Book Name:Yaqeen Ki Barkatain

اے جبریل! آپ سے نہیں ہے۔ عرض کیا: تو جس سے حَاجت ہے، اُسی سے عَرض کیجئے! فرمایا: حَسْبِيْ مِنْ سُؤَالِیْ  ‌عِلْمُهٗ ‌بِحَالِيْ  یعنی اے جبریل عَلَیْہ ِالسَّلام   ! میں کس حَال میں ہوں، رَبِّ کریم جانتا ہے، اس کا جاننا میرے مانگنے سے زِیادہ بہتر ہے ۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! کیسا بےمثال یقین ہے، اللہ پاک کی رحمتوں پر،اس کی عِنایتوں پر کس قَدر پکّا اِیمان ہے، پِھر اِس اِیمان کا نتیجہ بھی دیکھئے! کیسا زبردست نکلا، حکم ہو گیا:

یٰنَارُ كُوْنِیْ بَرْدًا وَّ سَلٰمًا عَلٰۤى اِبْرٰهِیْمَۙ(۶۹) (پارہ:17، الانبیاء:69)

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: اے آگ! ابراہیم پر ٹھنڈی اور سلامتی والی ہوجا۔

اللہُ اکبر! حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام کا اِیمان پکّا تھا، یقین بےمِثال تھا تَو رَبِّ کریم نے آپ کے لئے اتنی بڑی آگ کو گلزار (یعنی پھولوں کا باغ) بنا دیا۔

نَمرُودی جَل کر رَاکھ ہو گیا

روایات میں ہے: حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام کو جب آگ میں ڈال دیا گیا تَو اس کے کچھ دِن بعد نَمرُود اپنے محل کی چھت پر چڑھا، یہ دیکھنے کے لئے کہ حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام کس حال میں ہیں، جب اُس نے دِیکھا تو حِیران رہ گیا کہ حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام آگ میں آرام سے تشریف فرما ہیں اور آگ آپ کے لئے گُلزار(یعنی پھولوں کا باغ) بنی ہوئی ہے۔

اب اس کو لگا کہ شاید اس آگ میں کوئی مسئلہ ہے، یہ آگ ہی جَلانےوالی نہیں ہے، چنانچہ اس نے تَجْرِبَہ کرنے کے لئے  ایک شخص کو آگ میں ڈالا، جیسے ہی وہ آگ میں گیا، فورًا ہی جَل کر رَاکھ ہو گیا،([2]) یعنی آگ اپنی طبیعت پر تھی، آگ کا کام ہے جَلانا اور وہ جَلا


 

 



[1]...قرطبی، پارہ:17، سورۃ الانبیا، زیرِ آیت:68، جلد:6، صفحہ:146بتصرف۔

[2]...روح المعانی، پارہ:17، سورۃ الانبیا، زیرِ آیت:69، جز:17، جلد:9، صفحہ:91۔