Siddique e Akbar Ki Jan Nisariyan

Book Name:Siddique e Akbar Ki Jan Nisariyan

بھی نہیں ہے۔ قربانیاں تو وہ تھیں جو حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ پیش کر رہے تھے۔

سَفَرِ ہجرت اور صدیق کی قربانیاں

سَفَرِ ہجرت کی بات ہے، جب پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  اپنے یارِ غار کو لے کر مدینہ منورہ کے لئے روانہ ہوئے تو راستے میں حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کا عجیب انداز رہا، آپ کبھی رسولِ ذیشان  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کے آگے آگے چلنے لگتے، کبھی سیدھی جانِب آ جاتے، کبھی دوسری جانِب ہو جاتے، کبھی پیچھے چلنے لگتے۔ آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے پوچھا: ابوبکر! ایسا کیوں کرتے ہو؟ عرض کیا: یارسول اللہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  !مجھے جب خوف آتا ہے کہ کوئی دشمن آگے گھات لگائے نہ بیٹھاہو تو آپ کے آگے چلنے لگتا ہوں اورجب یہ خیال آتا ہے کوئی پیچھا کرنے والاپیچھے سے حملہ آور نہ ہو تو آپ کےپیچھے چلنے لگ جاتاہوں۔ دو عالم کے مالِک و مختار، مکی مَدَنی سرکار  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے فرمایا: یَا اَبَابَکْر! لَوْ کَانَ شَیْءٌ اَحْبَبْتَ اَنْ یَکُوْنَ لَکَ دُوْنِیْ؟ یعنی اے ابوبکر! کیا تم یہ پسند کرتے ہوکہ اگر کوئی تکلیف پہنچے تو تمہیں پہنچے مجھے کچھ نہ ہو؟ آپ رَضِیَ اللہُ عنہ نے عرض کیا: نَعَمْ! وَالَّذِیْ بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا کَانَتْ لَتَکُنْ مِنْ مَلِمَّۃٍ اِلَّا اَحْبَبْتُ اَنْ تَکُوْنَ لِیْ دُوْنَکَ جی ہاں! یا رسولَ اللہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! اللہ پاک کی قسم جس نے آپ کو سچا نبی بنا کر بھیجا!میں یہ پسند کرتا ہوں کہ کوئی بھی تکلیف ہو تو وہ مجھے پہنچے، آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کو کچھ بھی نہ ہو۔([1])

یہ اک جان کیا ہے اگر ہوں کروڑوں                            ترے نام پر سب کو وارا کروں میں([2])

 پِھر جب غارِ ثور کے پاس پہنچے، عرض کیا: یارسولَ اللہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم !آپ


 

 



[1]... دلائل النبوۃ للبیہقی، جماع ابواب المبعث، باب خروج النبی مع صاحبہ...الخ، جلد:2، صفحہ:476۔

[2]...سامانِ بخشش، صفحہ:152۔