Book Name:Dawateislami Faizan e Raza Hai
جن پر اللہ نے فضل کیا یعنی انبیاء اور صدیقین اور شہداء اور صالحین ۔
گویا کہ ہمیں فرمایا جا رہا ہے: انبیائے کرام علیہم السَّلاَم کا جو رستہ ہے، اُس رستے پر چلو، یہ سیدھا رستہ ہے، صِدِّیقین کے رستے پر چلو، یہ سیدھا رستہ ہے، شُہَداء کے رستے پر چلو، یہ سیدھا رستہ ہے، نیک لوگوں کے رستے پر چلو، یہ سیدھا رستہ ہے۔
سمجھنے کی بات ہے، قرآنِ کریم نے ہمیں رول ماڈلز دکھائے، شخصیات بتائیں اور فرمایا، اِن لوگوں کے پیچھے چل پڑو! یہ لوگ حق کا معیار ہیں، یہی سیدھے رستے کی پہچان ہیں۔
پتا چلا؛ اِسلام کا مِزاج یہ ہے کہ اِسلام شخصیات کو معیارِ حق قرار دیتا ہے، نبی تو اب کوئی نہیں آ سکتا، ہمارے پیارے نبی حضرت مُحَمَّدمصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم آخری نبی ہیں، نُبُوَّت کا دروازہ آپ پر بند ہو چکا، قیامت کے قریب صِرْف حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلامتشریف لائیں گے، وہ بھی نبی کی حیثیت سے نہیں بلکہ محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے اُمّتی کی حیثیت سے آئیں گے، غرض؛ نبوت کا دروازہ اب قیامت تک بند ہے، کوئی بھی نِیَا نبی اب نہیں آئے گا، البتہ قیامت تک صِدِّیقین بھی آتے رہیں گے، شُہَداء بھی آتے رہیں گے اور صَالحِین بھی آتے رہیں گے، ، ہر دَور میں یہی بُلند رُتبہ لوگ حق کی پہچان ہیں، اِنہی کے پیچھے چلنے والا سیدھے رستے پر رہتا ہے۔
جن پہ ہے اِنعام تیرا اے خُدا راہ پر اُن کی چلیں ہم تا حیات
ربّ کی طرف رجوع رکھنے والے معیارِ حق ہیں
اِسی بات کی ایک اور مثال سنیئے! اِسلام کا ابتدائی دور تھا، مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت