مدنی مذاکرے کے سوال جواب
ماہنامہ فیضان مدینہ اپریل2023
( 1 ) شہزادیِ کونین کی والدہ ماجدہ کا نام
سُوال : شہزادىِ کونین سیّدہ فاطمۃُ الزہراء رضی اللہ عنہ ا کى والدۂ ماجدہ کا نام کىا ہے ؟
جواب : اُمُّ المؤمنىن حضرت سیّدَتُنا خدىجۃُ الکبرىٰ رضی اللہ عنہ ا ۔
( طبقاتِ ابنِ سعد ، 8 / 16-مدنی مذاکرہ ، بعد نمازِ عصر ، 21 رمضان شریف 1441ھ )
( 2 ) اعتکاف کی نیت اور وقت !
سُوال : میری زوجہ ( رمضان شریف کے آخری دس دن کے ) اعتکاف میں بیٹھنا چاہتی ہیں ، اس کا وقت بیان فرمادیجئے اور کیا نیت کرنی ہے ؟ نیز کیا اعتکاف کی نیت کرلینے کے بعد نفل پڑھنا ضروری ہے ؟
جواب : اس اعتکاف کا وقت یہ ہے کہ 20رمضان المبارک کا سورج غروب ہوتے وقت اسلامی بھائی مسجد میں اور اسلامی بہن مسجدِ بیت ( یعنی گھر میں نماز پڑھنے کے لئے مقرر کی گئی جگہ ) میں اعتکاف کی نیت کے ساتھ موجود ہو ، سورج غروب ہوتے ہی اعتکاف شروع ہو جائے گا۔ ( بہارِ شریعت ، 1 / 1021 ماخوذاً ) 20 رمضان شریف کے غروبِ آفتاب سے کچھ دیر پہلے اعتکاف کے لئے مسجد میں آجانا مناسب ہے ، البتّہ اعتکاف کے لئے نفل پڑھنا شرط نہیں ، محض نیت ہی کافی ہے کہ میں رمضان کے آخری عشرہ کے سُنَّت اعتکاف کی نیت کرتا ہوں ! نیت میں زبان سے کہنا بھی شرط نہیں ، بلکہ دل میں نیت ہونا کافی ہے اور عموماً دل میں یہ نیت ہوتی ہے ، کیونکہ سُنَّت اعتکاف سال میں ایک بار ہی ہوتا ہے۔ ( مدنی مذاکرہ ، بعد نمازِ عصر ، 20 رمضان شریف 1441ھ )
( رمضانُ المبارک کے فضائل ، روزے ، تراویح اور اعتکاف وغیرہ کے مسائل جاننے کیلئے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب ”فیضانِ رمضان“ پڑھئے )
( 3 ) پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نانی جان کا نام
سُوال : حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نانی جان کا کیا نام تھا ؟
جواب : آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نانی صاحِبہ کا نام بَرّہ تھا۔ ( فتاویٰ رضویہ ، 30 / 293 ) بَرّہ کا معنیٰ ہے : نیکو کار۔
( مدنی مذاکرہ ، 8ربیع الاوّل1441ھ )
( 4 ) مولا علی کو ”شیرِ خدا“ کیوں کہا جاتا ہے ؟
سُوال : حضرتِ سَیِّدُنا مولا مشکل کشا على ُّالمرتضىٰ کَرَّمَ اللہ وَجْہَہُ الْکَرِیْم کو ”شىر ِخدا“ کہا جاتا ہے ، ىہ اِرشاد فرمائىے”شىرِ خدا“ سے کىا مُراد ہے ؟
جواب : سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرتِ سَیِّدُنا علی رضی اللہ عنہ کو ”اَسَدُ اللہ“ کا لقب عطا فرمایا جس کا ترجمہ ”خدا کا شیر“ ہے۔ ( شرف المصطفیٰ ، 6 / 32 ) یاد رہے ! شىر بہت بہادر جانور ہے ، اسے جنگل کا بادشاہ کہا جاتا ہے ، وہ دوسرے کا کىا ہوا شکار نہىں کھاتا بلکہ خود شکار کرتا ہے ، جبکہ بہادر شخص کو بھی ”شىر“ کہتے ہیں ، چونکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ بہت بہادر تھے اسی لئے آپ کو ”شیرِ خدا“ کہا جاتا ہے۔
( حضرت سیّدُنا علی رضی اللہ عنہ کی سیرت کے بارے میں جاننے کے لئے مکتبۃُ المدینہ کا رِسالہ ”کراماتِ شیرِ خدا“ پڑھئے )
( 5 ) ایک فطرہ آدھا آدھا دو جگہ دینا کیسا ؟
سُوال : کیا ایک فطرہ آدھا آدھا دو جگہ دے سکتے ہیں ؟
جواب : دے سکتے ہیں ، بہارِ شریعت میں ہے : ایک شخص کا فطرہ ایک مسکین کو دینا بہترہے اور چند مساکین کو دے دیا جب بھی جائز ہے ، ایک مسکین کو چند شخصوں کا فطرہ دینا بھی بِلاخلاف جائز ہے اگرچہ سب فطرے ملے ہوئے ( یعنی مکس ) ہوں۔
( بہارِ شریعت ، 1 / 940-مدنی مذاکرہ ، بعد نمازِ تراویح ، 18رمضان شریف 1440ھ )
( 6 ) ”عَنِّی“اور”عَنَّا“ میں فرق
سُوال : ”اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوّ ٌ کَرِیْمٌ تُحِبُّ العَفْوَ فَاعْفُ عَنِّىْ“ اس دعا کے آخری لفظ کو کوئی ”عَنِّی“ کہہ کر پڑھتا ہے اور کوئی ”عَنَّا“ ، صحیح کیا ہے ؟
جواب : حدىثِ پاک مىں”فَاعْفُ عَنِّىْ“ ہے اس کا مطلب ہے : ”مجھے معاف فرما“ ، اگر ”عَنَّا“ پڑھا جائے تو اس کا مطلب ہوگا : ”ہمیں معاف فرما“ یعنی عَنَّا جمع کے لئے آئے گا ، ویسے بھی آمىن کہنے والا شاملِ دعا ہو جاتا ہے۔ یہاں حدیثِ پاک کے الفاظ ”فَاعْفُ عَنِّىْ“ ہى کہنا مناسب ہے۔ ( مدنی مذاکرہ ، بعد نمازِ تراویح ، 23رمضان شریف 1441ھ )
( 7 ) شوّال کے نفل روزوں میں قضا کی نیت کرنا کیسا ؟
سُوال : جن عورتوں کے رَمَضانُ المبارک کے فرض روزے کسى عذر کی وجہ سے رہ جاتے ہىں ، کىا وہ شوّالُ المکرم کے 6نفل روزوں میں ان قضا روزوں کی نیت کرسکتی ہیں ؟
جواب : قضا روزوں کے ساتھ نفل روزہ نہیں ہوگا لہٰذا قضا روزے اور شَوَّال کے نفل روزے الگ الگ رکھے جائیں۔
( فتاویٰ ہندیہ ، 1 / 197-مدنی مذاکرہ ، بعد نمازِ تراویح ، 20رمضان شریف 1441ھ )
( 8 ) بچّے عیدی کی رَقم کا کیا کریں ؟
سوال : عید کے دِن چھوٹے بچوں کو جو عیدی ملتی ہے ، وہ اُسے کیسے اِستعمال کریں ؟
جواب : عید کے دِن بچوں کو جو عیدی ملتی ہے بچے ہی اُس کے مالک ہوتے ہیں۔ کبھی بچہ خود سمجھدار ہوتا ہے تو اپنے پاس کچھ نہ کچھ پیسے محفوظ کر لیتا ہے۔ بچے اپنی عیدی اپنے والد صاحب کے پاس بھی جمع کروا سکتے ہیں۔ سرپرست کو بھی چاہئے کہ بچّوں کی عیدی اپنے پاس محفوظ رکھے یا ان پیسوں سے بچوں کو کوئی چیز دِلا دے۔
( مدنی مذاکرہ ، بعد نمازِ عشا ، پہلی شوّال شریف 1441ھ )
( 9 ) گھر میں لگے درخت کٹوانا کیسا ؟
سُوال : مىں اىک گھر خرىدنا چاہ رہا ہوں مگر اس گھر کے درمىان میں نارىل کا درخت لگا ہواہے ، اس کو کٹوانا کىسا رہے گا ؟
جواب : درخت کٹوانا شرعاً جائز ہے۔ بعض لوگ گھر وں میں موجود نارىل وغیرہ کا درخت یا لٹکی ہوئی شاخوں کو کاٹتے ہوئے ڈرتے ہیں گویا جنات کی فوج ان پر حملہ کر دے گى یا جن کا پورا خاندان تىار بىٹھا ہوا ہے اور اس انتظار مىں ہے کہ تم نے اس درخت کو ہلاىا تو ہم تمہیں ہلانا شروع کردیں گے !
یادرکھئے ! درخت پر جنات کا ٹھکانا ہو یہ ضرورى نہىں۔ دنىا مىں روزانہ کروڑوں درخت کاٹے جاتے ہوں گے مزدور تو پورے کے پورے جنگل کاٹ ڈالتے ہوں گے ، مگر جنات انہیں تنگ کیوں نہیں کرتے ؟ اسی طرح گھروں میں لکڑی کے دروازے ہوتے ہیں ، یہ کہاں سے آتے ہیں ؟ یقیناً درختوں کو کاٹا جاتا ہے جن کی لکڑی سے دروازے ، فرنىچر ، میز اور کرسىاں وغیرہ بنائی جاتی ہیں۔ بہرحال اگرآپ وہم کرىں گے تو ہو سکتا ہے کہ آزمائش میں مبتلا ہوجائیں ، لہٰذا وہم نہیں کرنا چاہئے ، اللہ کرىم حفاظت کرنے والا ہے۔
( مدنی مذاکرہ ، بعد نمازِ عشا ، 8 شوّال شریف 1441ھ )
Comments