Book Name:Yaqeen Ki Barkatain

سے دُنیا میں ترقی اور آخرت میں کامیابی ملتی ہے۔

جیسا یقین ویسا نتیجہ

بڑی مشہور حدیثِ قدسی ہے: رَبِّ کریم فرماتا ہے: اَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِیْ بِیْ میں اپنے بندے کے گمان کے نزدیک ہوتا ہوں، جو مجھ سے رکھے۔([1])

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: یہاں عَبْد سے مراد بندۂ مؤمن ہے۔ یعنی بندہ میرے بارے میں جیسا یقین رکھے گا، میں ویسا ہی مُعاملہ اُس سے کروں گا۔([2])

جو سوچتا ہوں، وہی بات ہونے لگتی ہے             جُڑا ہوا ہے زمانہ مرے گمان کے ساتھ

پیارے اسلامی بھائیو! اس حدیثِ پاک پر ذرا غور فرمائیے! اللہ پاک بندے کے گمان کے ساتھ ہے، جیسا یقین ہو گا، ویسے ہی نتائج نصیب ہوں گے، اب غور فرمائیے! *جب ذِہن ہی یہ بنا لیاجائے کہ سچ بولنے سے کاروبار نہیں چلتا، پِھر بتائیے! رزق میں بَرکت کہاں سے آئے گی؟ *جب ذہن ہی یہ بنا لیا جائے کہ نماز کے لئے وقت نکالا تو کام کا نقصان ہو جائے گا، بتائیے! پِھر کام میں ترقی کہاں سے آئے گی؟ *جب ذِہن ہی یہ بنا لیا کہ ترقی کے لئے دُنیوی ڈگریاں اکٹھی کرنا ضروری ہے، پِھر قرآنِ کریم کی بَرکات کہاں سے نصیب ہوں گی؟ *جب ذِہن ہی بنا لیا کہ آج نیکی کا دَور نہیں ہے، پِھر نیکی کی توفیق کیسے ملے گی؟ *جب مال و دولت اور دُنیا ہی کو سب کچھ سمجھ لیا تو بھلائیاں کہاں سے ملیں گی؟

اللہ پاک سے نیک گمان رکھئے! *کاروبار میں سچ بولئے، اللہ پاک رزق بھی عطا


 

 



[1]... مسلم، کتاب الذکر و الدعاء ...الخ، باب الحث علی ذكر الله، صفحہ: 1033، حدیث: 2675۔

[2]... مراۃ المناجیح، جلد: 3، صفحہ: 306۔