Book Name:Fazail e Bait ul ALLAH
بادشاہ سلامت کے ساتھ ہو گئے۔بادشاہ سلامت سَفَر کرتے کرتے مکہ مکرمہ پہنچے۔یہاں کا معاملہ دوسرے شہروں سے مختلف تھا ، تُبَّع حِمْیَرِی جس شہر میں پہنچتے تھے ، لوگ آگے بڑھ کر استقبال کرتے تھے مگر مکہ مکرمہ کے لوگوں نے نہ تو بادشاہ کا اِسْتقبال کیا ، نہ عزّت و احترام بجا لائے۔ یہ دیکھ کر بادشاہ کو بہت غصَّہ آیا ، اس نے اپنے وزیر کو بُلا کر اپنے غُصّے کا اِظْہار کیا تو وزیر نے بتایا : بادشاہ سلامت ! مکہ مکرمہ میں ایک گھر ہے ، جسے یہ لوگ بیتُ اللہ کہتے ہیں ، یہ لوگ بس اس گھر کی عزّت کرتے ہیں ۔ یہ سُن کر بادشاہ کو اور غُصّہ آیا ، بادشاہ نے حکم دیا کہ اس گھر کوگِرا دیا جائے اور یہاں کے لوگوں کو قتل کر دیا جائے۔ ( مَعَاذَ اللہ ! )
جیسے ہی بادشاہ نے یہ حکم جاری کیا ، اسی وقت اس کے سَر میں سخت درد شروع ہو گیا ، ساتھ ہی آنکھوں ، ناک اور مُنہ سے ایسا بدبودار پانی بہنا شروع ہوا کہ کوئی شخص اس کے پاس ایک سیکنڈ کے لئے بھی ٹھہر نہیں سکتا تھا۔ بادشاہ کی یہ حالت دیکھ کر طبیبوں ( Doctors ) کو عِلاج کا حکم ہوا ، حکیم ، طبیب باری باری کوششیں کرنے لگے مگر بادشاہ کا مرض سمجھنا اور اس کا عِلاج کرنا تو دُور کی بات ، کوئی بھی بادشاہ کے پاس ٹھہر ہی نہیں پا رہا تھا۔ آخر سب طبیبوں نے یہی کہا کہ ہم زمینی بیماریوں کا عِلاج تو کرتے ہیں ، آسمانی مرض کا عِلاج ہمارے پاس نہیں۔
بادشاہ بہت تکلیف میں تھا ، کوئی عِلاج نہیں بَن پا رہا تھا ، اسی حالت میں رات ہو گئی ، ایک عالِم صاحب وزِیْر کے پاس آئے اور کہا : میں کچھ سُوال پوچھوں گا ، اگر بادشاہ سلامت مجھے دُرُست جواب دیں تو میں اُن کا عِلاج کر سکتا ہوں۔ یہ سُن کر وزیر بہت خوش ہوا ، فوراً ان عالِم صاحب کو لے کر بادشاہ کے پاس پہنچا ، بادشاہ اور ان عالِم صاحب کو تنہا چھوڑ دیا گیا ، ان عالِم صاحب نے پوچھا : اے بادشاہ ! کیاآپ نے اس بَیْتُ اللہ کو نقصان پہنچانے کا ارادہ