ایک واقعہ ایک معجزہ
حضور جانتے ہیں
*مولانا ابوحفص مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل2023
دادا جان روزہ افطار ہونے میں کتنا وقت باقی ہے ؟ خبیب دادا جان کے پاس بیٹھا گھڑی گھڑی یہی پوچھ رہا تھا۔
ہال کی طرف سے آتے ہوئے صہیب نے جیسے ہی یہ سنا تو فوراً چہکا : بھائی یہاں فارغ بیٹھنے کے بجائے میری طرح افطاری بنانے میں امی جان کا ہاتھ بٹا لیتے تو ٹائم بھی گزر جاتا اور ہیلپ بھی ہو جاتی۔
خبیب نے شوخ لہجے میں جواب دیا : جناب والا ! آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ میں یہاں فارغ نہیں بیٹھا بلکہ دادا جان کو کمپنی دے رہا ہوں ، پھر یک دَم لہجے میں بڑوں جیسی سنجیدگی لاتے ہوئے کہا : آپ کو پتا ہے آج کل گھروں میں بچّے داداجان دادی جان کو وقت نہیں دیتے جس کی وجہ سے ہمارے گھروں کے بزرگ بہت اکیلا پن محسوس کرتے ہیں لہٰذا آپ کو بھی میری طرح زیادہ سے زیادہ وقت دادا جان کے ساتھ گزارنا چاہئے۔ خبیب کو یوں باتیں کرتے دیکھ کر دادا جان نے بڑی مشکل سے اپنی ہنسی روکی ہوئی تھی جبکہ صہیب نے مسکراتے ہوئے کہا : دادا جان میرے چٹکی کاٹیے گا ! کہیں میں خواب تو نہیں دیکھ رہا۔ دونوں بھائیوں کی نوک جھوک جاری تھی کہ اتنے میں امی جان کی آواز سنائی دی : دسترخوان تیار ہے افطاری میں بھی کم وقت رہ گیا ہے جلدی سے آجائیں۔
تراویح کے بعد دونوں بھائی سیدھے دادا جان کے کمرے میں ہی چلے آئے تھے ، بھائی جان آپ نے کتنے پارے پڑھ لئے ہیں ؟ خبیب نے پوچھا۔
دس پارے ہوچکے ہیں ، صہیب کا جواب سن کر خبیب کہنے لگا : مجھ سے تو بہت پیچھے ہیں آپ بھائی ، میرے تو پندرہ پارے ہو بھی چکے ہیں دیکھئے گا آپ سے پہلےقراٰنِ پاک ختم کروں گا۔
میں ذرا کلاس ٹیسٹ سے فارغ ہو جاؤں پھر دیکھنا کیسے آپ کا مقابلہ کرتا ہوں۔صہیب نے جواب دیا۔
کس بات پر مقابلے چل رہے ہیں بچو ! دونوں بھائیوں کی یہ تکرار سن کر دادا جان نے بھی گفتگومیں شامل ہونا ضروری سمجھا۔
خبیب نے کہا : دادا جان اس رمضان میرا اور صہیب بھائی کا مقابلہ ہے کہ کون زیادہ قراٰن مجید ختم کرتا ہے اور دیکھئے گا میں نے ہی یہ مقابلہ جیتنا ہے ۔
ارے بچو ! اللہ پاک کا کلام قراٰن مجید آپس میں مقابلے کے لئے نہیں پڑھا جاتایہ تو ثواب حاصل کرنے ، سمجھنے اور اسے سمجھ کر عمل کرنے کے لئے پڑھا جاتا ہے ، دادا جان نے پیار سے سمجھایا ، آپ کو پتا ہے ہم لوگ رمضان المبارک میں قراٰن مجید کی زیادہ سے زیادہ تلاوت اس لئے کرتے ہیں کیونکہ ہمارے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بھی ماہِ رمضان میں سیدنا جبریل علیہ السّلام کے ساتھ مكمل قراٰن مجید کی تلاوت کیا کرتے تھے۔ اور ایک دلچسپ بات سنو ! جس سال نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دنیا میں آخری رمضان گزارا تھا ، آپ کو پہلے ہی پتا چل گیا تھا کہ میری دنیا کی زندگی کا یہ آخری سال ہے تو آپ نے اس سال رمضان میں دو بار قراٰن مجید سیدنا جبریل کے ساتھ دہرایا۔
دادا جان ! کیا ہمارےپیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو پہلے ہی پتا چل گیا تھا ؟ صہیب نے پوچھا
جی ہاں بچو ! اللہ پاک کی طرف سے نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو یہ معجزہ بھی ملا تھا کہ مستقبل ( Future ) میں کیا ہوگا انہیں پہلے ہی پتا چل جاتا تھا ، چلیں اسی سے متعلق ( Related ) آپ کو ایک واقعہ سناتا ہوں پہلے مجھے بتائیے کہ اسلام کی سب سے پہلی جنگ کا کیا نام ہے جس میں بذاتِ خود ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم شریک ہوئے ؟ دادا جان کے سوال پر خبیب جلدی سے بولا : غزوۂ بدر ، واقعہ کا سنتے ہی اس کی انرجی بحال ہو گئی تھی۔
دادا جان نے پہلے شاباش دی ، پھر کہا : بیٹا اسلام کی یہ پہلی جنگ بھی رمضانُ المبارک کے مہینے میں ہی ہوئی تھی۔ ”جنگ شروع ہونے سے پہلے ہمارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنے ساتھیوں کے ساتھ میدانِ جنگ میں تشریف لے گئے اور ایک چھڑی ( Stick ) سے لکیر کھینچ کھینچ کربتایا کہ فلاں کافر یہاں مرے گا ، ابوجہل یہاں مرے گا۔ اس جگہ قریش کا فلاں سردار مارا جائے گا۔“ اور پتا ہے اگلے روز کیا ہوا ؟
کیا ہوا دادا جان ؟ دونوں نے جلدی سے پوچھا۔ بچو ! جنگ ختم ہونے پر صحابہ نے میدان جنگ میں دیکھا تو ”ہر سردارِ قریش کے قتل ہونے کے لئے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جو جو جگہیں ارشاد فرما دی تھیں اسی جگہ اس کافر کی لاش ( Deadbody ) پائی گئی۔“ اسی لئے تو ہم کہتے ہیں :
جو ہو چکا ہے جو ہوگا حضور جانتے ہیں !
” چلو بچّو ! سونے کی تیاری کرو ، صبح سحری کے لئے بھی اٹھنا ہے۔“ ایسا عظیم معجزہ سن کر دونوں بھائی ابھی تک حیرانی کے عالم میں تھے کہ دادا جان نے انہیں توجہ دلائی۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* مدرس جامعۃ المدینہ ، فیضان آن لائن اکیڈمی
Comments