Shoq e Ilm e Hadees

Book Name:Shoq e Ilm e Hadees

کے انتقال کے بعد میں نے اُنہیں خواب میں دیکھا، پوچھا: مَافَعَلَ اللّٰہُ بِکَ( اللہ پاک نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟)جواب دیا: اللہ پاک نے میری مغفرت فرمادی اورحکم ارشاد فرمایا کہ جیسے (دنیامیں) لوگوں کے سامنے حدیث بیان کیاکرتے تھے ایسے ہی آسمان والوں کے سامنے حدیث بیان کرو  ۔ ([1])

سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! دیکھئے!  اللہ پاک کے نیک بندے، پہلے کے بزرگانِ دِین کیسی محنت کے ساتھ، کیسی کیسی مشکلیں اُٹھا کر حدیثیں سُنا کرتے تھے، سیکھا کرتے تھے، آج کل لوگوں نے اَحَادِیثِ کریمہ کو بہت آسان سمجھ لیا ہے۔ ہمارے ہاں لوگ فیس بُک سے حدیثیں سیکھ رہے ہوتے ہیں۔ یوٹیوب، سوشل میڈیا، واٹس ایپ وغیرہ کے ذریعے حدیثیں سیکھی جاتی ہیں۔ کوئی خبر نہیں کہ جو یہ میسج مجھے مِلا ہے، ایک بات جو مجھ تک پہنچی ہے، جسے حدیث کہا جار ہا ہے، یہ واقعی حدیث ہے؟ پیارے مَحْبُوب  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا فرمان ہے یا نہیں ہے؟ اس کی کوئی تحقیق نہیں کی جاتی۔ یعنی پہلے کے بزرگانِ دِین ایک ایک حدیث سُننے کے لئے، اس کے اَصْل راوِی سے الفاظ کی تصدیق کروانے کے لئے اتنی اتنی مشکلیں اُٹھاتے تھے، دُور دُور کے سَفَر کیا کرتے تھے اور ہم ہیں کہ اسے بہت لائٹ لیتے ہیں۔ تحقیق تو کرتے ہی نہیں ہیں، بعض تو اپنی طرف سے ہی کہہ رہے ہوتے ہیں: یہ حدیث ہے۔ حالانکہ وہ حدیث نہیں ہوتی۔

اللہ! اللہ! یاد رکھئے! یہ بہت خطرناک بات ہے، بہت ہی خطرناک ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے: پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: ‌مَنْ ‌كَذَبَ ‌عَلَيَّ ‌مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْمَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ جس نے جان بُوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا (یعنی ایسی


 

 



[1]...  الرحلۃ فی طلب الحدیث، صفحہ:206، رقم:106۔