Ala Hazrat Ki Pyari Adatein

Book Name:Ala Hazrat Ki Pyari Adatein

صاحب جنہیں نواب صاحب کہا جاتا تھا،مَسجِد میں نماز پڑھنے آئے اور کھڑے کھڑے بے پرواہی سے اپنی چھڑی مَسجِد کے فرش پر گرا دی،جس کی آواز حاضرین نے سنی،اعلیٰ حضرت نے فرمایا : نواب صاحب! مَسجِد میں زور سے قدم رکھ کر چلنا بھی منع ہے،پھر کہاں چھڑی کو اتنی زور سے ڈالنا...؟نواب صاحب نے وعدہ (Promise)کیا کہ اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔ ([1])

آنے دیتے تھے تَسَاہُل کو نہ دینی کام میں                          کیونکہ بے حد سخت تھے وہ شرح کے احکام میں

باجماعت کرتے مسجد میں نمازیں وہ ادا            سردی ہو، گرمی ہو، چاہے دور ہو برسات کا

گھر سے اکثر جایا کرتے تھے وہ فرما کر وضو بیٹھتے تھے باادب مسجد کے اندر قبلہ رُو

سُبْحٰنَ اللہ! اللہ پاک ہمیں بھی مسجد کے ادب و احترام کی توفیق نصیب فرمائے۔

 اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ۔

 (2):سیدھے ہاتھ سے لین دَین کیا کرتے تھے

اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنت امام اَحمد رضاخان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی عادتِ مبارَکہ تھی کہ سیدھے ہاتھ سے ہی کچھ دیا اور لیا کرتے تھے۔ مَلِکُ العُلماء،خلیفہ وشاگردِ اعلیٰ حضرت مفتی سیِّد محمد ظفَرُ الدین بِہاری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اپنی کتاب حیاتِ اعلیٰ حضرت میں لکھتے  ہیں: اگر کسی کو کوئی چیز دینی ہوتی  اور اُس نے اُلٹا ہاتھ لینے کو بڑھایاتواعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فوراً اپنا ہاتھ روک لیتے اور فرماتے، سیدھے ہاتھ میں لیجئے، اُلٹے ہاتھ سے شیطان لیتا ہے۔([2])

سنّتِ نبوی کا تھا اِظْہَار یہ اِک اِک عمل                  وہ نِفاذِ شرع ِ اسلامی میں کرتے تھے پہل


 

 



[1]...فیضانِ اعلیٰ حضرت، صفحہ:121۔

[2]... حیات ِاعلیٰ حضرت،جلد:1، صفحہ:189۔