Book Name:Yaqeen Ki Barkatain

کارندوں نے فورًا آگ جلا دی۔ اب حُکم دیا:اَبُو مُسلم کو اس دِہکتی ہوئی آگ میں ڈال دیا جائے۔ چنانچہ آپ کو اس دِہکتی ہوئی خوفناک آگ میں ڈال دیاگیا۔

مگرواہ!سُبْحٰنَ اللہ! جس طرح اللہ پاک نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام پر آگ کو ٹھنڈی اور سَلامتی والی بنا دیا تھا،ایسے ہی حضرت اَبُومُسلم خَولَانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے لئے  بھی آگ سلامتی والی ہو گئی، اللہ پاک کے فضل سے آپ صحیح سلامت آگ سے باہَرتشریف لے آئے۔ یہ حیرت ناک منظر دیکھ کر اَسوَد عَنسِی کو اپنی جھوٹی نُبُوَّت کے لالے پڑ گئے، اُسے خطرہ ہو گیا کہ اگر یہ مُعاملہ مشہور ہو گیا تو لوگ میری نُبُوَّت کو ہر گز نہیں مانیں گے، چنانچہ اس نے آپ کو یمن سے نکال دیا اور آپ مدینۂ منورہ حاضِر ہو گئے۔([1])

غُلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں، نہ تدبیریں                                                جو ہو ذوقِ یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں

کوئی اندازہ کر سکتا ہے اس کے زَورِ بازُو کا   نگاہِ  مردِ   مومن   سے   بدل   جاتی   ہیں   تقدیریں([2])

وضاحت: آدمی جب غُلام بن جائے تو نہ تلواریں کا آتی ہیں، نہ عقلمندوں کی تدبیریں کام آتی ہیں، یہ صِرْف ذوقِ یقین ہے، یہ نصیب ہو جائے تو ہر مشکل کا حل نکل آتا ہے۔ مردِ مؤمن یعنی پکّے یقین اور سچّے ایمان والے آدمی کی نگاہ کا یہ کمال ہے کہ جس پر پڑ  جائے، اس کی تقدیر بدل جاتی ہے، جب اس کی نگاہ کا یہ کمال ہے تو اس کے بازُو کی ہمّت اور زَور کا اندازہ کون کر سکتا ہے...؟

ضروری وضاحت

پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے اللہ پاک پر، اس کی رحمت پر، اس کی عنایت پر پکّا یقین رکھنا ہے، ضرور رکھنا ہے مگر یہ بھی یاد رہے کہ حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام   کے لئے آگ گلزار


 

 



[1]...حلیۃ الاولیاء،جلد:2،صفحہ:150 - 151 ملتقطًا۔

[2]...کلیات اقبال(اردو)، بانگ دار، صفحہ:301۔