کرداربرباد کرنےوالا گناہ

حدیث شریف اور اس کی شرح

کردار برباد کرنے والا گناہ

*مولانا محمد ناصر جمال عطاری مدنی

ماہنامہ فیضان مدینہ اپریل 2023

رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا : اِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْزِلَةً عِنْدَ اللَّهِ مَنْ تَرَكَهُ - اَوْ وَدَعَهُ النَّاسُ - اتِّقَاءَ فُحْشِهٖ یعنی بلاشبہ اللہ کے نزدیک لوگوں میں بدترین وہ ہےجسےلوگ اُس کی فحش کلامی سے بچنے کے لئے چھوڑ دیں۔[1]

اِس حدیث پاک میں فحش گو ( Obscene Talker )  کے دنیا و آخرت میں ہونے والے نقصان کو واضح کیا گیاہے ، اس حدیثِ پاک کو دوحصوں میں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں :

اِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْزِلَةً عِنْدَ اللَّهِ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کئی اچھے کام کرنے والوں کو خیرُ النَّاس یا خِيَارُ النَّاس  ( لوگوں میں سےبہترین ) ہونےکی خوش خبری دی ہےمثلاً :

قراٰن سیکھنے سکھانے والوں [2]  اچھے اخلاق والوں[3] اور گناہ ہوجانے پر کثرت سے تو بہ کرنے والوں[4]  کو بہترین لوگ فرمایا گیا ہے۔

یوں ہی بہت سےبرے کام ایسے ہیں جن کا ارتکاب کرنے والوں کو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے شرُّالنَّاس یا شِرَارُ النَّاس  ( لوگوں میں بدترین )  ہونے کی وعید سنائی ہے ، مثلاً چغل خور ، دوستوں میں جدائی ڈالنے والے ، پاک دامنوں میں عیب تلاش کرنے والے[5] اور دوغلہ پن رکھنے والے[6] بدترین لوگوں میں شمار کئے گئے ہیں۔

مَنْ تَرَكَهُ النَّاسُ اتِّقَاءَ فُحْشِهٖ  جن خامیوں کی وجہ سے لوگ انسان سے ملنا پسند نہیں کرتے اُن میں سے ایک فحش بَکنا بھی ہے۔ آئیے پہلے فحش کلام کی تعریف جانتے ہیں اور اس کے بعد فحش کلامی کی مزید مذمت بیان کی جائے گی۔

فحش کسے کہتے ہیں شرم والی باتوں کو کھلے الفاظ میں بیان کرنا ۔[7] جیساکہ  گالم گلوچ  اور گندی و بیہودہ باتیں کرنا۔

فحش بکنے کے نقصانات

 ( 1 ) قیامت کے دن مؤمن کے میزانِ عمل میں سب سے زیادہ بھاری عمل ” اچھے اخلاق “ ہوں گے اوراللہ فحش کلامی کرنے والے بے حیاآدمی کوبہت ناپسند فرماتاہے۔[8]

 ( 2 ) شرم و حیا ایمان کا حصہ ہے اور ایمان والا جنت میں جائے گا اور بے حیائی ، فحش گوئی برائی کا حصہ ہے اور برائی والا دوزخ میں جائے گا۔[9]

 ( 3 ) مؤمن طعنہ دینےوالا ، لعنت کرنے والا ، فحش بکنے اور بیہودہ گفتگو کرنے والانہیں ہوتا۔[10]

 ( 4 ) حیا اور کم بولناایمان کی دوشاخیں ہیں اور فحش بکنا اور زیادہ بولنا نفاق کی دو شاخیں ہیں۔ [11]

حضرت ابراہیم بن مَیْسَرہ رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ : ” فحش بکنےوالا قِیامت کے دن کُتّے کی شَکل میں یا کتے کے قالِب میں آئے گا۔ “[12]حکیم الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : خیال رہے کہ تمام انسان قبروں سے بشکلِ انسانی اٹھیں گے پھر محشر میں پہنچ کر بعض کی صورتیں مسخ ہو جائیں گی۔[13]

فحش بکنے کی وجوہات فحش بکنے کی چند بنیادی وجوہات یہ ہوسکتی ہیں :

 ( 1 ) دوسروں کو کم تر جاننا : دوسروں کو حقیر اور کم تر جاننا بھی فحش بکنے پر ابھارتا ہے ، عام طورپرصفائی ستھرائی کرنے والوں ، ہوٹل کی ٹیبل پرکھانارکھنے والوں ، معمولی چیزیں بیچنے والوں ، ملازموں ، ڈرائیوروں وغیرہ کےدل غلیظ الفاظ کے ذریعے چھلنی کیے جاتے ہیں اورایسا کرنے کی وجہ یہ خوش فہمی ہوتی ہے کہ ہم بہتر ہیں اور یہ بدتر لہٰذا یہ لوگ اسی سلوک کےلائق ہیں۔ دوسروں کوکمتر سمجھنے کا خیال بھی دل سے نکال دیجئے اللہ کریم آپ کی عزت میں اضافہ فرمائے گا۔

 ( 2 ) بیہودہ مذاق کرنے کی عادت : ایسا مذاق کہ دوسرے کو حقیر اور کم تر سمجھتے ہوئے اس کی خامیوں کویوں بیان کرنا کہ جس سے ہنسی آئے۔[14]یہ مذاق جائز نہیں ، اس تحقیر آمیز مذاق میں فحش الفاظ بھی شامل ہوجائیں تو دوسرے کی عزت کا بیڑا غرق کرنا اور آسان ہوجاتا ہے اوریہ زیادہ سنگین گناہ بن جاتاہے۔یادرکھئے ! وہ مزاح جس میں نہ کوئی ناحق اورفحش بات ہو اور نہ ہی کسی کی تحقیر کا پہلو نکلتا ہوتو وہ جائز ہے چنانچہ نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اِنِّی لَاَمْزَحُ وَلَا اَقوْلُ اِلَّا حَقًّا یعنی بے شک میں مزاح کرتا ہوں لیکن میں حق کے سوا کچھ نہیں کہتا۔[15]

بات بات پرگالیاں بکنے والے بھی فحش گوئی ہی کرتے ہیں انہیں بھی عبرت حاصل کرنی چاہئے ، فرمانِ مصطفےٰ ہے کہ مؤمن مؤمن کا بھائی ہے اس پر ظلم نہيں کرتا ، نہ اسے گالی ديتا ہے اور نہ ہی اس سے بغاوت کرتا ہے۔[16]

فحش بکنامسلمان کاکا م نہیں بعض لوگ بدزبانی کی وجہ سے ملنے والی ” بدنامی “ کوشہرت اور اپنے آپ سے لوگوں کے خوفزدہ رہنے کو اپنا ” رعب “ سمجھتے ہیں حالانکہ عوام ایسوں سے بات کرناکیچڑ میں پتھر پھینکنے کے برابرسمجھتی ہےاوراُن کی زبان کے وارسےاپنی عزت بچانے کے لئے دور دور رہنا پسند کرتی ہے۔

ہمارےرسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےتو مسلمانوں کو ایک جسم فرمایاہے جس کے ایک حصے میں ہونے والی تکلیف کوپوراجسم محسوس کرسکے۔ آپ نے کبھی سوچا کہ امتِ مسلمہ کےاِس جسدِ واحد کوفحش بکنے کی عادت کس کس طرح نقصان پہنچاتی ہے ، فحش بکنا مسلمانوں کا کلچر نہیں بلکہ مسلمانوں کے کلچر میں تو ایک دوسرے کوبرے نام سے پکارنے یانام بگاڑنے کی بھی گنجائش نہیں ، مسلمانوں کے کلچر میں لہجےکوشہد سے زیادہ میٹھا اورالفاظ کو روئی سے زیادہ نرم رکھنا شامل ہے۔اسلام کےعطاکردہ آرٹ آف کمیونیکیشن پر عبور حاصل کرنے والوں کےذریعےہی دین دنیا بھر میں پہنچا اور دلوں کو فتح کیا۔ اللہ پاک کے نیک بندوں کے حالاتِ زندگی ہمیں یہ بتاتے ہیں کہ یہ حضرات زبان سےعزتیں ذبح نہیں کرتے تھے بلکہ زبان سے عزتوں کوزندگی اورعزم و حوصلے کو توانائی فراہم کیا کرتے اور اپنےعمل سےیہ ثابت کرتے کہ تعلیماتِ نبوی پرعمل کرکے یوں دلوں پر حکومت کی جاتی ہے۔

 اس تفصیل سے یہ بات واضح ہوئی کہ اللہ کریم نے حضور رحمتِ عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ذریعے ہمیں اصول ِ زندگی  ( Rules of life )  عطا فرمائے ہیں جن پر عمل کرکےجینے کاسلیقہ بھی آجاتا ہے اورزندگی دشوار بنانے والے کاموں سے نجات کا راستہ بھی مل جاتا ہے۔ انتخاب کا اختیار ہمارے پاس ہے کہ خواہشات کے پیچھے چل پڑتے ہیں یا اسلام کے عطا کردہ اصولِ زندگی اپناتے ہیں۔ آئیے ! اپنا اختیار استعمال کریں اور اسلام کے عطا کردہ اصولِ زندگی اپنالیں تاکہ دین ودنیا کی کامیابیاں حاصل کرسکیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* ذمہ دار شعبہ فیضانِ حدیث ، المدینۃ العلمیہ Islamic Research Center



[1] بخاری ، 4/134 ، حدیث : 6131

[2] بخاری ، 3 /410 ، حدیث : 5027

[3] بخاری ، 2/489 ، حدیث : 3559

[4] شعب الایمان ، 5/418 ، حدیث : 7121

[5] مسند احمد ، 6/291 ، حدیث : 18020

[6] مسلم ، ص1050 ، حديث : 6454

[7] احیاء العلوم ، 3/151

[8] ترمذی ، 3/403 ، حدیث : 2009

[9] ترمذی ، 3/406 ، حدیث : 2016

[10] ترمذی ، 3/393 ، حدیث : 1984

[11] ترمذی ، 3/414 ، حدیث : 2034

[12] اتحاف السادۃ المتقین ، 9/190

[13] مراٰۃ المناجیح ، 6/660

[14] احیاء العلوم ، 3/162

[15] ترمذی ، 3/399 ، حدیث : 1997-معجم کبیر ، 12/299 ، حدیث : 13443

[16] زواجر ، 1/ 520


Share