Book Name:Siddique e Akbar Ki Jan Nisariyan
عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
ایک مرتبہ سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے حضرت حسّان بن ثابِت رَضِیَ اللہُ عنہ سے فرمایا: اے حسّان!کیاتم نے میرے صِدِّیق کی تعریف میں بھی کوئی شعر لکھے ہیں؟ عرض کیا: جی ہاں! یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! فرمایا: مجھے بھی سُناؤ! اب حضرت حسّان بن ثابِت رَضِیَ اللہُ عنہ نے حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کی شان میں یہ اشعار سُنائے:
وَثَانِيَ اثْنَيْنِ فِي الْغَارِ الْمُنِيفِ وَقَدْ طَافَ الْعَدُوُّ بِهِ اِذْ صَاعَدَ الْجَبَلا
ترجمہ:اے ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ ! آپ اس بابرکت غارِ ثور میں ثَانِیَ اثْنَیْنیعنی 2میں سے دوسرے تھے جب دشمن نے اس پہاڑ کے گرد چکرلگایا اور اس پرچڑھا۔
وَكَان حُبَّ رَسُولِ اللہِ قَدْ عَلِمُوا مِنَ الْبَرِيَّةِ لَمْ يَعْدِلْ بِهِ بَدَلَا
ترجمہ:سب جانتے ہیں کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی بارگاہ میں آپ سب مخلوق سے بڑھ کر محبوب ہیں، بارگاہِ رسالت میں کوئی آپ کے ہم پلّہ نہیں۔
خَاتَمُ الْمُرْسَلِیْن،رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم یہ سن کر بہت خوش ہوئے اور اتنا مسکرائے کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی مبارک داڑھیں نظرآنے لگیں، پھر ارشاد فرمایا:اے حسَّان! تُونے سچ کہا، ابوبکر ایسے ہی ہیں۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کی...!!میرے اورآپ کے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم مسجدِ نبوی شریف کے منبر پر تشریف فرما ہو کر ان کی شانیں بیان