Book Name:Siddique e Akbar Ki Jan Nisariyan
نوجوان نے ایک کمرے کا پردہ ہٹایا، سامنے ایک بندر بندھا ہوا تھا، کہا: یہی میرا باپ ہے۔([1])
علی ہیں اس کے دشمن اور وہ دشمن علی کاہے جو دشمن عقل کا دشمن ہوا صدیق اکبر کا([2])
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! اس ایمان افروز اور عبرتناک واقعہ سے ایک تو محبّتِ صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کی فضیلت معلوم ہوئی کہ شیخ صالِح عمر رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ جو مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ سے بےپناہ محبّت کرتے تھے، اُن پر جب مصیبت آئی، مشکل پریشانی آئی تو پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّماپنے یارِ غار کو ساتھ لے کر اِن کی پریشانی دُور فرمانے کے لئے خواب میں تشریف لے آئے اور قربان جائیے! حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ نے اپنے پیارے پیارے ہاتھوں سے اپنے دِیوانے کی کٹی ہوئی زبان دوبارہ جَوڑ کر صحیح سلامت کر دی۔
گدا صدیق اکبر کا خدا سے فضل پاتا ہے خدا کے فضل سے میں ہوں گدا صدیق اکبر کا
پتا چلا؛ پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ سے محبّت کرنا بڑی سَعَادت اور کمال کی بات ہے۔ جو یہ محبّت اپنے دِل میں پالتا ہے،اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! اس دُنیا میں بھی کامیاب رہتا ہے، اللہ پاک نے چاہا تو آخر ت میں بھی نجات والا ہو جائے گا۔
پِھر اس واقعہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ سے دُشمنی