دستِ مبارک کی برکت

آخری نبی کا پیارا معجزہ

دستِ مبارک کی برکت

*مولانا سید عمران اختر عطّاری مدنی

ماہنامہ اگست 2024

سب سے آخری نبی، محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جامعُ المعجزات تھے، وقتاً فوقتاً آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ذات سے طرح طرح کے حیرت انگیز معجزے ظاہر ہوا کرتے تھے۔ آئیے!  نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ایک  باکمال معجزہ پڑھئے:

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: میں عُقبہ بن ابی مُعیط کی بکریاں چرایا کرتا تھا۔

ایک دن رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہُ عنہ کے ساتھ میرے پاس سے گزرے اور فرمایا: اے لڑکے! کیا تمہارے پاس دودھ ہے؟ میں نے عرض کی: جی ہاں، لیکن میں اس پر امین ہوں۔ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کیا تمہارے پاس کوئی ایسی بکری ہے جس پر نَر جانور نہ آیا ہو(یعنی جو ابھی دودھ نہ دینے لگی ہو)؟ تو میں آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس ایسی بکری لے آیا، نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُس کے تھنوں پر ہاتھ پھیرا تو اُس کے تھنوں میں دودھ اُتر آیا، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک برتن میں اُس کا دودھ دوہا، خود بھی پیا اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہُ عنہ کو بھی پلایا، پھر بکری کے تھنوں سے فرمایا کہ سکڑ جاؤ تو بکری کے تھن سکڑ گئے۔ میں کچھ دیر بعد رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس آیا اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے عرض کی: یَارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! مجھے بھی یہ سکھا دیجئے۔ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے میرے سَر پر دستِ شفقت پھیرا اور  مجھے دُعا دی کہ اللہ پاک تم پر رحمتیں نازِل فرمائے، بے شک تم سمجھ دار لڑکے ہو۔(مسند احمد، 6/82، حدیث:3598)

معجزے سے حاصل ہونے نکات:

یاد رہے کہ بکری ہمیشہ دودھ نہیں دیتی بلکہ مخصوص حالات و ایّام میں اس کے تھنوں میں دودھ اترتا ہے، ان ایام کے علاوہ اس کے تھن خشک ہوتے  ہیں، مگر اس واقعے میں بغیر دودھ والی بکری کے تھن دودھ سے بھرجانا نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے مبارک ہاتھوں کے لَمْس (یعنی چھونے) کاعظیم معجزہ ہے۔

*اگر ہم کسی کی چیز پر امین و محافظ ہوں تو ہمیں امانت کا حق ادا کرنا  چاہئے۔

*کسی کام کو کرنے کے لئے اس کا بہتر اور صحیح پہلو اختیار کرنا چاہئے۔

*یا شیخ اپنی اپنی دیکھ  کے بجائے اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کی ضرورت کا بھی احساس ہونا چاہئے۔

*کھانے پینے اور استعمال کی چیزیں ضرورت کے وقت دوسروں کے ساتھ شیئر کرنی چاہئیں مل بانٹ کر کھانے میں برکت ہوتی ہے۔

*ہمیں چاہئے کہ اگر کسی کی چیز استعمال کے لئے لیں تو اسے صحیح حالت میں واپس کریں۔

*بڑوں کو چاہئے کہ سارے کام چھوٹوں سے کروانے کے بجائے اپنی حیثیت و شان کے مطابق کچھ کام خود اپنے ہاتھ سے بھی کریں کہ چھوٹوں پر شفقت بھی ہو اور ان کی تربیت بھی۔

*اگر ہم چھوٹوں کی کوئی بات پوری نہ کرنا چاہیں یا کسی بات کا جواب دینا مناسب نہ سمجھیں  تب بھی ہمیں چاہئے کہ انہیں اس بات پر جھڑکنے سے گریز کریں اور نرمی و شفقت کے ساتھ بات کو کوئی اچھا پہلو دے کر ختم کردیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*(فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ، ماہنامہ فیضان مدینہ،کراچی)


Share