العلم نور
دوزخ کے 7 طبقات
*مولانا ابونوید عطاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ
اللہ پاک نے کافروں ، مشرکوں ، منافقوں ، گناہ گاروں اور مُجرموں کو آخرت میں عذاب اور سزا دینے کیلئے جو ایک نہایت ہی خوفناک اور بھیانک مَقام تیار کر رکھا ہے اُس کا نام ” جہنم “ ہے اور اُسی کو اُردو میں ” دوزخ “ بھی کہتے ہیں۔[1] ایک قول کے مطابق ” دوزخ “ ساتویں زمین کے نیچے ہے۔[2]
دوزخ کے سات طبقے ( درجے ) ہیں ، ہر طبقے والوں کے لئے مخصوص عذاب ہے۔ کہا گیا ہے کہ ان سات طَبَقات کو انسان کے سات اعضائے بدن کے مطابق بنایا گیا ہے ، اور وہ اعضاء یہ ہیں : آنکھ ، کان ، زبان ، پیٹ ، شرمگاہ ، ہاتھ اور پیر۔ کیونکہ یہی اَعضاء گناہوں کا مرکز ہیں اسی لئے ان کے وارد ہونے کے دروازے بھی سات ہیں۔[3]
دوزخ کے ان سات طبقات کا ذِکْر قراٰنِ پاک میں یوں بیان کیا گیا ہے : ( لَهَا سَبْعَةُ اَبْوَابٍؕ-لِكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُوْمٌ۠ ( ۴۴ ) ) ترجَمۂ کنزُالایمان : اُس کے سات دروازے ہیں ہر دروازے کے لئے ان میں سے ایک حصہ بٹا ہوا ہے۔[4] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
آیتِ مبارکہ میں سات دروازوں سے مراد جہنّم کے سات طبقات ( درجات ) ہیں جن کے نام یہ ہیں : ( 1 ) جَہَنَّم ( 2 ) لَظٰی ( 3 ) حُطَمَہ ( 4 ) سَعِیْر ( 5 ) سَقَر ( 6 ) جَحِیْم ( 7 ) ہَاوِیَہ۔ [5]
اس آیت کا معنیٰ یہ ہے کہ اللہ پاک نے ابلیس کی پیروی کرنے والوں کو سات حصوں میں تقسیم فرما دیا ہے ان میں سے ہر ایک کے لئے جہنّم کا ایک طبقہ مُعَیّن ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کفر کے مَراتب چونکہ مختلف ہیں اس لئے جہنّم میں بھی ان کے مرتبے مختلف ہوں گے۔[6]
مذکورہ سات ناموں کے مختصر معانی اور ان کا قراٰن میں تذکرہ پڑھئے اور خوفِ خدا سے لرزیئے۔
( 1 ) جَہَنَّم ( انتہائی گہرائی ) : اس لفظ کا قراٰن ِ پاک میں 77 بار ذِکْر آیا ہے۔بروزِ قیامت کفار سے کہا جائے گا : ( قِیْلَ ادْخُلُوْۤا اَبْوَابَ جَهَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۚ-فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِیْنَ ( ۷۲ ) ) ترجَمۂ کنزُالایمان : فرمایا جائے گا داخل ہو جہنّم کے دروازوں میں اس میں ہمیشہ رہنے تو کیا ہی برا ٹھکانا متکبروں کا۔[7] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
( 2 ) لَظٰی ( شعلے والی آگ ) : قراٰنِ پاک میں ہے : ( كَلَّاؕ-اِنَّهَا لَظٰىۙ ( ۱۵ ) نَزَّاعَةً لِّلشَّوٰىۚۖ ( ۱۶ ) ) ترجَمۂ کنزُالایمان : ہر گز نہیں وہ تو بھڑکتی آ گ ہے ، کھال اتارلینے والی بلارہی ہے۔[8] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
( 3 ) حُطَمَہ ( توڑنا ، ریزہ ریزہ کرنا ) : تفسیرِ جلالین ، صفحہ506 پر لکھا ہے : حُطَمَہ وہ ہے جس میں جو چیز بھی ڈالی جائے وہ اسے توڑ ڈالتی ہے ( یعنی چورا چورا کر دیتی ہے ) ۔ یہ لفظ قراٰنِ پاک میں دو بار ذِکْر کیا گیا ہے۔ جن کفار نے حُضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور بعض صحابہ پر اعتراضات کئے اور ان کی غیبت کی ، ان کفار کی سزا کا قراٰن میں اس طرح بیان ہے : ( كَلَّا لَیُنْۢبَذَنَّ فِی الْحُطَمَةِ٘ۖ ( ۴ ) وَمَاۤ اَدْرٰىكَ مَا الْحُطَمَةُؕ ( ۵ ) نَارُ اللّٰهِ الْمُوْقَدَةُۙ ( ۶ ) الَّتِیْ تَطَّلِعُ عَلَى الْاَفْـٕدَةِؕ ( ۷ ) ) ترجَمۂ کنزُالعرفان : ہرگز نہیں ، وہ ضرور ضرور چورا چورا کردینے والی میں پھینکا جائے گا۔ اور تجھے کیا معلوم کہ وہ چورا چورا کردینے والی کیا ہے ؟ وہ اللہ کی بھڑکائی ہوئی آگ ہے۔ وہ جو دلوں پر چڑھ جائے گی۔[9] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
اس آیت میں مذکور حکم ہر غیبت کرنے والے کے لئے عام ہے۔[10]
( 4 ) سَعِیْر ( آگ کی لپٹ یعنی تیزی ) : یہ لفظ قراٰن میں 16 بار بیان کیا گیا ہے۔ یتیموں کا ناحق مال کھانے والوں کے متعلق اللہ پاک نے ارشاد فرمایا : ( اِنَّمَا یَاْكُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِهِمْ نَارًاؕ-وَ سَیَصْلَوْنَ سَعِیْرًا۠ ( ۱۰ ) ) ترجَمۂ کنزُالعرفان : وہ اپنے پیٹ میں بالکل آگ بھرتے ہیں اور عنقریب یہ لوگ بھڑکتی ہوئی آگ میں جائیں گے۔[11] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
( 5 ) سَقَر ( آگ کی گرمی و اذیت ) : یہ نام قراٰن میں چار مقامات پر آیا ہے۔ کفار کو جہنم میں گھسیٹے جانے کا اس طرح بیان ہوا : ( یَوْمَ یُسْحَبُوْنَ فِی النَّارِ عَلٰى وُجُوْهِهِمْؕ-ذُوْقُوْا مَسَّ سَقَرَ ( ۴۸ ) ) ترجَمۂ کنزُالایمان : جس دن آگ میں اپنے مونہوں پر گھسیٹے جائیں گے اور فرمایا جائے گا چکھو دوزخ کی آنچ۔[12] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
( 6 ) جَحِیْم ( بھڑکتی ہوئی آگ ، انتہائی گرم ) : یہ لفظ قراٰن ميں 26باراستعمال ہوا ہے ، ارشادِ باری تعالیٰ ہے : ( ثُمَّ اِنَّ مَرْجِعَهُمْ لَاۡاِلَى الْجَحِیْمِ ( ۶۸ ) ) ترجَمۂ کنزُالایمان : پھر ان کی بازگشت ( واپسی ) ضرور بھڑکتی آ گ کی طرف ہے۔[13] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
( 7 ) ہَاوِیَہ ( گھڑا ) : تفسیرِ قُرطبی میں ہے : اسے ہَاوِیَہ اس لئے کہتے ہیں کہ جو اس میں ڈالا جائے گا اسے اوندھا کر کے پھینکا جائے گا۔ یہ دوزخ کا سب سے نچلا طبقہ ہے۔[14]باطل کی پیروی کرنے کےسبب جن کی نیکیوں کا ترازو ہلکا ہو گا ان کے متعلق قراٰن میں اس طرح بیان ہے : ( وَ اَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَازِیْنُهٗۙ ( ۸ ) فَاُمُّهٗ هَاوِیَةٌؕ ( ۹ ) وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَاهِیَهْؕ ( ۱۰ ) نَارٌ حَامِیَةٌ۠ ( ۱۱ ) ) ترجَمۂ کنزُالعرفان : اور بہرحال جس کے ترازو ہلکے پڑیں گے۔ تو اس کا ٹھکانہ ہاویہ ہوگا۔ اور تجھے کیا معلوم کہ وہ کیا ہے ؟ ایک شعلے مارتی آگ ہے۔[15] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
امام غزالی رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں : پہلا طبقہ موحدین ( اللہ پاک کو ایک ماننے والوں ) کیلئے ( گناہوں کے مطابق عذاب کے بعد یہاں سے نکالے جائیں گے ) ، دوسرا یہود ، تیسرا نصاریٰ ( عیسائی ) ، چوتھا صائبین ( ستاروں کی پوجا کرنےوالوں ) ، پانچواں آتش پرستوں ، چھٹا مشرکوں اور ساتواں منافقوں کے لئے ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جہنم کے اُوپر نیچے ( تہ بہ تہ ) سات طبقات ہیں لہٰذا پہلے ، پہلا بھرا جائے گا ، پھر دوسرا ، پھر تیسرا ، اسی طرح سب طبقات بھرے جائیں گے۔وَالْعِیَاذُ بِاللہ ![16]
فجر و مغرب کی نماز کے بعدجو کوئی ” اَللّٰہُمَّ اَجِرْنِیْ مِنَ النَّارِ ( یعنی اے اللہ ! مجھےجہنم سےبچا ) “ سات سات بار پڑھے۔ اگر پڑھنے والے کا اس دن یا رات میں انتقال ہو جائے تو اللہ پاک اُسے جہنم سے محفوظ رکھے گا۔[17]
اللہ پاک ہمیں عذابِ قبر ، عذابِ قیامت اور دوزخ کے عذاب سے محفوظ فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
مِرے اشک بہتے رہیں کاش ہر دَم تِرے خوف سے یا خُدا یاالٰہی
تِرے خوف سے تیرے ڈر سے ہمیشہ میں تھر تھر رہوں کانپتا یاالٰہی[18]
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی
[1] جہنم کے خطرات ، ص15
[2] شرح العقائد النسفیۃ ، ص249
[3] مکاشفۃ القلوب ، ص190
[4] پ14 ، الحجر : 44
[5] تفسیر ابن کثیر ، 4 / 461 ، الحجر ، تحت الآیۃ : 44ملخصاً
[6] خازن ، 3 / 103
[7] پ24 ، الزمر : 72
[8] پ29 ، المعارج : 15 ، 16
[9] پ30 ، الہمزہ : 4تا7
[10] صراط الجنان ، 10 / 822
[11] پ4 ، النسآء : 10
[12] پ27 ، القمر : 48
[13] پ23 ، الصّٰفّٰت : 68
[14] الجامع لاحکام القراٰن ، 10 / 120
[15] پ30 ، القارعہ : 8تا11
[16] مکاشفۃ القلوب ، ص190ملتقطاً
[17] ابوداؤد ، 4 / 405 ، حدیث : 5079ملخصاً
[18] وسائل بخشش ( مرمم ) ، ص105۔
Comments