Book Name:Dawateislami Faizan e Raza Hai
خوش نصیبوں کو مُبارَک باد دیجئے ! جن کے پیر احمد رضا خان قادری ہیں۔
کسی نے پوچھا تھا کہ لوگ فرقوں میں بٹ گئے، حق کو کیسے پہچانیں؟ جواب دینے والے نے بڑا خوبصُورت جواب دیا، کہا: پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے جنّتی گروہ کی پہچان بتائی کہ مَا اَنَاعَلَیْہِ وَ اَصْحَابِیْیعنی جو میرے طریقے پر ہے، میرے صحابہ کے رستے پر ہے، وہ جنّتی گروہ ہے۔ تفصیلی عقائد و نظریات تو اپنی جگہ لیکن سمجھنے کیلئے ایک چھوٹی سی مثال اپنے ذہن میں رکھو! صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم کا دِن رات کا وظیفہ تھا، بات بات پر کہا کرتے تھے: فِدَاکَ اُمِّیْ و اَبِیْ یَارَسُوْلَ اللہِ یعنی یارسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم میرے ماں باپ آپ پر قربان ہو جائیں۔
کہنے والے نے کہا: بس یہ ایک بات دیکھ لو کہ آج کے دور میں کس کی زبان پر ہے؟ برّصغیر میں بڑے بڑے اَدِیب بھی ہوئے، بڑے بڑے شاعِر بھی آئے، بڑے بڑے مصنف بھی ہوئے، بڑے بڑے محقق بھی ہوئے مگر اس سرزمین پر ایک اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ہیں جنہوں نے کہا:
کروں تیرے نام پہ جاں فدا، نہ بس ایک جاں دو جہاں فدا
دو جہاں سے بھی نہیں جی بھرا، کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں([1])
ایک طرف صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم کا اندازِ عشق ہے، دوسری طرف اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا اندازِ عشق ہے، اعلیٰ حضرت کے عشق میں عشقِ صحابہ کا فیضان صاف نظر آتا ہے، اس میں اشارہ ہے کہ آج کے دور میں حق کی پہچان اگر کوئی ہے تو وہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ہیں۔