے باہر نکلا جہاں کثیر اسلامی بھائی میرے انتظار میں موجود تھے۔ مچھلی کا کام کرنے والے ایک اسلامی بھائی نے سب کے لئےمچھلی کی نیاز تیار کی ہوئی تھی، اسلامی بھائیوں کے ساتھ مِل کر وہ کھائی اور ملاقات کا سلسلہ ہوا۔بنگلہ دیش کے اسلامی بھائیوں کے حکم پر 8،7،6 مارچ 2019ء کو ڈھاکہ بنگلہ دیش میں ہونے والے سنّتوں بھرے اجتماع کے حوالے سے پیغام ریکارڈ کروایا اور متّحدہ عرب امارات (UAE)کے اسلامی بھائیوں سے مشاورت ہوئی۔ یہاں سے فارغ ہوتے ہوئے تقریباً رات کے ڈھائی بج گئے، پھر ہوٹل روانہ ہوا جہاں پہلے سے ایک کمرہ بُک کروالیا تھا۔ رات تقریباً 3بجے سونے کا موقع ملا اور نمازِ فجر میں بیدار ہونے کے لئے موبائل میں الارَم لگانے کے علاوہ ہوٹل کے کاؤنٹر پر بھی تاکید کردی کہ مجھے اتنے بجے اٹھایا جائے جسے Wake Up Callکہا جاتا ہے۔ ساڑھے چھ بجے بیدار ہوکر نمازِ فجر ادا کی اور اس کے بعد کچھ دیر مزید آرام کرکے تقریباً 8 بجے دبئی ایئر پورٹ پہنچ گیا۔ عموماً ایئر پورٹ شہر سے باہر بنائے جاتے ہیں لیکن دبئی ایئر پورٹ شہر کےدرمیان واقع ہے ۔بابُ المدینہ کراچی کا ایئرپورٹ بھی شہر سے باہر ہی تھا لیکن پھر ہمارا شہر بڑھتے بڑھتے اتنا پھیل گیا کہ اب وہ شہر کے بیچ میں محسوس ہوتا ہے۔

دبئی سے کاٹھمنڈو (Kathmandu) روانگی تقریباً ساڑھے نو بجے ہوائی جہاز دبئی سے کاٹھمنڈو (Kathmandu)کے لئے روانہ ہوا۔کچھ دیر بعدجہاز کے پائلٹ نے یہ خوشگوار اعلان کیا کہ ہم جس سمت سفرکررہے ہیں ہَوا بھی اسی سمت چل رہی ہے ا س لئے ہمارا یہ سفر جو تقریباً 4گھنٹے کا تھا اب 3گھنٹے 20 منٹ میں طے ہوجائے گا۔ نیپال پہنچ کر چونکہ ایک مصروف جدول (Schedule) تھا اس لئے میں نے مناسب سمجھا کہ راستے میں کچھ آرام کرلیا جائے۔

نیپال،پاکستان ،عرب امارات اور مدینہ و بغداد کے وقت کا فرق نیپال کے وقت کا فرق پاکستان سے45منٹ،عرب امارات سے 1گھنٹہ 45 منٹ جبکہ مدینہ ٔ منوّرہ اوربغدادسے 2گھنٹے 45منٹ ہے۔ مثلاً نیپال میں دن کے 2بج کر 45 منٹ ہورہے ہوں تو پاکستان میں دن کے 2، عرب امارات میں 1 جبکہ مدینۂ منوّرہ و بغداد میں 12 بجے کا وقت ہوگا۔کاٹھمنڈو پہنچنے سے کچھ پہلے پائلٹ نے اعلان کیا کہ آپ اپنے دائیں جانب(Right Side) دیکھیں تو دنیا کا سب سے اونچا پہاڑ ماؤنٹ ایورسٹ (Mount Everest) نظر آئے گا۔ میں نے بھی یہ نظارہ دیکھا اور حیران رہ گیا۔ایسے نظارے دیکھ کر اللہ پاک کی شان کا مزید احساس ہوتا ہے ۔میرے رب کی کیا شان ہے کہ اس نے اتنے بلند و بالا پہاڑ بنائے،سُبْحٰنَ اللہ وبِحَمْدِہٖ۔

موت کی یاد کاٹھمنڈو ایئر پورٹ دنیا کے مشکل ترین ایئر پورٹس میں سے ایک ہے جہاں جہاز کا لینڈکرنا کافی خطرناک ہوتا ہے، چند سال پہلے پاکستان کا ایک طیّارہ کاٹھمنڈو ایئرپورٹ پر اترنے سے پہلے پہاڑ سے ٹکرا گیا تھا۔ جب بھی انسان سفر کرے تو اپنے تمام گناہوں سے توبہ کرلے، اللہ پاک ہم سب کی حفاظت فرمائے۔ آمین

کاٹھمنڈو سے نیپال گنج کاٹھمنڈو ایئر پورٹ پہنچ کر ایئر پورٹ سے نکلتے نکلتے مقامی وقت کے مطابق پانچ بج گئے۔اب ہمیں کاٹھمنڈو کے ڈومیسٹک ایئر پورٹ سے نیپال گنج کے لئے فلائٹ لینی تھی۔یہاں میرے ساتھ مبلغِ دعوتِ اسلامی ساجد عطّاری بھی تھے جو کاٹھمنڈو میں ہی ہوتے ہیں۔ ڈومیسٹک ایئر پورٹ پہنچ کر ہم نے بورڈنگ کارڈ حاصل کیا اور نمازِ عصر ادا کی۔نیپال گنج کی فلائٹ جس نے شام چھ بجے روانہ ہونا تھا آخر کا ر ساڑھے آٹھ بجے کے بعد روانہ ہوئی اور تقریباً 40 منٹ میں ہم نیپال گنج پہنچ گئے۔

نیپال گنج میں مدنی کاموں میں شرکت نیپال گنج پہنچنے کے بعد پہلے ایک اسلامی بھائی کے گھر جاکر غسل کیا اور لباس تبدیل کرکے جب جامعۃُ المدینہ فیضانِ عطّار حاضر ہوئے تو نگرانِ شوریٰ مولانا عمران عطّاری کا سنتّوں بھرا بیان جاری تھا۔ بیان کے بعد ہند اور نیپال کے جامعۃُ المدینہ سے درسِِ نظامی (عالم کورس) مکمّل کرنے والے 57مدنی اسلامی بھائیوں کی دستار بندی کا سلسلہ ہوا۔ جدول (Schedule) کے مطابق دستار بندی کے بعد نگرانِ شوریٰ کی اسلامی بھائیوں سے ملاقات اور پھر ہند مشاورت کا مدنی مشورہ طے تھا۔ نگرانِ شوریٰ کی اسلامی بھائیوں کے ساتھ ملاقات کے دوران میں نے تقریباً 2گھنٹے آرام کیا اور پھر ہند مشاورت کے مدنی مشورے میں شرکت ہوئی جو تقریباً اذانِ فجر تک جاری رہا۔ اس مدنی مشورے میں نگرانِ شوریٰ نے ذمّہ داران کو ہند میں مدنی کاموں کی ترقّی کے حوالے سے مدنی پھول عطا فرمائے۔ نمازِ فجر کے بعد آرام کا وقفہ ہوا۔ نمازِ ظہر کے بعد مجھے ہند کے ذمّہ داران کے تربیتی اجتماع میں بیان کی سعادت ملی اور پھر نمازِ عصر تک سوال جواب کا سلسلہ بھی ہوا۔اس دوران مدنی عطیات کی اَہمِیَّت اور مدنی عطیات جمع کرنے کے طریقوں وغیرہ پر گفتگو ہوئی۔ نمازِ عصر کے بعد مدرسۃُ المدینہ آن لائن کے اساتذہ اور ناظمین کا مدنی مشورہ ہوا۔ اس مدنی مشورے میں اسلامی بھائیوں کو نرمی و پیار سے قراٰنِ کریم پڑھانے اور پڑھنے والوں کو دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے قریب کرنے کا ذہن دینے کی کوشش کی کیونکہ پڑھنے والے صرف آواز سنتے ہیں،پڑھانے والے کودیکھ نہیں پاتے۔ نمازِمغرب کے بعد مجلس اجارہ ہند کے اسلامی بھائیوں کے ساتھ مدنی مشورے کی سعادت ملی۔ مولانا سجّادمدنی صاحب نے بھی مجلس اجارہ کے اسلامی بھائیوں کو تربیت کے مدنی پھول عطا فرمائے۔(بقیہ آئندہ ماہ کے شمارے میں)

https://www.facebook.com/AbdulHabibAttari/

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…رکن شوریٰ و نگران مجلس مدنی چینل


Share