Book Name:Fazail e Bait ul ALLAH
گُنَاہوں سے خصُوصاً بچنا لازمی ہے۔ ( 1 ) : زمانۂ جاہلیت کی بات ہے ، ایک شخص جس کا نام اِسَاف تھا ، اس نے اور نائِلَہ نامی ایک خاتون نے عین کعبہ شریف کے اندر بدکاری کی ، آہ ! ان بدبختوں کو کعبہ شریف کی حُرمت کا بھی اِحْساس نہ ہوا ، اُمُّ الْمُؤْمِنِین سیدہ عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہ عنہا فرماتی ہیں : جب ان دونوں نے کعبہ شریف کی ایسی بےادبی کی تو ان پر اللہ پاک کا غضب برسا اور یہ دونوں اسی وقت پتھر کے بن گئے۔ ( [1] ) ( 2 ) : زمانۂ جاہلیت ہی کا واقعہ ہے : ایک عورت اور ایک مرد طواف کر رہے تھے ، انہوں نے گندی نِیّت سے اپنا جسم ایک دوسرے کے ساتھ مَس کیا ، ان پر اسی وقت قہر برسا اور ان کے جسم اسی جگہ سے آپس میں مِل گئے ، اب انہیں لوگوں سے حیا آئی ، یہ دونوں ڈر کر وہاں سے بھاگے ، راستے میں ایک بوڑھے آدمی سے ان کی مُلاقات ہوئی ، اس بوڑھے کو جب ان کی گندی حرکت کا پتا چلا تو اس نے کہا : جہاں سے بھاگے ہو ، وہیں واپس جاؤ ! سچّے دِل سے توبہ کرو ! تمہیں اس عذاب سے نجات مل جائے گی۔ چنانچہ وہ دونوں واپس کعبہ شریف کے پاس آئے ، سچّے دِل سے توبہ کی اور پکّا عہد کیا کہ آیندہ کبھی ایسی گندی حرکت نہیں کریں گے ، ان کی توبہ قبول ہوئی اور اللہ پاک نے انہیں عذاب سے نجات عطا فرما دی ( یعنی دونوں کے جسم جُدا جُدا ہو گئے ) ۔ ( [2] )
اے عاشقانِ رسول ! دیکھا آپ نے کعبہ شریف کے قُرْب میں گُنَاہ کرنا کس قدر ہلاکت خیز ہے۔ اس لئے گُنَاہوں سے تو ہر جگہ ہی بچنا لازمی ہے ، البتہ حج کا شرف مِلے ، عمرے کی سَعَادت ملے ، حرمِ پاک کی حاضِری ہو تو وہاں گُنَاہوں سے بچنا زیادہ ضروری ہے۔
شرف مجھ کو ہر سال حج کا خُدا دے مدینہ بھی ہر بار مولیٰ دکھا دے