Ala Hazrat Ki Pyari Adatein

Book Name:Ala Hazrat Ki Pyari Adatein

سے کچھ کام نہیں۔([1]) * حدیثِ پاک میں ہے : اَلضِّحْکُ فِی الْمَسْجِدِ ظُلُمَۃٌ فیِ الْقَبْرِ یعنی مسجِد میں ہنسنا قبر میں اندھیرا (لاتا) ہے۔([2])

مُباح کلام نیکیوں کو کھا جاتا ہے

حضرت ملاّ علی قاری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نقل فرماتے ہیں: اَلْکَلَامُ الْمُبَاحُ فِی الْمَسْجِدِ مَکْرُوْہٌ یَاکُلُ الْحَسَنَاتِیعنی مَسجِدمیں مُباح (یعنی جائز) بات کرنا مکروہ ہے اور نیکیو ں کو کھاجاتا ہے۔([3])

پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں مَسجِد کا اِحترام کرنا چاہئے * مسجد اللہ پاک کا گھر ہے * عبادت کی جگہ ہے * اللہ پاک کی یاد میں گم ہونے * دُنیا سے کٹ کر اپنے رَبّ کی طرف لَو لگانے کی جگہ ہے * ایسی مقدّس * ایسی پاک * اور انتہائی بلند رُتبہ جگہ آ کر بھی ہم گُنَاہ ہی کریں گے، بےادبیاں ہی کریں گے تو سُدھرنا کہاں جا کر ہے...؟ اس لئے مسجد کے اِحترام کی عادت بنائیے!

اعلیٰ حضرت اور احترامِ مسجد

اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی عادَت مبارک تھی کہ مسجد میں داخِل(Enter) ہوتے ہوئے ہمیشہ سیدھے قدم سے پہل فرماتے تھے * باہَر نکلتے ہوئے پہلے اُلٹا قدم جوتے کے اُوپَر رکھتے، پھر سیدھے پاؤں میں جوتا پہنتے (تاکہ سُنّت کے مطابق عمل ہوجائے) * آپ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ مَسجِد کے فرش پر ایڑھی اور انگوٹھے کے بل چلا کرتے تھے اور دوسروں کو بھی نصیحت فرمایا کرتے کہ مَسجِد کے فرش پر چلتے ہوئے آواز پیدا نہیں ہونی چاہئے * ایک


 

 



[1]...شُعَبُ الایمان ، باب فی الصلوات، فصل المشی الی المسجد، جلد:3، صفحہ:87، حدیث:2962۔

[2]... جامع صغیر، صفحہ:322، حدیث:5231۔

[3]...مرقاۃ المفاتیح، کتاب الصلاۃ، باب المساجد...الخ، جلد:2، صفحہ:418، زیرِ حدیث:743۔