Book Name:Yaqeen Ki Barkatain

ہو سکے تو یہی والی دُعا ممکن ہو تو عربی میں، نہیں تو اپنی مَادری زبان میں یاد کر لیجئے! وقتاً فوقتًا اللہ پاک سے یہ دُعا مانگتے رہا کیجئے! اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! یقینِ کامِل نصیب ہو جائے گا۔

(2):عِبَادت کیجئے!

پیارے اسلامی بھائیو! یقین پختہ   کرنے کا دوسرا طریقہ ہے: عِبَادت کا اہتمام۔ یعنی پُورے اہتمام کے ساتھ نیک کام کئے جائیں۔ اس سے بھی یقین پختہ   ہوتا ہے۔ امام اِبْنِ اَبِی الدُّنیا رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں: اہتمام کے ساتھ عبادت کرنے سے *فِکْر پکی ہوتی ہے*فِکْر پکّی ہونے سے عِبْرت ملتی ہے*عبرت کے ذریعے دُور اندیشی ملتی ہے*دُور اندیشی کے ذریعے پختہ    عَزم  ملتا (یعنی قُوَّتِ ارادی مضبوط ہوتی) ہے* پختہ    عَزم (یعنی قُوَّتِ ارادی)  کے ذریعے یقین کامِل حاصل ہوتا ہے *یقینِ کامِل کے ذریعے دُنیا سے بےنیازی ملتی ہے*اس بےنیازی کی بَرکت سے اللہ پاک کی محبّت نصیب ہوتی ہے *اور اللہ پاک کی محبّت کے ذریعے اللہ پاک کا قرب مل جاتا ہے۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! کیسی پیاری بات ہے، اس روایت میں ذرا ترتیب کو دیکھئے! مثال کے طور پر کوئی خوش نصیب پانچوں نماز باجماعت مسجد میں تکبیرِ اُولیٰ کے ساتھ پُورے اِہتمام کے ساتھ اَدا کرتا ہے، اب اس اِہتمام کی بَرکت سے *فِکْر اچھی ہو جائے گی*فِکْر اچھی ہو گئی تو عِبرت نصیب ہو جائے گی*عِبرت نصیب ہو گئی تو دُور اَندیشی اور عقلمندی مل جائے گی *عقلمندی مل گئی توعَزم (یعنی قُوَّتِ ارادی) بڑھ جائے گی*قُوَّتِ ارادی بڑھ گئی تو یقین پختہ    ہو جائے گا*یقین پختہ    ہو گیا تو دُنیا سے بے رَغبتی مل جائے گی *بےرَغبتی مل گئی تو اللہ پاک کی محبّت مل جائے گی*اللہ پاک کی محبّت مل گئی


 

 



[1]... موسوعہ ابن ابی دنیا، کتاب الیقین ، جلد:1، صفحہ:25، حدیث:12۔