Book Name:Azab e Qabar Ke Chand Asbab
اُس نے کہا:میرا وہ پیمانہ جس میں غلہ وغیرہ ماپاکرتا تھا،اُس میں میری بے اِحتِیاطی کی وجہ سے کچھ مِٹّی بیٹھ گئی تھی جس کو میں نے لاپرواہی کی وجہ سے صاف نہ کیا تو ہر مرتبہ ماپنے کے وَقت اُس مِٹّی کے برابر کے کم ہوجاتا تھا ۔میں اس قُصُور کی وجہ سے غضب میں گرِفتار ہوں۔([1])
اِسی طرح ایک اورشخص بھی اپنی تَرازُو کو مِٹّی وغیرہ سے صاف نہیں کرتا تھااور اِسی طرح چیز تَول دیتا تھا۔جب وہ مرگیا تَو اُس کو بھی قَبرمیں عذاب شُروع ہوگیا۔یہاں تک کہ لوگوں نے اُس کی قَبْرسے چیخنے چِلّانے کی آواز سُنی ۔بعض نیک لوگوں کو قَبْرسے چِلّانے کی آواز سُن کر رَحم آگیا اور اُنہوں نے اُس کیلئے دُعائے مَغفِرت کی تَو اِس کی بَرَکت سے اللہ پاک نے اُس کے عذاب کو دُور کیا۔([2])
ان واقعات و روایات سے وہ لو گ ضَرور دَرْسِ عِبرت حاصِل کریں جو ڈَنڈی مارتے او ر کم تولتے ہیں۔ ڈنڈی مار کر کم ناپ کر بَعض اَوقات بظاہِر مال میں کچھ زیادَتی نظر آبھی جاتی ہے مگر ایسی آمَدَنی کس کام کی! بسا اوقات دُنیا میں بھی اِس قِسْم کا مال وَبال بن جاتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ڈاکٹروں کی فِیسوں،بیماریوں کی دواؤں،جیب کَتروں ،چوروں یا رِشوت خورَوں کے ہاتھوں میں یہ مال چلا جائےاور پھر مَعَاذَ اللہ آخِرت کا عذابِ شدید بھی بھگتنا پڑ جائے۔
کرلے توبہ ربّ کی رَحمت ہے بڑی قبر میں ورنہ سزا ہوگی کڑی