Book Name:Dawateislami Faizan e Raza Hai
اَبُوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ کلمہ پڑھ چُکے تھے، آپ نے کلمہ پڑھتے ہی دوسروں کو اِسلام کی دعوت دینا شروع کر دی، آپ کی دعوت کے نتیجے میں کئی صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم نے کلمہ پڑھا اور مُسلمان ہوئے، اِنہی میں ایک نام حضرت سَعْد بن اَبِی وَقاص رَضِیَ اللہُ عنہ کا بھی تھا۔
آپ جانتے ہیں کہ اُس وقت جو کلمہ پڑھتا، اُسے مختلف قسم کی مشکلات کا سامنا ہوتا تھا، اَہْلِ مکہ تکلیفیں پہنچاتے، کسی کو تپتی ریت پر لِٹا دیتے، کسی کو مَارتے، لَہُو لُہَان کرتے، ہزار طرح سے تکلیفیں دیتے تھے۔ اِس موقع پر حضرت سَعْد بن اَبِی وَقاص رَضِیَ اللہُ عنہ کو ایک الگ طرح کی مشکل پیش آئی، آپ کی والِدہ جو اس وقت غیر مُسْلِمہ تھیں، اُنہوں نے کلمہ نہیں پڑھاتھا، والِدہ نے آپ کو جذباتی دَھمکی دی، ایموشنل بلیک میل کیا، کہا: اے سَعْد! تجھے یہ دِین چھوڑنا ہو گا،اگر تم یہ دِین نہیں چھوڑو گے تو میں کھانا پینا چھوڑ دوں گی اور بھوکی مَر جاؤں گی، یُوں میری وجہ سے تجھے بُر ا بھلا کہا جائے گا اور لوگ تجھے ماں کا قاتِل کہیں گے۔
حضرت سَعْد بن اَبِی وَقاص رَضِیَ اللہُ عنہ بہت پریشان ہوئے، کروں تو کیا کروں؟ ایک طرف ماں ہے، دوسری طرف دِینِ اسلام ہے، دو راہے پر آ گیا ہوں۔ اِس مُشکل وقت میں اللہ پاک نے قرآنِ کریم کی آیت نازِل فرمائی، ([1])ارشاد ہوا:
وَّ اتَّبِـعْ سَبِیْلَ مَنْ اَنَابَ اِلَیَّۚ- (پارہ:21،سورۂ لقمان:15)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:اور میری طرف رجوع کرنے والے آدمی کے راستے پر چل۔
یعنی اے سَعْد (رَضِیَ اللہُ عنہ)! اپنی والِدہ کی وجہ سے دِینِ اسلام مت چھوڑو! بلکہ اُس (ابو بکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ ) کے راستے پر چلو ، جو ہماری طرف رُجُوع لایا ہے۔ ([2])