Book Name:Azab e Qabar Ke Chand Asbab
اے عاشقان ِ رسول! اچھی اچھی نیتوں سے عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ آئیے! بیان سننے سے پہلے کچھ اچھی اچھی نیتیں کر لیتے ہیں، نیت کیجئے! *رضائے الٰہی کے لئے بیان سُنوں گا *بااَدَب بیٹھوں گا* خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا*جو سُنوں گا، اسے یاد رکھنے، خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے قبر کا عذاب دیکھا
حضرت اَبُو اُمامہ باہَلی رَضِیَ اللہُ عنہ صحابئ رسول ہیں، آپ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم 2قبروں کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: کیا یہاں فُلاں فُلاں دفن ہیں؟ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم نے عرض کیا: جی ہاں! (یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم)۔ فرمایا: بیشک اب فُلاں کو بٹھایا گیا اور اسے مارا جا رہا ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے! بےشک اسے ایسی ضرب لگائی گئی کہ اس کا ہر ہر جوڑ ٹوٹ گیا ہے، بیشک اس کی قبر آگ سے بھر گئی ہے اور اس نے ایک زور دار چیخ ماری ہے کہ اسے جنّوں اور انسانوں کے عِلاوہ ہر مخلوق نے سُنا ہے۔ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم نے عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! ان کا جُرم کیا ہے؟ فرمایا: ان میں سے ایک وہ ہے ، جو پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا لوگوں کا گوشت کھاتا (یعنی غیبت کیا کرتا) تھا۔([1])
قبر میں آہ! گُھپ اندھیرا ہے روشنی ہو پئے رضا یاربّ!
سانپ لِپٹیں نہ میرے لاشے سے قبر میں کچھ نہ دے سزا یاربّ!
نورِ احمد سے قبر روشن ہو وَحشَتِ قبر سے بچا یاربّ!