Masjid Banana Sunnat e Anbiya Hai

Book Name:Masjid Banana Sunnat e Anbiya Hai

اللہ اکبر ! کیسی پیاری فضیلت ہے ، قیامت کا دِن کیسا ہولناک ہو گا ، زمین تانبے کی ہو گی ، سورج ایک میل پر رہ کر آگ برسا رہا ہو گا ، گرمی اور تپش کے سبب لوگوں کا بُرا حال ہو گا ، لوگ اپنے ہی پسینے میں ڈبکیاں لے رہے ہوں گے ، اس حالت میں مسجد کے ساتھ محبّت رکھنے والوں کی نِرالی شان ہو گی ، مخلوق گرمی میں جھلس رہی ہو گی اور وہ خوش بخت جس کا دِل مسجد میں لگا رہتا ہے ، وہ عرشِ اِلٰہی کے سائے میں راحت و آرام میں ہو گا۔

وہ تو نہایت سستا سودا بیچ رہے ہیں جنّت کا

ہم مُفْلِس کیا مَول چکائیں اپنا ہاتھ ہی خالی ہے ( [1] )

کام کتنا آسان ہے اور انعام کتنا بڑا ہے ، کرنا کیا ہے ؟ اپنا دِل مسجد میں لگائے رکھنا ہے۔ مسجد میں نماز باجماعت ادا کی ، اپنی دُکان پر ، کام پر چلے گئے ، گھر چلے گئے مگر وہاں جا کر دِل مسجد کی طرف ہی لگا ہوا ہے ، دھیان مسجد کی طرف ہے ، انتظار ہو رہا ہے کہ کب دوسری نماز کا وقت ہو گا ، کب میں مسجد جاؤں گا ، مسجد کی محبّت میں بےتاب ہو کر بندہ بار بار وقت دیکھ رہا ہے ، دِل ہی دِل میں مسجد کا ، نماز کا خیال آ رہا ہے ، دِل میں مسجد کی یاد ہے اور ضروری کاموں میں مَصْرُوف ہے ، غرض؛ بندہ جہاں بھی ہو ، اس کا دِل مسجد ہی میں اٹکا ہوا ہو ، ایک نماز پڑھ لی ، اب دوسری کا انتظار ہو ، یہ ہے مسجد میں دِل لگنا ، دِل کا مسجد میں مُعَلّق رہنا اور جس کا دِل مسجد میں مُعَلّق رہتا ہے ، اسے روزِ قیامت عرشِ اِلٰہی کے سائے میں راحت و آرام  نصیب ہو گا۔

 *  ایک اور ایمان افروز حدیثِ پاک سنیئے ! رسولِ ذیشان ، مکی مدنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : جس طرح کوئی شخص کھو جائے  ( اس کے گھر والے اسے تلاش کرتے پِھریں


 

 



[1]...حدائقِ بخشش ، صفحہ : 186۔