Siddique e Akbar Ki Jan Nisariyan

Book Name:Siddique e Akbar Ki Jan Nisariyan

وضاحت:یا رسولَ اللہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  ! حقیقی دل تو وہ ہے جس میں آپ کی یادیں بسی ہوں ، اور ہم تو سر بھی اُسی کو مانتے ہیں جو آپ کے قدموں پر نثار ہو جائے۔

ہم کیا چاہتے ہیں...!!

پیارے اسلامی بھائیو! ہم بھی ذرا غور کریں، ہم بھی عاشقانِ رسول ہیں، غُلامئ رسول کا دعویٰ تو ہم بھی رکھتے ہیں۔ ہمیں کیا درکار ہے؟ ہمارے دِل میں تمنّا کیا ہے؟ کیسی زندگی چاہئے...؟ افسوس! *ہم کاروں کوٹھیوں کے طلب گار ہیں* ہمارے پاس پیسہ ہونا چاہئے*بینک بیلنس ہونا چاہئے*شاہانہ زندگی ہونی چاہئے*آگے پیچھے نوکروں چاکروں کی لائِن ہونی چاہئے، پِھر اس کے لئے ہمیں چاہے کچھ بھی کھونا پڑے، گوارا کر جاتے ہیں*چار پیسوں کے لالچ میں نمازیں قضا کر دی جاتی ہیں*لوگ کہتے ہیں: کیا کروں، ظہر عصر نہیں پڑھی جاتی، نَوکری کا مسئلہ ہے*چُونکہ امیر کبیر بننے کی خواہش ہے، دِن رات کام، کام اور کام جاری ہے، لہٰذا تِلاوت کا وقت نہیں ملتا*چُونکہ چار پیسے کمانے ہوتے ہیں، اس لئے روزے نہیں رکھے جاتے*پیسہ چاہئے، دوسرے مُلْک کا ویزہ چاہئے مَعَاذَ اللہ! اس لالچ میں لوگ اپنا ایمان تک بیچ ڈالتے ہیں۔ خُود کو غیر مُسْلِم، قادِیانی اور نہ جانے کیا کیا لکھ کر دے دیتے ہیں۔

اللہ پاک کی پناہ! اللہ پاک کی پناہ...!! پیارے اسلامی بھائیو! ہم کچھ بھی کریں، غُلامئ رسول کا پٹا گلے میں رہنا چاہئے، ایمان کی دولت اور عشقِ رسول کے چراغ جو دِل میں جَل رہے ہیں، یہ نہیں بجھنے چاہئیں۔ اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  لکھتے ہیں نا؛

لحد میں عشقِ رُخِ شہ کا داغ لے کے چلے                   اندھیری رات سُنی تھی، چراغ لے کے چلے([1])


 

 



[1]... حدائقِ بخشش، صفحہ:369۔