Book Name:Azab e Qabar Ke Chand Asbab
بھی جرم ہے اور قدرتی پیدا شدہ عیب کو چھپانا بھی جرم ہے۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! دودھ میں ملاوٹ کرنے والے کیلئے بھی سخت وعید آئی ہے، حضور نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ارشاد فرمایا:بیچنے کیلئے جودودھ ہواس میں پانی نہ ملاؤ۔([2]) اور حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ ايک مرتبہ کہیں سے گزرے تو ديکھاکہ ايک شخص دودھ بيچ رہاہے،آپ رَضِیَ اللہُ عنہ نے دودھ دیکھا تو اس میں پانی ملا ہوا ہے، آپ رَضِیَ اللہُ عنہ نےاس سے فرمايا: اس وقت تيرا کيا حال ہو گا، جب قيامت کے دن تجھے کہا جائے گا کہ دودھ سے پانی علیحدہ کر...!!([3])
اے ملاوٹ کرنے والے مان جا
خود کو یوں دوزخ کا ایندھن مَت بنا
پیارے اسلامی بھائیو! سنا آپ نے کہ جس نے دودھ میں پانی ملايا پھر اسے بيچا اسے قيامت کے دن کہا جائے گا: دودھ سے پانی نکالو حالانکہ وہ اس کی طاقت نہیں رکھتا ہو گا۔
دودھ میں ملاوٹ کرنے سے مویشیوں کی ہلاکت
حضرتِ علامہ عبدالرّحمن ابن جوزی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں:کسی گاؤں میں ایک دودھ بیچنے والا رہا کرتا تھا، اس کی عادت تھی کہ وہ دُودھ میں پانی مِلا دیتا تھا۔ ایک مرتبہ سیلاب آیا اور اس کے مویشی (بھینس، گائے، بکری وغیرہ) بہاکرلے گیاتو وہ روتے ہوئے کہنے لگا کہ