Book Name:Yaqeen Ki Barkatain
وہ تو تھا چور...!! اسے اپنی فِکْر ہونے لگی کہ میں کہیں پکڑا ہی نہ جاؤں۔ خیر! اس نے جان چُھڑانے کے لئے کہہ دیا: بیٹا! میں نے تمہیں مُرید کر لیا۔ ابھی میں جا رہا ہوں، یہیں رہنا، میں واپس آ کر تمہیں اللہ پاک کے رستے پر لگاؤں گا۔
یہ کہہ کر وہ چور چلا گیا، یہ اپنے پِیر کا حکم سمجھ کر وہیں کھڑا ہو گیا، ایک دِن گزرا، پیر صاحِب نہیں آئے، دوسرا دِن گزرا، پِیر صاحِب نہیں آئے، اس کے گھر والے آتے ہیں: گھر چلو! یہاں راستے میں کھڑے مَت رہو۔ دوست آتے ہیں، سب سمجھاتے ہیں مگر اس کی طلب سچّی تھی، لگن پکّی تھی، جَنون تھا کہ میں نے نیک بننا ہے اور پِیر نے ہی مجھے نیک بنانا ہے، پِیر صاحِب کہہ کر گئے ہیں، لہٰذا میں یہیں رہوں گا۔ پِیر تَو کیا تھا؟ چور تھا۔ اس نے نہ آنا تھا، نہ آیا۔ عبد اللہ تھا کہ اسی انتظار میں کھڑا تھا۔
قسمت دیکھئے! اُدھر وہ چور چوری کرنے کی نیّت سے حضور غوثِ پاک رحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے گھر میں چلا گیا، اندر جا کر کہیں چُھپ کر بیٹھا تھا، اُدھر حُضُور غوثِ پاک رحمۃُ اللہِ عَلَیْہ تہجد کی نماز سے فارِغ ہوئے، ایک شخص نے حاضِر ہو کر عرض کیا: عالی جاہ! فُلاں شہر کے اَبدال کا اِنتقال ہو گیا ہے۔ حُضُور غوثِ پاک رحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ان کے لئے دُعائے مغفرت کی اور اس چور پر نگاہِ وِلایَت ڈالی، ایک ہی نگاہ میں اسے توبہ بھی کروائی، وِلایَت کے درجات بھی طَے کروا دئیے، پِھر فرمایا: اب سے تم فُلاں شہر کے اَبدال ہو، فورًا وہاں کے لئے روانہ ہو جاؤ!
قسمت دیکھئے! گیا چوری کرنے تھا اور واپس وَلِی بن کر آیا ہے۔ اب یہ سابقہ چور مگر موجودہ وَلِیِ کامِل غوثِ پاک رحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بتائے ہوئے شہر کی طرف روانہ ہوئے، راستے میں اسی گاؤں سے گزر ہوا، جہاں عبد اللہ اب تک پِیر کے انتظار میں کھڑا تھا۔ جیسے ہی وہاں پہنچے، عبد اللہ نے پُکار کر کہا: مرشِدِ کامِل آ گئے اور دوڑ کر سینے سے لگ گیا۔ اب ان کو