Masjid Banana Sunnat e Anbiya Hai

Book Name:Masjid Banana Sunnat e Anbiya Hai

تک کہ بیٹے کے غم میں گھل گھل کر آپ بھی کمزور ہو گئے مگر مسجد کے ساتھ محبّت اور وابستگی دیکھئے ! جن دِنوں میں آپ کے شہزادے ابوعُمیر بیمار تھے ، ان دنوں میں بھی آپ کا معمول تھا کہ نمازِ فجر کے لئے مسجد جاتے تو نِصْفُ النہار  ( یعنی زوال کے وقت )  تک مسجد ہی میں رہتے ، پھر گھر آتے ، جب ظہرکا وقت ہو جاتا تودوبارہ مسجد میں حاضِر ہو جاتے اورظہر سے عصر تک ، عصر سے مغرب تک ، یہاں تک کہ عشاء کی نماز مسجد میں باجماعت ادا کرنے کے بعد گھر آیا کرتے تھے * ایک نابینا ( Blind )  صحابی تھے ، آنکھوں کی نعمت میسر نہیں تھی ، کوئی ایسا شخص بھی نہیں تھا کہ جس کا ہاتھ پکڑ کر مسجد پہنچ جایا کرتے ، رات کو اندھیرا بھی ہوتا تھا ، راستے میں سانپ ( Snake )  بچھو ( Scorpion )  وغیرہ کے نقصان پہنچانے کا خطرہ بھی تھا ، اس کے باوُجُود آپ مسجد کے ساتھ ایسی محبّت رکھتے تھے کہ پانچوں نمازیں مسجد میں حاضِر ہو کر باجماعت ادا کیا کرتے تھے ( [1] )  * میرے آقا ، اعلیٰ حضرت امام اہلسنت ، شاہ امام احمد رضا خان  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ بھی مسجد سے بہت محبّت فرماتے تھے ، ایک مرتبہ آپ سخت بیمار ہو گئے ، اتنا شدید بیمار ہوئے کہ آپ نے وَصِیّت نامہ بھی لکھوا دیا لیکن اس کے باوُجُود ایسا باکمال جذبۂ ایمانی تھا کہ بیماری کے اَیّام میں بھی ساری نمازیں مسجد میں جا کر باجماعت ادا کیا کرتے تھے۔  آپ کرسی پر بیٹھتے اور 4  لوگ آپ کو اُٹھا کر مسجد لے جاتے ( [2] )  * اسی طرح مفتی محمد امجد علی اعظمی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اخری وقت تک مسجد سے وابستہ رہے ، آخری عمر میں آپ کی بینائی ( Eyesight )  کمزور ہو گئی تھی ، اس کے باوُجُود پانچوں نمازیں مسجد میں جا کر باجماعت ادا فرماتے ، یہاں تک کہ فجر کے وقت راستوں میں اندھیرا ہوتا ، دِکھائی بھی کم


 

 



[1]...ابو داؤد ، کتاب الصلاۃ ، باب فی الشدید فی ترک الجماعۃ ، صفحہ : 101 ، حدیث : 552 ماخوذًا۔

[2]...فتاویٰ رضویہ ، جلد : 9 ، صفحہ : 547 بتغیر  قلیل۔