حضرت عبداللہ بن حنظلہ رضی اللہ عنہما

کم سن صحابۂ کرام

حضرت عبداللہ بن حنظلہ رضی اللہُ عنہما

*مولانا اویس یامین عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2024ء

اللہ پاک کے آخری نبی حضرت محمدِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں جن خوش نصیب بچوں نے حاضری دی اُن میں حضرت عبداللہ بن حنظلہ رضی اللہُ عنہما بھی شامل ہیں، آپ رضی اللہُ عنہ کی ولادت 4ہجری میں مدینۂ منورہ میں ہوئی، رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے وصالِ ظاہری کے وقت آپ رضی اللہُ عنہ 7سال کے تھے، آپ رضی اللہُ عنہ نے حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے احادیث بھی روایات کی ہیں، آپ کا شمار کم سِن صحابہ میں ہوتا ہے۔([1])

والدِ ماجد کا جلیلُ القدر رتبہ آپ رضی اللہُ عنہ غَسِیلُ الملائکہ حضرت حنظلہ رضی اللہُ عنہ کے لختِ جگر ہیں جو شوال 3 ہجری غزوۂ اُحُد میں شہید ہوئے اور فرشتوں نے انہیں غسل دیا تھا۔ ہوا یوں کہ حضرت حنظلہ جنگِ اُحد کی رات اپنی بیوی کے پاس تھے، آپ کو غسل کی حاجت تھی لیکن جب جنگ کے لئے بُلایا گیا تو آپ اسی حالت میں جنگ میں شریک ہوکر شہید ہوگئے،  آپ کے جذبۂ جہاد اور رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرمان پر فوراً لبیک کہنے پر آپ کو یہ فضیلت ملی کہ شہادت کے بعد فرشتوں نے آپ کو غسل دیا، یوں آپ کو  ”غَسِیلُ الملائکہ“ کا لقب ملا اور آپ کے بعد آپ کی اولاد کو بھی بنو غَسِیلُ الملائکہ کہا جانے لگا۔([2])

رسولِ کریم کو اونٹنی پر طواف کرتے دیکھا حضرت عبداللہ بن حنظلہ رضی اللہُ عنہما نے کم سنی کے جن لمحات میں رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زیارت کی یا صحبت پائی ان لمحات کو آپ کے دل و دماغ نے محفوظ کرلیا تھا چنانچہ ایک یادگار واقعہ بیان کرتے ہوئے آپ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: میں نے حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اونٹنی پر طواف کرتے دیکھا ہے، اس وقت نہ تو  کسی کو مارا گیا، نہ دھکادیا گیا اور نہ ہی ”ہٹ جاؤ، ہٹ جاؤ“ کی آوازیں تھیں۔([3])

بارگاہِ فاروقی میں حضرت عبداللہ بن حنظلہ کا مقام حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ بارگاہِ فاروقی میں کچھ لباس لائے گئے، حضرت عمر فاروق رضی اللہُ عنہ نے ان کو لوگوں میں بانٹنا شروع کیا، تقسیم کے دوران ایک بہت ہی نفیس اور عمدہ پوشاک سامنے آئی تو حضرت عمر فاروق رضی اللہُ عنہ نے وہ پوشاک اپنی ران کے نیچے رکھ لی (اور کسی کو نہیں دی)۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما کہتے ہیں کہ تقسیم میں جب میرا نام لیا گیا تو میں نے کہا: آپ مجھے وہی پوشاک دے دیجئے، اس پر حضرت عمر فاروق رضی اللہُ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں یہ پوشاک اس شخص کو دوں گا جو تم سے بہتر ہے اور اس کا باپ تمہارے باپ سے بہتر ہے، پھر حضرت عمر فاروق رضی اللہُ عنہ نے حضرت عبداللہ بن حنظلہ رضی اللہُ عنہما کو بلوایا اور وہ عمدہ پوشاک انہیں پہنادی۔([4])

شہادت آپ رضی اللہُ عنہ نے 59سال کی عمر میں واقعۂ حَرہ 27ذُوالحجۃ الحرام 63ھ بدھ کے دن مدینۂ منورہ میں شہادت پائی۔([5])

اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بےحساب مغفرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



([1])الاصابہ فی تمییز الصحابہ، 4/58

([2])دیکھئے: شرح الزرقانی علی المواہب، 2/408، 409-تاریخ ابن عساکر، 27/422-طبقات ابن سعد، 5/49

([3])کنز العمال،جز5، 3/66، رقم: 12493

([4])مصنف ابن ابی شیبہ، 17/244، رقم: 32990

([5])دیکھئے: تاریخ ابن عساکر، 27/432-الاصابہ فی تمییز الصحابہ، 4/58


Share