Book Name:Azab e Qabar Ke Chand Asbab
زندگی بیان کرنے کی سَعَادت حاصِل کرتا ہوں۔ تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نبوت صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا:مَنْ اَحَبَّ سُنَّتِی فَقَدْ اَحَبَّنِی وَمَنْ اَحَبَّنِی كَانَ مَعِیَ فِی الْجَنَّةِ جس نے میری سُنّت سے مَحبّت کی اس نے مجھ سے مَحبّت کی اور جس نے مجھ سے مَحبّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا۔([1])
سینہ تیری سُنّت کا مدینہ بنے آقا! جنت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا
فرمانِ آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم: جب بندہ اپنے کھانے میں کمی کرتا ہے تو اُس کا سینہ نُور سے بھر دیا جاتا ہے۔ ([2])
اے عاشقانِ رسول! کم کھانا سُنَّت ہے* ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ ُعَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم بھوک سے کم کھایا کرتے تھے*آپ صَلَّی اللہ ُعَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم جب تک دُنیا میں تشریف فرما رہے، کبھی لگاتار 2راتیں پیٹ بھر کر نہ کھایا * آپ صَلَّی اللہ ُعَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم بھوک کے سبب پیٹ پر پتھر باندھا کرتے تھے۔
کھانے کی مِقْدَار کے متعلق اَحْکَام: * بھوک رکھ کر کھانا سُنّت ہے *جتنی بھوک ہے، اتنا کھا لینا مُبَاح ہے (یعنی اس میں نہ گُنَاہ، نہ ثواب) *پیٹ بھر کر اتنا کھانا کہ پیٹ خراب ہونے کا گمان ہو، حرام ہے * پیٹ بھر کر اتنا کھانا کہ پیٹ خراب ہونے کا اندیشہ نہ ہو، مکروہ ہے * غِذَا میں اتنی کمی کر دینا کہ فرائض کی ادائیگی میں خلل آئے، ناجائز ہے۔([3])