Ala Hazrat Ki Pyari Adatein

Book Name:Ala Hazrat Ki Pyari Adatein

اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی چند مزیداچھی عادات

پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی چند اچھی اچھی پیاری پیاری عادات کا ذِکْرِ خیر سُنا، آئیے! مختصر مختصر چند مزید عاداتِ کریمہ سنتے ہیں: * اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ٹَھٹّھا (قہقہہ)نہیں لگاتے تھے * جماہی آتی تو انگلی دانتوں میں دبا لیتے اور کوئی آواز نہیں نکالتے تھے * کُلّی کرتے وقت الٹا ہاتھ داڑھی کےبالوں پر رکھ کر سر جھکا کر پانی مُنہ سے گراتے * قبلے کی طرف رُخ کر کے کبھی نہ تھوکتے * قبلے کی طرف پاؤں نہیں پھیلاتے تھے * نمازیں عمامہ پہن کر پڑھا کرتے تھے * مِسواک کرتے * آپ کا ظاہِر و باطن ایک تھا، جو کچھ دِل میں ہوتا، وہی زبان پر لاتے، جو کچھ زبان سے فرماتے، اس پر عمل بھی کیا کرتے تھے * دِین کے مُعَاملے میں کسی کی رُو رعایت(یعنی لِحَاظ) نہ فرماتے * آپ غیر مسلموں کے حق میں انتہائی سخت مگر سُنّی عاشقانِ رسول کے حق میں انتہائی شفیق اور نرم دِل تھے * عاشقانِ رسول عُلَمائے کرام سے ملاقات ہوتی تو دیکھ کر باغ باغ ہو جایا کرتے اور اُن کی کمال عزّت کرتے تھے * کوئی صاحب حج بیت اللہ شریف کرکے آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے تو ان سے پہلے یہ پوچھتے کہ سیدِ عالم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی بارگاہ ِ بیکس پناہ میں حاضری دی؟ اگر وہ ہاں کہتے تو فوراً قدموں کو چوم لیتے تھے۔ * میلادِ مصطفےٰ کی محفل میں اَوَّل سے آخر تک دو زانوں (یعنی اَلتَّحِیَّاتکی شکل میں) بیٹھے رہتے،آخر میں صلوٰۃ و سلام کے وقت ہی کھڑے ہوتے تھے * آپ کے درِ دولت سے کوئی سُوالی خالی نہیں جاتا تھا۔([1])

حُسنِ سیرت سے مُزَّین تھے امام احمدرضا    مُنْفَرِد اُن کے خَصائل اور نِرالی تھی ادا

اُن کی جملہ خوبیوں پر خوبیوں کو نَاز تھا                        کیونکہ اُن کی زندگی کا مُنْفَرِد انداز تھا


 

 



[1]... فیضان ِاعلیٰ حضرت، صفحہ:112، 113۔