دعائے قنوت کے لئے رکوع سے قیام کی طرف پلٹنا کیسا؟ مع دیگر سوالات

دارُالافتاء اہلِ سنّت

*مفتی ہاشم خان عطاری مدنی

ماہنامہ اگست 2024

(1)دعائے قنوت کے لئے رکوع سے قیام کی طرف پلٹنا کیسا؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کوئی شخص وتر میں دعائے قنوت پڑھنا بھول جائے،اور رکوع میں یاد آئے کہ دعائے قنوت نہیں پڑھی، تو اب اس کے لیے کیا حکم ہے؟ اگر اس نے کھڑے ہو کر دعائے قنوت پڑھ لی اور پھر رکوع کر کے نماز مکمل کی اور آخر میں سجدہ سہو کر لیا، تو اس صورت میں نماز کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

اگر کوئی شخص وتر میں دعائے قنوت پڑھنا بھول جائے اور رکوع میں جا کر یاد آئے تو اب اس کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ قنوت پڑھنے کے لیے دوبارہ کھڑا نہ ہو اور نہ ہی رکوع میں قنوت پڑھے بلکہ قنوت پڑھے بغیر نماز مکمل کرے اور آخر میں سجدہ سہو کرے۔ اگر اس نے کھڑے ہو کر دعائے قنوت پڑھ لی اور پھر رکوع کر کے نماز مکمل کی،تو اس صورت میں وہ گنہگار ہوگا اور ان وتروں کا اعادہ یعنی دوبارہ پڑھنا واجب ہوگا، چاہے اس نے آخر میں سجدہ سہو کیا ہو،یا نہ کیا ہو؛ کیونکہ اس صورت میں اس نے دوبارہ رکوع کرنے کی وجہ سے قصداً سجدہ میں تاخیر کی اور قصداً رکن کی تاخیر کی وجہ سے نماز کا اعادہ واجب ہو تا ہے، سجدۂ سہو کافی نہیں ہوتا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(2)اجیر پر چھٹی یا تاخیر کا مالی جرمانہ لگانا کیسا؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض تعلیمی اداروں اور فیکٹریوں میں ایسا ہوتا ہے کہ اگر کوئی اجیر ہفتہ یا سوموار کی چھٹی بغیر اطلاع کے کرے تو اس کی دو دن کی کٹوتی کی جاتی ہے، اسی طرح اگر کلاس میں تین منٹ سے زیادہ تاخیر سے گئے یا حاضری کے وقت سے دو یا تین منٹ لیٹ ہوئے اور ایسا ایک ماہ میں چار مرتبہ ہوا تو پورے ایک دن کی تنخواہ کاٹ لی جاتی ہے۔ادارے کا یہ کٹوتی کرنا اور ان شرائط پر اجارہ کرنا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت کے مطابق کسی بھی ادارے یا فیکٹری والوں کا ایک چھٹی پر دو دن کی کٹوتی کرنا، یا چند منٹوں کی تاخیر پر پورے دن کی تنخواہ کاٹ لینا، ظلم وناجائز و گناہ ہے کہ یہ مالی جرمانے کی صورت ہے اور مالی جرمانہ منسوخ ہے جس پر عمل حرام ہے۔نیز معاہدے میں یہ شرائط رکھنا بھی ناجائز ہے جس سے معاہدہ ہی فاسد ہو جائے گا اورلازم ہو گا کہ اس معاہدے کو ختم کر کے ناجائز شرائط کوحذف کریں اورنئے سرے سے معاہدہ کریں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(3)کیا حفظِ قرآن کی منت کو پورا کرنا واجب ہے؟

 سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص نے منت مانی کہ میرا کام ہو گیا، تو میں قرآن پاک حفظ کروں گا۔ پھر وہ کام ہو گیا، تو اب اس منت کا کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں منت واجب نہیں ہو گی اور اسے پورا کرنا لازم نہیں ہو گا کیونکہ مکمل قرآن کا حفظ فرض کفایہ ہے اور جو عمل پہلے ہی سے فرض عین یا فرض کفایہ ہو اس کی منت ماننے سے منت لازم نہیں ہوتی البتہ حفظ ِ قرآن نہایت اعلیٰ عبادت ہے تو اسے پورا کرنا بہت عمدہ اور احسن ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(4)گھر کے در و دیوار پر جانداروں کی تصاویر لگانا کیسا؟

 سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض لوگ گھروں میں زینت و آرائش کے لیے دیواروں پر شیر،گھوڑوں، اور دوسرے جانوروں کی تصاویر لگاتے ہیں،جن میں ان جانوروں کی شکلیں واضح ہوتی ہیں،کیا ایسی تصاویر لگانا جائز ہے؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

گھر وں میں دیواروں پر جانوروں کی ایسی تصاویر لگانا کہ جس میں ان کی شکلیں واضح ہوں،ناجائز و گناہ اور گھر میں رحمت کے فرشتے آنے سے مانع (رکاوٹ) ہے کیونکہ دیواروں پر کسی جاندار کی تصویر لگانا،اس تصویر کی تعظیم ہے اور شریعت مطہرہ نے کسی جاندار کی تصویر بنانے،بنوانے اور اس کو بطورِ تعظیم رکھنے کو حرام فرمایا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(5)کئی طوافوں کے بعد آخر میں سب کی نمازِ طواف پڑھنا کیسا؟

 سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ میں گزشتہ دنوں عمرے پر گیا،وہاں میں نے ایک رات لگاتار کئی طواف کیے لیکن ہر ایک کے بعد نمازِطواف کرنے کی بجائےآخر میں ہر طواف کی الگ الگ دو رکعتیں ادا کرلیں۔رہنمائی فرمائیں کہ میرا یوں نماز طواف ادا کیے بغیر لگاتار کئی طواف کرنا کیسا تھا اور وہ طواف درست ہوئے یا نہیں؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

بیان کردہ صورت میں آپ کا سارے طوافوں کی نماز آخر میں ادا کرنا مکروہ تنزیہی تھا،البتہ طواف درست ہو گئے۔

اس مسئلہ کی تفصیل:

اس مسئلہ کی تفصیل یہ ہے کہ ہر طواف کے بعد دو رکعت نماز پڑھنا واجب ہے، خواہ وہ طواف فرض، واجب، سنت یا نفل ہو، البتہ طواف کے فوراً بعد نمازِ طواف پڑھنا واجب نہیں، لیکن سنت یہ ہے کہ مکروہ وقت نہ ہو (یعنی جس وقت میں نفل نماز پڑھنا جائز ہو) تو فوراً نماز پڑھے، اگر کسی شخص نے چندطواف ایک ساتھ کر لئے اور درمیان میں ہر ایک کی نماز نہ پڑھی، تو ایسا کرنا مکروہِ تنزیہی ہے، البتہ طواف ہو گئے اورجتنے طواف کئے، غیر مکروہ وقت میں سب کی الگ الگ دو رکعت نماز کی ادائیگی لازم ہے،لیکن اگر ایسے وقت میں طواف ختم کرےکہ وہ وقت مکروہ ہو، تو اب دوسرا طواف کرنا بلا کراہت جائز ہے، جتنے طواف اس وقت کرے گا، غیر مکروہ وقت میں سب کی نماز الگ الگ پڑھے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*(شیخ الحدیث و مفتی دار الافتاء اہل سنت، لاہور)


Share