تذکرۂ صالحات
حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا بنتِ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
*مولانا محمد حسان ہاشم عطّاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2023
گلشنِ مصطفےٰ کے مہکتے پھولوں میں سے ایک پھول حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا بھی ہیں جو رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بیٹیوں میں حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے چھوٹی اور حضرتِ امِّ کلثوم و بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہما سے بڑی ہیں۔
ولادت اور قبولِ اسلام اعلانِ نبوت سے 7 سال قبل جبکہ حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی عمر مبارک 33 سال تھی آپ کی پیاری شہزادی حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کی ولادت ہوئی[1] آپ کی والدہ ماجدہ امُّ المؤمنین حضرت سیدتنا خدیجۃُ الکبریٰ رضی اللہ عنہا ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہا اپنی امی جان کے ساتھ ہی دامنِ اسلام میں آئیں اور اپنی والدہ اور بہنوں کے ساتھ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اسلام پر بیعت کی۔ [2]
نکاح آپ کا پہلا نکاح بعثتِ نبوی سے قبل عتبہ بن ابو لہب سے ہوچکا تھا ، مگر رخصتی سے قبل سورۂ لہب نازل ہوئی جس میں اپنی دائمی ذلت و رسوائی کا بیان سُن کر ابو لہب آگ بگولا ہوگیا اور اپنے بیٹے عتبہ کو مجبور کردیا کہ وہ حضرت بی بی رقیہ رضی اللہ عنہا کو طلاق دے دے ، بالآخر عتبہ نے انہیں طلاق دے دی ، اس کے بعد آپ کا نکاح امیرُ المؤمنین حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہوا۔[3]
اولاد حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کے شکم ِمبارک سے حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کے ایک بیٹے پیدا ہوئے جن کا نام عبدُ اللہ تھا ، بچپن میں ایک مرغے نے ان کی آنکھ میں چونچ مار دی جس سے چہرہ سوج گیا اور بیمار ہوکر 4ھ میں 6 سال کی عمر پاکر انتقال کر گئے۔ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان کی نمازِ جنازہ پڑھائی اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے انہیں قبر میں اتارا۔[4]
دوہجرتوں والے حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا نے حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کے ساتھ دو بارمکے سے حبشہ کی طرف ہجرت کی۔[5] پھر مدینے کی طرف ہجرت کی اور ان دونوں میں سے ہر ایک کا لقب صاحب الہجرتین ( دو ہجرتوں والا ) ہوا۔ [6]
نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اللہ ان دونوں کو اپنا قرب عطا فرمائے ، حضرت لوط علیہ السّلام کے بعد عثمان وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ ہجرت کی۔[7]
سب سے خوبصورت جوڑا امیر المؤمنین حضرت عثمانِ غنی اور حضرت بی بی رقیہ رضی اللہ عنہما کے بارے میں کہاجاتا تھا کہ ” سب سے خوبصورت جوڑا جو انسانوں نے دیکھا ہے وہ حضرت رقیہ اور ان کے شوہر حضرت عثمان کا ہے۔ “[8]
تیمار داری پرخصوصی عنایت جنگِ بدر کے وقت حضرت رقیہ سخت بیمار ہوگئیں تو رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرتِ عثمان کو ان کی تیمار داری کا حکم دیا ، بیوی کی تیمار داری کے باعث جنگ میں شرکت نہ کرنے کے باوجود رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انہیں مجاہدینِ بدر میں شمار فرمایا ، مالِ غنیمت میں سے حصہ عطا فرمایا اور شرکائے بدر کے برابر اجرِ عظیم کی خوشخبری بھی عطا فرمائی۔[9]
وفات جس دن حضرت زيد بن حارثہ رضی اللہ عنہ جنگِ بدر میں مسلمانوں کی فتح کی خوش خبری لے کر مدینہ پہنچے تو اس وقت مسلمان حضرت سیدتنا بی بی رقیہ رضی اللہ عنہا کی جنّتُ البقیع میں تدفین کررہے تھے۔[10]
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ شعبہ ماہنامہ خواتین ، کراچی
[1] مواہب اللدنیۃ ، 1 / 392 ماخوذاً
[2] طبقات ابن سعد ، 8 / 29
[3] مواہب اللدنیۃ ، 1 / 392 ، 393
[4] اسد الغابۃ ، 7 / 126
[5] طبقات ابن سعد ، 3 / 40
[6] طبقات ابن سعد ، 8 / 29 ، 30
[7] اسد الغابۃ ، 7 / 127
[8] شرح الزرقانى على المواہب ، 4 / 323 ، 324
[9] معرفۃ الصحابۃ ، 5 / 141 ماخوذاً
[10] طبقات ابن سعد ، 8 / 30
Comments