Book Name:Siddique e Akbar Ki Jan Nisariyan
ہیں*حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ ہی ہیں کہ جنہوں نے ہم غُلاموں کے سردار حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عنہ کو غُلامی سے آزاد کروایا*حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ وہ اُونچی شان والے ہیں کہ جو ان سے دُشمنی رکھے، اس پر اللہ پاک کی لعنت برستی ہے۔
عَدُو اُن کا رہے خوار و ذلیل و خَسْتَہ و اَبْتَر مُحِبّ ہو یاالہٰی! شادماں صدیق اکبر کا
نہ جائے حشر تک دل سے مرے اُلفت مرے اللہ عطا کر مجھ کو عشقِ جاوداں صدیق اکبر کا
بہت پُرانے دَور کی بات ہے، ایک بزرگ تھے: شیخ صالِح عُمَر رُعَیْنِی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ۔ یہ عاشِقِ صِدِّیقِ اکبررَضِیَ اللہُ عنہتھے۔ ایک مرتبہ انہیں سعادت ملی، مدینۂ مُنَوَّرہ حاضِر ہوئے۔
10 مُحَرَّم کا دِن تھا۔ انہیں بُھوک لگی تھی، کھانے کو پاس کچھ تھا نہیں، انہوں نے دیکھا کہ ایک جگہ کچھ لوگ بیٹھے، آپس میں باتیں کر رہے ہیں۔ یہ اُن کے پاس گئے، کہا: کوئی ہے جو حضرت صِدِّیقِ اکبر کی محبّت میں مجھے کچھ کِھلا دے؟ یہ سُن کر مجمعے میں سے ایک بُوڑھا شخص اُٹھا، اس نے ہاتھ سے اِشارہ کیا کہ میرے پیچھے پیچھے آجاؤ...! شیخ صالِح رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس کے پیچھے پیچھے چل پڑے، وہ بُوڑھا ایک گھر میں داخِل ہوا، شیخ صالِح رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کو بھی اندر بُلا لیا۔ آپ تو سمجھے تھے کہ بُوڑھا عاشِقِ صِدِّیقِ اکبر ہے مگر مُعَامَلہ اُلٹ تھا، یہ بدبخت گستاخِ صِدِّیقِ اکبر تھا۔ اس نے کیا کِیَا کہ شیخ صالِح رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی زبان مُبَارَک کاٹ کر ہاتھ میں پکڑا دِی اور کہا: تم ابوبکر سے محبّت کرتے ہو، یہ اس محبّت کا صِلہ ہے۔
شیخِ صالِح رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: میں اپنی کٹی ہوئی زبان ہاتھ میں پکڑ کر سیدھا بارگاہِ رسالت میں سنہری جالیوں کے سامنے حاضِر ہو گیا، تکلیف میں تھا، دَرْد کے سبب غمگین تھا، دُکھی دِل کے ساتھ میں نے بارگاہِ رسالت میں سلام عرض کیا، شَیْخَینِ کَرِیْمَیْن یعنی