Book Name:Qaum e Samood Kyun Halak Hui
یہ انسان کا سب سے پہلا اور بنیادی تَرِین تعارُف ہے، وہ وقت جبکہ ابھی انسان کو بنایا ہی نہیں گیا تھا، اس سے پہلے اللہ پاک نے فرشتوں کے سامنے انسان کا ذِکْر کیا تو فرمایا: میں زمین میں خلیفہ بنانے والا ہوں۔
اس جگہ خلیفہ کا مطلب کیا ہے؟ تفسیر بغوی میں ہے: اِقَامَۃُ اَحْکَامِ اللہِ وَ تَنْفِیْذُقَضَایَاہٗ یعنی (زمین پر) اللہ پاک کے احکام اور اس کے فیصلوں کو نافذ کرنا۔([1]) مثلاً *اللہ پاک نے نماز کا حکم دیا، میں خُود بھی نمازی بنوں، دوسروں کو بھی نمازی بناؤں *اللہ پاک نے روزے رکھنے کا حکم دیا، میں خود بھی روزے رکھوں، دوسروں کو بھی روزہ دار بناؤں *اللہ پاک نے حج کا حکم دیا، اگر فرض ہوتا ہے تو میں خُود بھی حج کروں اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دُوں *اللہ پاک نے سُودی لین دین سے منع فرمایا ہے، لہٰذا میں خُود بھی اس آفت سے بچوں اور دوسروں کو بھی بچاؤں۔
اس کے لئے نیکی کی دعوت دُوں ، الغرض جتنے میرے اختیارات ہیں، اُتنے اختیارات میں اللہ پاک کے بتائے ہوئے طریقوں کے مُطَابِق حکمتِ عملی کے ساتھ خُود پر بھی اور دوسروں پر بھی اللہ پاک کے احکام نافِذ کرنے کا جو منصب ہے، اِسے خِلافت کہتے ہیں۔ سادہ لفظوں میں کہوں تو اس کا مطلب ہے: مجھے اپنی اور ساری دُنیا کے لوگوں کی اِصْلاح کی کوشش کرنی ہے۔ اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم!
یہ ہمارا سب سے بنیادی منصب اور سب سے اَہَم تَرِین ذِمَّہ داری ہے، ہم ڈاکٹر بنیں یا نہ بنیں، مالدار بنیں یا نہ بنیں، سیٹھ بنیں یا نہ بنیں، غرض؛ ہم کچھ بھی ہوں، اپنے اس