Ala Hazrat Ki Pyari Adatein

Book Name:Ala Hazrat Ki Pyari Adatein

یہ تقریباً ایک فٹ لمبی صَندوقچی تھی، یہ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کو آپ کے پِیر صاحِب نے عطا فرمائی تھی، اِس میں لکھے ہوئے وظیفے رکھے تھے، آپ بعدِ فجر یہ وظیفے پڑھا کرتے تھے، اِس کے عِلاوہ اس صَندوقچی میں نہ کچھ رکھنے کی جگہ تھی، نہ ہی کچھ رکھا جاتا تھا۔

خیر! حاجی کفایتُ اللہ صاحِب نے وہ صَندوقچی پیش کی۔ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اُسے اپنے سامنے رکھ لیا اور تھوڑا سا ڈھکن اُٹھا کر اپنا سیدھا ہاتھ اندر ڈالا، اللہ اکبر...!! یُوں لگتا تھا کہ وہ صَندوقچی نہیں کوئی غیبی خزانہ ہے...!! اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اُس میں سے پیسے نکالتے جاتے تھے اور ایک ایک کر کے مولانا عَبْدُ السَّلام رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے سب ملازمین کو دیتے جاتے تھے۔ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے بڑی دریا دِلی سے پیسے تقسیم فرمائے، پِھر اِسی پر بس نہ فرمائی بلکہ * مولانا عَبْدُ السَّلام رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی اہلیہ * اُن کی بَہُو * اور ان کی بچیوں کے لئے زیورات (Jewelry)بھی اسی چھوٹی سی صَندوقچی سے نکال کر عطا فرمائے * اور سب سے چھوٹے بچے کے لئے سِلَا ہوا کُرتہ اور ٹوپی بھی اِسی میں سے نکال کر عطا فرما دی۔

مولانا حسنین رضا خان صاحب رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: نہ صرف مولانا عَبْدُ السَّلام ہی کے لئے بلکہ خاص خاص سیٹھ صاحبان کی بچیوں کے لیے بھی کافی زیورات آپ نے اِسی صَندوقچی سے نکال کر عطا فرمائے،ہم سب حیران تھے کہ یہ زیورات کب اعلیٰ حضرت نے خریدے اور کب اِس صَندوقچی میں رکھے۔ ([1])

کسی کا دَر دیکھتے نہیں ہیں، کسی سے کچھ مانگتے نہیں ہیں

بڑے غنی ہیں، بڑے سخی ہیں فقیر آقا تری گلی کے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]... فیضان اعلیٰ حضرت،صفحہ:177ملخصاً۔