زکوٰۃ سے بچنے کیلئے نصابِ زکوٰۃ دوسرے کی ملک کرنا کیسا؟

اسلامی بہنوں کے شرعی مسائل

*مفتی ابو محمد علی اصغر  عطاری  مَدَنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل2023ء

 ( 1 ) زکوٰۃ سے بچنے کیلئے نصابِ زکوٰۃ دوسرے کی ملک کرنا کیسا ؟

 سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع مَتین اس مسئلہ کےبارے میں کہ میرے والد نے سونے کی جیولری لے کر میری شادی کے لئے میری مِلک کردی ہے ابھی شادی نہیں ہوئی ، اس جیو لری پر جو زکوۃ بنتی ہے وہ ادا کرنے کے لئے میرے پاس پیسے نہیں ہیں ، تو کیا میں وہ زیور اپنی نابالغ بھانجی کی ملک کرسکتی ہوں تاکہ اس پر زکوٰۃ نہ بنے ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں آپ پر لازم ہے کہ اسی سونے سے یا پھر اس کو بیچ کر یاقرض لے کر زکوٰۃ ادا کریں ، زکوٰۃ سے بچنے کے لئے حیلہ کرنے کی شرعاً اجازت نہیں۔

غمز عیون البصائر میں ہے : ”الفتوى على عدم جواز الحيلة لإسقاط الزكاة وهو قول محمد رحمه الله تعالىٰ  وهو المعتمد “ ترجمہ : اسقاطِ زکوٰۃ کے لئے حیلہ کرنے کے ناجائز ہونے پر فتویٰ ہے اور یہی امام محمد رحمہ اﷲتعالیٰ کا قول ہے ، اور اسی پر اعتماد ہے۔ ( غمز عیون البصائر ، 4 / 222 )

فتاوی رضویہ میں ہے : ” ہمارے کتبِ مذہب نے اس مسئلہ میں۔۔۔۔صاف لکھ دیا کہ فتوٰی امام محمد کے قول پر ہے کہ ایسا فعل جائز نہیں ، امام الائمہ سراج الامہ حضرت سیدنا امامِ اعظم رضی اللہُ عنہ کا مذہب بھی یہی مذہبِ امام محمدہےکہ ایسا فعل ممنوع و بَد ہے۔“

 ( فتاوی رضویہ ، 10 / 189 ، 190 )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

 ( 2 ) تردُّد کے ساتھ روزے کی نیت کرنے پر روزے کا حکم

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہندہ کو رات میں پیٹ میں شدید درد ہوا تو اس نے سحری میں اس طرح روزے کی نیت کی کہ اگر دن میں میرے پیٹ میں درد ہوا تو میرا روزہ نہیں ، ورنہ میرا روزہ ہے۔ اب ہوا یوں کہ فجر کی نماز کے بعد پھر اس کے پیٹ میں شدید درد ہوا جس کی وجہ سے مجبوراً اسے شربت پینا پڑا۔

آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ اس صورت میں کیا ہندہ پر اس روزے کی قضا کے ساتھ ساتھ کفارہ بھی لازم ہوگا ؟ رہنمائی فرمادیں۔

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق اگر اصلِ نیت ہی میں شک ہو تو اس صورت میں وہ شخص روزہ شروع کرنے والا نہیں کہلائے گا ، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں ہندہ کا وہ روزہ شروع ہی نہیں ہوا کہ جس کی قضاء یا کفارہ اس پر لازم ہو۔

البتہ صورتِ مسئولہ میں اگر وہ فرض روزہ تھا تو ہندہ پر اس روزے کی قضا لازم ہے اور اگر نفل روزہ تھا تو ہندہ پرشرعاً کچھ بھی لازم نہیں۔

بہارِ شریعت میں ہے : ”یوں نیّت کی کہ کل کہیں دعوت ہوئی تو روزہ نہیں اور نہ ہوئی تو روزہ ہے یہ نیّت صحیح نہیں ، بہرحال وہ روزہ دار نہیں۔“ ( بہار شریعت ، 1 / 968-المحیط البرھانی ، 3 / 364-فتاوی عالمگیری ، 1 / 195 )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* محققِ اہلِ سنّت ، دارُالافتاء اہلِ سنّت نورُالعرفان ، کھارادر کراچی


Share