Book Name:Yaqeen Ki Barkatain

یعنی اے مسلمانو...!! اے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّمکے غُلامو...!! غالِب تم ہی رہو گے بس شرط ایک ہے: سچّے اِیمان والے ہو جاؤ! اللہ پاک پر کامِل بھروسہ رکھنے والے بن جاؤ...!! یہ ایک شرط پُوری کر لی جائے، اِیمان سچّا اور یقین پختہ    کر لیا جائے، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! مسلمان ہمیشہ غالِب رہے گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

یقین اِیمان کی جان ہے

پیارے اسلامی بھائیو! یہ بات یاد رکھ لیجئے! اللہ پاک پر، اس کے پیارے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم پر اور اللہ و رسول کے فرامین پر پکّا یقین اور پختہ    اعتماد ہونا یہ ایمان کی جان ہے، اگر یہ اعتماد کمزور ہو جائے تو ہمارا ایمان ڈگمگا سکتا ہے۔ لہٰذا یہ لازِم اور ضروری ہے کہ ہم اپنی عقل سے زیادہ، اپنی آنکھوں سے زیادہ، اپنے تجربے سے زیادہ اللہ و رسول کے احکامات پر اور ان کے فرامین پر اعتماد رکھیں۔ مشہور مفسرِ قرآن مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اللہ و رسول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم پر اِعتماد ہونا اِیمان کی حقیقت ہے، چیز کو دیکھ کر یا سُن کر تو ہر شخص مان لیتا ہے مگر وہ چیز جو اس سے غیب ہو اور عقل میں نہ آئے، اس کو صِرْف اس لئے مان لینا کہ وہ رسول اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمائی ہے، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اس کے دِل میں اِطَاعت ہے۔ مزید فرماتےہیں: سچ پُوچھو تو ایمان کی جان تو یہ ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی خبر پر اپنے حَوَّاس (آنکھ، کان اور عقل وغیرہ) سے زیادہ اِعتماد ہو، اگر ہم آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ اس وقت دِن ہے اور نبی کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم فرماتے ہیں کہ اس وقت رات ہے تو ہماری آنکھ جھوٹی ہے اور نبی کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم