Book Name:Azab e Qabar Ke Chand Asbab

منظر اُس کے سامنے تھا، اُس نے دیکھا کہ بہن کی قَبْر میں آگ کے شُعلے بھڑک رہے ہیں! اُس نے جُوں تُوں قَبْر پر مِٹّی ڈالی اور صدمے سے چُورچُور روتا ہوا  اپنی ماں کے پاس آیا اور پوچھا:پیاری امّی جان! میری بہن کے اعمال کیسے تھے؟ وہ بولی: بیٹا کیوں پوچھتے ہو؟ عَرض کی: میں نے اپنی بہن کی قَبْرمیں آگ کے شُعلے بھڑکتے دیکھے ہیں۔  یہ سُن کر ماں بھی رونے لگی اور کہا: افسوس! *تیری بہن نَماز میں سُستی کیا کرتی تھی اور *نَمازقَضا کر کے پڑھا کرتی تھی اور *میرے خیال میں بے وضو بھی پڑھ لیتی تھی  اور *پڑوسىوں کےدروازوں پر کان لگا کر ان کى راز کى باتىں سنتی تھى۔([1])

بے نمازی کا انجام

اللہُ اکبر! پیارے اسلامی بھائیو! اس عبرتناک اور سبق آموز واقعے پر ذرا غور فرمائیے! سوچئے کہ جب نماز وں کو قضا کر کے پڑھنے کی سزا یہ ہے کہ اس کی قبر جہنم کا گڑھا بن جاتی ہے تو سرے سے نماز نہ پڑھنے والوں کا کس قدر خوفناک انجام ہوگا ۔  حضرتِ امام حسن بصری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ   کی خدمت میں حاضِر ہو کر ایک کفن چور نے توبہ کی اور اپنا ایک واقعہ بتاتے ہوئے کہا: ایک موقع پر جب کفن چُرانے کی غرض سے میں نے قَبْر کھودی تو ایک کالا مُردہ زَبان نکالے کھڑا ہوگیا! اس کے چاروں طرف آگ لپک رہی تھی،فِرِشتے اس کے گلے میں زنجیریں باندھے کھڑے تھے۔اُس شخص نے مجھے دیکھتے ہی پکارا:بھائی ! میں سخت پیاساہوں مجھے تھوڑا ساپانی پلادو ۔فِرِشتوں نے مجھ سے کہا : خبردار!اس بے نَمازی کو پانی مت دینا۔ پھر میں نے ہمّت کر کے اس مُردے سے پوچھا:تُوکون تھا اورتیر اجُرم کیا ہے؟اُس نے جواب دیا: میں


 

 



[1]...موسوعۃ ابن ابی دنیا، کتاب القبور، جلد:7، صفحہ:75، رقم:97۔