Siddique e Akbar Ki Jan Nisariyan

Book Name:Siddique e Akbar Ki Jan Nisariyan

کے لائق جملے ہیں۔ عرض کیا: یارسولَ اللہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  ! 2صُورتیں ہیں (1):فرض کیجئے! مجھے قیامت تک کی زندگی مل جائے، پِھر اس لمبی زندگی میں مجھے ساری دُنیا کا بادشاہ بنا دیا جائے، سب بادشاہ، نواب میرے ماتحت ہوں مگر اس زندگی میں آپ کی محبّت شامِل نہ ہو (2):دوسری طرف یہ صُورت ہے کہ بالفرض مجھے قیامت تک کی زندگی مل جائے، اس پُوری زندگی میں مجھے شدید ترین تکلیفیں دی جاتی رہیں، میں دَرْد اور تکلیف سے نڈھال ہو جاؤں، مانگے سے بھی موت نہ آئے، ان سب تکلیفوں میں آپ کا دامنِ محبّت میرے ہاتھوں میں ہو تو یارسولَ اللہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم !میں اس شاہانہ زِندگی کی بجائے اس تکلیفوں والی زندگی کو پسند کرتا ہوں، وَ ہَلْ اَنَا وَ مَالِیْ وَ وَلَدِیْ فِدَا کَ یَارَسُولَ اللہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  ! میں بھی، میرا سارا مال بھی اور میری اَوْلاد بھی سب کچھ آپ پر قربان ہے۔([1])

کروں تیرے نام پہ جاں فِدا، نہ بس ایک جاں، دوجہاں فدا

دو جہاں سے بھی نہیں جی بھرا، کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں([2])

سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کی...!! اندازِ محبّت دیکھئے! جاں نثاری والے جذبات دیکھئے! فرما رہے ہیں، یارسولَ اللہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  ! زندگی ہو تو آپ کی محبّت والی ہو، پِھر چاہے ہزاروں نہیں، لاکھوں کروڑوں تکلیفوں سے بھری ہوئی ہو، اگر ایسی زندگی ملے تو قیامت تک کی بادشاہت بھی منظور نہیں ہے۔

دِل ہے وہ دِل جو تری یاد سے مَعْمُوْر رہا        سَر ہے وہ سر جو ترے قدموں پہ قربان گیا([3])


 

 



[1]...خلافتِ بلا فصل، صفحہ:233-234ملخصاً۔

[2]... حدائقِ بخشش، صفحہ:109۔

[3]... حدائقِ بخشش، صفحہ:55۔