Book Name:Deeni Kitab Padha Kijiye
اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیّٖن
اَمَّا بَعْدُ! فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللہ وَعَلٰی آلِکَ وَاَصْحٰبِکَ یَاحَبِیْبَ اللہ
اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَانَبِیَّ اللہ وَعَلٰی آلِکَ وَاَصْحٰبِکَ یَانُوْرَ اللہ
نَوَیْتُ سُنَّتَ الْاِعْتِکَاف (ترجمہ: میں نے سُنَّت اعتکاف کی نِیَّت کی)
نبی اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا فرمانِ عالی شان ہے:شبِ جُمُعہ اور روزِ جُمُعہ (یعنی جُمعرات کا سورج ڈوبنے سے لے کرجُمُعہ کا سورج ڈوبنے تک) مجھ پر دُرُودِ پاک کی کثرت کیا کرو! جو ایسا کرے گا روزِ قیامت میں اس کی گواہی دوں گا اور شَفاعت بھی کروں گا۔([1])
تمنّا ہے فرمائیے روزِ محشر
یہ تیری رہائی کی چِٹھی ملی ہے
شفاعت کرے حشر میں جو رضؔا کی
سوا تیرے کس کو یہ قُدْرت ملی ہے([2])
وضاحت:میری تمنا ہے کہ کل قیامت والے دن جب نفسی نفسی کا عالَم ہو، اُس وقت میرے حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم مجھ سے فرمائیں کہ اے رضاؔ! ادھر آجاؤ تمہاری رہائی کی چِٹھی ہمارے پاس ہے، اے میرے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! بھلا آپ کے سوا اللہ پاک نے کس کو یہ طاقت عطا کی ہے کہ وہ میدانِ محشر میں رضا کی شفاعت کروا سکے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد